• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان تحریک انصاف رائے ونڈ میں دھرنا دے گی یا نہیں اس کا پی ٹی آئی کی دوسرے درجے کی قیادت کو یقین نہیں۔ پی ٹی آئی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں یہ بات زیر غور ہے کہ پاکستان تحریک انصاف 24ستمبر کی تاریخ تبدیل کر سکتی ہے جبکہ عمران خان کے دو قریبی رفقاء نے تجویز دی ہے کہ رائے ونڈ کادھرنا مکمل طور پر ملتوی کر دیا جائے۔ پانا مالیکس کے ایشو یا عوامی رابطہ مہم اور دھرنوں کی بجائے ہر فورم پر قانونی جنگ لڑی جائے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 6 ستمبر کو کراچی کے جلسے میں 24ستمبر کو رائے ونڈ میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا تب شاید ان کے علم یہ بات نہ تھی کہ 24 ستمبر کو وزیراعظم امریکہ کے دورے پر ہوں گے۔ شیخ رشید احمد سمیت عمران خان کے مشیران نے بھی دانستہ یا غیر دانستہ طور پر انہیں نہیں بتایا کہ میاں نواز شریف امریکہ کے دورے پر جا رہے ہیں حالانکہ کراچی جلسہ سے قبل شیخ رشید احمد عمران خان اور جہانگیرترین سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے تین گھنٹے تک مسلسل مشاورت کی تھی جس کے بعد 24ستمبر کو رائے ونڈ میں دھرنے کا اعلان کیاگیا تھا۔ لاہور کی ریلی کے اختتام پر عمران خان نے جو خطاب کیا اس میں کپتان نے رائے ونڈ دھرنے کیلئے کوئی حتمی تاریخ دی نہ حتمی طور پر فیصلہ کیا کہ وہ رائے ونڈ میں دھرنا دیں گے۔ ان کے خطاب سے یہ بات واضح تھی کہ انہوں نے رائے ونڈ دھرنے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ میری اطلاعات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی طرف سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن بھجوانے کے بعد ردعمل کے طور پر یہ جذباتی فیصلہ کیا گیا ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ سطحی قیادت کا عید کی چھٹیوں کے بعد ایک مشاورتی اجلاس اور ہوگا جس میں رائے ونڈ دھرنے کے حوالے سے دوبارہ مشاورت کی جائے گی۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ رائے ونڈ دھرنے کا اعلان تو کر دیا گیالیکن پارٹی میں اس حوالے سے اختلافات موجود ہیں۔ کم از کم10 اضلاع کے تنظیمی عہدیداروں خاص طور پر لاہور کے اہم تنظیمی رہنما اور کارکن رائے ونڈ دھرنے کے حق میں نہیں ان کا مؤقف ہے کہ کسی کی ذاتی رہائش گاہ کے باہر دھرنا دینا مناسب اقدام نہیں ان تنظیمی عہدیداران اور کارکنوں کے جذبات تحریک انصاف کے سربراہ تک پہنچا دیئے گئے ہیں۔ پارٹی کے وہ رہنما جنہیں اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں سے رائے ونڈ میں شرکت کے حوالے سے دعوت دینے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی جن میں شاہ محمود قریشی کے ذمہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کو رائے ونڈ دھرنے میں شرکت کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے ملاقات بھی کی جس میں خورشید شاہ نے شاہ محمود قریشی پر واضح کر دیا کہ پیپلز پارٹی رائے ونڈ دھرنے میں شرکت نہیں کرے گی کیونکہ پارٹی کہتی ہے کہ کسی کی ذاتی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرنا یا دھرنا دینا پیپلز پارٹی کی روایت نہیں ۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان اور اعجاز چوہدری نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی سے بھی رائے ونڈ دھرنا کے حوالے سے رابطہ کیا جس میں چوہدری شجاعت حسین نے شرکت کرنے سے نا صرف معذرت کی بلکہ تحریک انصاف کے سربراہ کو یہ پیغام بھی بھجوایا کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کریں ان کا مؤقف تھا کہ کسی کے گھر کے باہر دھرنا دینا سیاسی روایت ہے نا پنجاب کا کلچر ان دونوں سیاسی جماعتوں کے مؤقف سے بھی کپتان کو آگاہ کر دیا گیا ۔ پی ٹی آئی کے ایک انتہائی سینئر رہنما نے عمران خان کو یہ مشورہ دیا ہے کہ اب چونکہ رائے ونڈ دھرنے کے خلاف کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ اگر کورٹ نے درخواست منظور کرتے ہوئے دھرنا نہ دینے کا فیصلہ سنا دیا تو اس فیصلے کی روشنی میں دھرنا ملتوی کر دیا جائے گا جو ایک معقول جواز ہوگا اس تمام صورت حال کے پیش نظر میں یہ وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے جذبات میں آ کر 24ستمبر کو رائے ونڈ دھرنے کا اعلان تو کر دیا ہے لیکن ایسا کرنا شاید ممکن نہ ہو۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت نے بھی پی ٹی آئی کے رائے ونڈ دھرنے کے حوالے سے مشاورت کی ہے جس میں مسلم لیگ کی اعلیٰ قیادت کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف یاتو دھرنا ملتوی کر دے گی یا پھر 24 ستمبر کی تاریخ تبدیل کر دے گی۔ اس مشاورتی اجلاس میں اکثریت کی رائے یہی تھی کہ پی ٹی آئی کوئی بہانہ ڈھونڈ رہی ہے تا کہ وہ رائے ونڈ دھرنا ملتوی کر سکے۔ میری اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے دھرنے کے حوالے سے حکمت عملی تبدیل کی جائے مقامی قیادت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے بیانات دے جس سے یہ بات ظاہر ہو کہ مسلم لیگ ن پی ٹی آئی کے رائے ونڈ دھرنے کو ان کا سیاسی و جمہوری حق سمجھتی ہے اگر پی ٹی آئی نے رائے ونڈ دھرنا دیا تو کسی قسم کی مزاحمت نہ کی جائے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز شریف کی طرف سے دھرنے کے شرکاء کو مشروبات پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ 24 ستمبر کو رائے ونڈ دھرنا نا ہونا تقریباً طے ہے بلکہ میرے خیال میں پاکستان تحریک انصاف دھرنا نا دینے کے حوالے سے کوئی راستہ نکالنے میں کامیاب ہو جائے گی کیونکہ موجودہ حالات میں وہ رائے ونڈ میں بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں اور اگر اس نے دھرنا نہ دینے کا فیصلہ کر لیا تو یہ ایک دانشمندانہ فیصلہ ہوگا اور اگر اس نے عقل اور سیاسی شعور کی بجائے جذبات اور طیش میں آ کر رائے ونڈ دھرنا دینے کا فیصلہ کر لیا تو یہ اس کی ایک بڑی سیاسی غلطی ہوگی جس کی تلافی کرنا شاید ممکن نہیں ہوگا۔

.
تازہ ترین