• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے یہ کہہ کر جمہوریت کی مضبوطی اور استحکام کی کلیدی شرط کی بالکل درست نشان دہی کردی ہے کہ اداروں کی مضبوطی ہی سے جمہوریت مضبوط ہوسکتی ہے۔کراچی میں مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات چیت میں چیئرمین سینیٹ نے بابائے قوم کی تقاریر کو پاکستان کا روڈ میپ قرار دیتے ہوئے وضاحت کی کہ پاکستان کی شکل میں ایک ترقی پسند، جمہوری اور پارلیمانی مملکت کی تشکیل مطلوب تھی۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو اقتدار ایک منتخب حکومت سے ملا ہے اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے کہ آئندہ بھی اقتدار موجودہ منتخب حکومت سے دوسری منتخب حکومت کو منتقل ہو۔انہوں نے جمہوریت کی مضبوطی اور استحکام کیلئے بجا طور پر تمام آئینی اداروں کے مضبوط بنائے جانے اور آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کیے جانے ہی کو قومی ترقی کا واحد راستہ قرار دیا۔ چیئرمین سینیٹ کا یہ اظہار خیال ملک کے موجودہ سیاسی ماحول میںجبکہ بعض عناصر کسی بھی طریقے سے حکومت کی تبدیلی کیلئے مہم جوئی میں مصروف ہیں، خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ پوری ترقی یافتہ دنیا میں آئینی اداروں کی مضبوطی ہی مستحکم جمہوری نظام کے تسلسل اور تمام قومی مسائل کے حل کا ذریعہ بنتی ہے۔جن ملکوں میں آئینی نظام کی بساط بار بار لپیٹی جاتی رہی ہے وہ اقوام عالم کی صفوں میں کسی باوقار مقام کے حصول میں واضح طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔ پاکستان کے لوگ بھی کئی بار اس تجربے سے گزرنے کے بعد اب اس حقیقت کا بہتر شعور رکھتے ہیں کہ ترقی اور استحکام آئینی اداروں کی مضبوطی ہی سے ممکن ہے۔تاہم اداروں کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے کہ وفاق اور صوبوں کی منتخب حکومتیں بھی آئین کی مکمل پاسداری کریں، من مانے فیصلوں کے بجائے ملک کے تمام اداروں کی جانب سے پارلیمان کی بالادستی تسلیم کی جائے، آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے دیے گئے اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ، سیاسی جماعتوں کے اندر بھی شخصی حکمرانی کے بجائے جمہوریت لائی جائے اور کوئی ادارہ بھی اپنے آئینی حدود سے تجاوز نہ کرے۔

.
تازہ ترین