• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فیصل آباد میں قومی سیا ست کو جس طرح تشدد سے آلو دہ کیا گیا ہے یہ ہر دو حوالوں سے قا بل مذمت ہے۔اگر عمران خان نے غلط راستہ اپنا یا ہے تو حکومت نے بھی فیصل آبا د میںذمہ دارنہ رویہ اختیا ر نہیں کیا۔اگر وہ ایک دن کے لئے فیصل آباد میں ہلہ گلہ کر لیتا توکون سی قیا مت ٹو ٹ پڑتی،جمہوریت اپوزیشن کو احتجاج کا پورا حق دیتی ہے ۔ما نا کہ وہ جمہوری اقدار کو پامال کر رہا ہے زیادہ سے زیادہ وہ زبر دستی دکا نیں بند کروا لیتا حکومت کوپھر بھی تحمل و بر داشت سے کام لینا چاہئے تھادوسری طرف ہم PTIکی قیادت سے بھی یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ کی لڑائی تو حکومت سے ہے آپ کا نزلہ بار بار قومی صحافت پر ہی کیوں گر تا ہے۔جیو کی ٹیم میں شامل خواتین کو ہراساں کر نے کا حق آپ کو کس نے دیا ہے۔
جس شخصیت اور صحا فتی ادارے نے وطن عزیز کی ترقی ،خو شحالی اور سر بلندی کو ہمیشہ ہر مقدس تر ین نظریئے اور عقید ے سے بھی عظیم تر جا نا اور پیہم کئی دہا ئیوں سے و طن عزیز کا ما ڈریٹ ،لبر ل اور رو شن چہرہ پو ری دنیا کے سامنے نکھارا ،وہ کیا اس کے محا فظوں کی تو ہین کرے گا ؟اس کی تو ہین کے مر تکب اورسزا وار تو وہ پردہ نشین ہیں جو بظا ہر ر اگ تو نظر ئیے کا الاپتے ہیں لیکن پو رے دھڑلے سے شدت پسندوں کو ہیرو بنا کر پیش کر تے ہیں۔ ان کی ڈھٹائی اور جگ ہنسائی کا یہ عالم کیا پا کستا نی عوام نے برسوں نہیں دیکھا ؟ ہم پو چھتے ہیں جن لوگوں نے ہمارے جو ا نوں کی گر دنیں کا ٹیں اور ان کے سر وں سے فٹ با ل میچ کھیلے ان کے لیڈر وں کو ہیرو کے روپ میں کون لوگ پیش کر تے رہے؟آج کو ن یہ الزام تر اشیا ں کر رہے ہیں کہ مشرقی سر حد پر امن کی آْشا ہے اور مغربی سر حد پر جنگ کی بھا شا ہے؟ہم پو چھتے ہیں جنگ جیو کی پو ری تا ریخ سے کیا کو ئی ایک ایسی مثال پیش کی جا سکتی ہے کہ اس صحا فتی ادارے نے کبھی بھو لے سے بھی خو دکش حملے کر نے والوں کی حما یت کی ہو؟جنگ اور جیو کو یہ اعزاز حا صل ہے کہ انہوں نے بہا ر ہو یا خزاں ،حالات مشکل تر ہو ں یا آسان بہر صورت مشرق مغرب اور شما ل جنوب میں امن و آشتی کا نعرہ بلند کیا اورامن و خوشحا لی کے دشمنوںسے اعلان جنگ میں بھی کو تاہی یا منافقت نہیں دکھا ئی۔قائدؒ اور اقبالؒکے ناموں پر اپنا غیر معیاری سودا سلف بیچنے والے یہ بتا ئیں کہ قا ئد ؒ اور اقبال ؒ ہند وستا ن کے ساتھ امن کی آشا چا ہتے تھے یا جنگ کی بھا شا؟کیا یہ حقیقت ریکا رڈ پر نہیں ہے کہ یہ اقبا لؒ ہی تھے جنہوں نے مسلم اکثریتی خطوں کی انڈین ریاست کے اندر یا با ہر، الگ اکا ئی کی اپنی تجو یز پیش کر تے ہو ئے فر ما یا تھا کہ یہ الگ مسلم اکا ئی ہندوستان پر ہو نے و الے بیرونی حملوں کے با لمقا بل انڈ یا کی محافظ ر یا ست کا کر دار ادا کر ے گی۔کٹا پھٹااور ادھورا خطبہ الہ آبا د پیش کر نے والے کبھی اس عظیم الشان خطبہ کی تفصیلات ملا حظہ فرمائیں اقبالؒ کس طرح اس ہندوستان پر حملہ آور ہو نے و الوں کی بیخ کنی کر نا چا ہتےتھے۔رہ گئے قا ئدا عظم محمد علی جناح ؒ، اُن سے جب پو چھا جا تا ہے کہ’’ نو زائیدہ پا کستان کے انڈیا سے تعلقات کس نو عیت کے ہو نگے‘‘؟با نی پا کستان کی طرف سے جو اب ملتا ہے کہ ’’ہندو ستان اور پا کستان کے تعلقات اُسی نوعیت کے ہو نگے جیسے امر یکہ اور کینیڈا کے ہیں‘‘۔امر یکہ اور کینیڈا میں امن کی آشا قا ئم ہے یا جنگ کی بھا شا؟
دہلی سے آخر ی مر تبہ کر اچی رو انہ ہو تے ہو ئے قا ئد سے انڈین مسلمانوں کے مستقبل کی منا سبت سے پو چھا جا تا ہے کہ انہیں آپ کیا پیغام دینا چا ہیں گے؟ قا ئد ؒ پیغام دیتے ہیں کہ انڈین مسلمان اپنے ملک ہندوستان کے وفادار شہری بن کر رہیں اس سے بڑھ کے امن کی آشا اور کیا ہو گی؟۔دو سگے بھا ئی ہوں اپنے وراثتی گھر کو تقسیم وہ بھی کر لیتے ہیں کیا لازم ہے کہ اس کے بعد وہ پیہم با ہم سر پھٹول میں رہیں ؟کیا اچھی ہمسائیگی میں اپنے اپنے الگ گھر تعمیرکر نے کے با و جود وہ دکھ سکھ کے ساتھی بن کے نہیں رہ سکتے ؟ہم جنگ اور جیو کے ادارے کی عظمت کو سلام پیش کر تے ہیں جنہوں نے قائدؒاور اقبالؒ کے ورن کو من و عن نہ صر ف یہ کہ سمجھاہے بلکہ مذموم ومکروہ پر وپیگنڈہ اور جبر و استبداد کے ما حول میں بھی اس عزم کو قومی و عوامی عزم بنا ڈالا ہے یہ صدیوں اور نسلوں کا قرض ہے جو جنگ جیو اور ان کی انتظامیہ چکارہے ہیں ۔ملک و قوم کو اقوام عالم میں سر بلندی کے لئے آج حر یت فکر اور آزادی اظہار کی جس قدر ضرورت ہے جنگ اور جیو اسی قدر بقا اور سلا متی کے اس سفر کا ہر اول دستہ ہیں ۔وہ نفرت جہا لت،پسماندگی اور جبر کی نمائندہ قدامت پسندقوتوں کے با لمقابل آئین،جمہوریت ،انسانی حقوق اور آزادیوں کی تر جمان مضبوط عوامی آواز ہیں ۔جو لو گ سچائی کی اس آواز کو دبانا چا ہتے ہیں وہ در حقیقت پسما ندگی و جبر کی قوتوں کو لا نا چا ہتے ہیں ۔اہل نظر کا یہ سوا ل ہے کہ کیا وقت کا پہیہ الٹا گھما یا جا سکتا ہے؟ اگر نہیں تو آئیے سب یک زباں ہو کر حریت و فکر اور آزادی اظہار پر ڈٹ جائیں۔
تازہ ترین