• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ دنوں ابوظہبی میں منعقدہ ’’ورلڈ انرجی کانفرنس‘‘ میں شرکت کے بعد میرا مراکش جانا ہوا۔ سفر کے دوران غیر ملکی اخبارات میں آئی ٹی سے متعلق شائع ہونے والی ایک خبر نے مجھے اپنی جانب متوجہ کیا جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ دنیا کی مجموعی دولت کا 33% ملکیت آئی ٹی کمپنیوں کے پاس ہے جو ایک تخمینے کے مطابق 2.8 ٹریلین ڈالر ہے۔ میں آج کے اپنے کالم میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں آئی ٹی کے شعبے کی اہمیت کا ذکر کرنا چاہوں گا۔
2013ء کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں معیشت کے مختلف شعبوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حصہ775.2 بلین ڈالر، سروس سیکٹر 448.7بلین ڈالر، صنعتی سیکٹر 376.5 بلین ڈالر، صحت 30.6.8بلین ڈالر، انرجی 288.2 بلین ڈالر اورٹیلی کمیونی کیشن کا حصہ 175.1 بلین ڈالرہے۔ دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صرف 5 بڑی کمپنیوں کی مجموعی کیش ہولڈنگ تقریباً 327 بلین ڈالر ہے جس میں ایپل کا حصہ 146.8 بلین ڈالر، مائیکرو سافٹ کا 80.7 بلین ڈالر، گوگل کا 56.5 بلین ڈالر، ویریزون کا 54.1 بلین ڈالر، سام سنگ کا 49 بلین ڈالر اور اوریکل کا حصہ 37 بلین ڈالر ہے جو متحدہ عرب امارات کی جی ڈی پی 390 بلین ڈالر کے برابر ہے۔ فنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق آئی ٹی سیکٹر کے علاوہ اضافی کیش ہولڈنگ میں آٹوموبائل سیکٹر میں جرمنی کی واکس ویگن 46.1 بلین ڈالر اور جاپان کی ٹویوٹا 39.5 بلین ڈالر کا کیش ہولڈنگ رکھتی ہیں۔ معاشی پنڈتوں کے مطابق اتنا زیادہ کیش کا چند کمپنیوں کے پاس جمع ہوجانا معاشی متوازن افزائش کے لحاظ سے ٹھیک نہیں۔ بہرحال یہ بات تو ثابت ہے کہ آئی ٹی سیکٹر ہی دنیا کا سب سے منافع بخش کاروبار ہے۔ میرا بیٹا عمیر بیگ جو حال ہی میں بوسٹن سے فنانس میں ماسٹرز کرکے آیا ہے، نے ہمارے گروپ کی مستقبل کی گروتھ کو آئی ٹی سے مشروط کیا ہے۔ ہاورڈ یونیورسٹی میں دوران تعلیم اس کی مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس سے ملاقاتیں ہوئیں جس میں انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹیکسٹائل اور دیگر روایتی کاروبار میں سرمایہ کاری کے بجائے دنیا میں تیزی سے فروغ پانے والے آئی ٹی سیکٹر کے منافع بخش کاروبار میں نئی سرمایہ کاری کی جائے۔
پاکستان میں 2011ء میں کمپیوٹر اور ٹیلی کمیونی کیشن کے ذریعے آئی ٹی سیکٹر میں سب سے زیادہ ترقی ہوئی۔ ملک میں اس وقت تقریباً 30 ملین افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور اس طرح پاکستان کو دنیا میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والا 27 واں بڑا ملک شمار کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں مجموعی آبادی کا 10%، بھارت میں 12.6% اور بنگلہ دیش میں 6.3% افراد انٹرنیٹ استعمال کرتےہیں۔حکومت پاکستان نے مختلف شعبوں میں ای گورنمنٹ سسٹم متعارف کرایا ہے، اس کی مثال نادرا ہے جس نے شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات کا ریکارڈ نہایت موثر طریقے سے کمپیوٹرائزڈ کیا ہے۔ دنیا میں نوجوان نسل میں سوشل میڈیا تیزی سے فروغ پارہا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 50% افراد موبائل فون کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔ بھارت میں آئی ٹی سیکٹر نے انتہائی تیزی سے ترقی کی ہے جس کی آئی ٹی سروس کی ایکسپورٹ 69بلین ڈالر تک جاپہنچی ہے اور بھارتی شہربنگلور آئی ٹی سروس کی ایکسپورٹ کی وجہ سے بھارت کی ’’سلیکون ویلی‘‘ کہلاتا ہے جبکہ امریکہ میں ہزاروں بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز مختلف کمپنیوں میں ملازمت کررہے ہیں۔ 1968ء میں قائم کی گئی ٹاٹاکمپنی آج بھارت کی آئی ٹی سروس فراہم کرنیوالی سب سے بڑی کمپنی بن چکی ہے جس کا سالانہ ریونیو تقریباً 11.57 بلین ڈالر ہے اور اس سے 2 لاکھ 55 ہزار افراد روزگار سے وابستہ ہیں۔
قارئین کو یہ بتاتا چلوںکہ فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے علاقے مکاتی میں فلپائنیوں کی انگریزی بولنے کی صلاحیت کی وجہ سے شہر کی بلند و بالا عمارتوں میں بے شمار کال سینٹرکھلے ہوئے ہیں جن سے لاکھوں افراد امریکہ اور دیگر ممالک کو آئی ٹی سروس فراہم کررہے ہیں۔ ان علاقوں میں فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ رات گئے کھلے رہتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں گہما گہمی نظر آتی ہے جبکہ امن و امان کی بہتر صورتحال کے باعث بے شمار لڑکیاں اور لڑکے نائٹ شفٹ میں بلاخوف و خطر کام کرتے ہیں جس سے فلپائن کو خطیر زرمبادلہ حاصل ہورہا ہے۔ کاش کہ پاکستان میں بھی امن و امان کی صورتحال بہتر ہوسکے اوریہاں بھی اسی طرح کی سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں۔ پاکستان میں ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر کی نجکاری کے بعد اس سیکٹر میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے اور موبائل فون کمپنیاں جدید سہولتیں متعارف کرارہی ہیں۔ پاکستان کی 18 کروڑ سے زائد آبادی میں سے 11 کروڑ 20 لاکھ افراد موبائل فون استعمال کرتے ہیں جن کی 4سال قبل تعداد صرف 6کروڑ 50اکھ تھی۔ آج ملک میں موبائل فون کا ریونیو 400 ارب روپے تک پہنچ چکا ہےاور تیزی سے پھیلتی ہوئی اس صنعت کا سب سے زیادہ فائدہ اشتہارات کی صورت میں پرنٹ اورالیکٹرونک میڈیا کو ہورہا ہے۔
رواں سال حکومت نے 3G/4G کی جدید اسپیکٹرم ٹیکنالوجی کے لائسنس کی نیلامی کی جس سے ہم مختلف ڈیٹا سروسز جن میں موبائل بینکنگ، ای ایجوکیشن، ای کامرس اور ای ہیلتھ کے شعبے شامل ہیں، میں تیزی سے اصلاحات اور بہتری لاسکتے ہیں۔ میرے ہانگ کانگ کےحالیہ دورے میں ہانگ کانگ میں پاکستان کے قونصل جنرل غفران میمن نے بتایا کہ ہانگ کانگ میں موبائل فون میں 4G ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے لیکن پاکستان ابھی تک 2G ٹیکنالوجی تک محدود تھا اور آئی ٹی سیکٹر کے پوٹینشل سے صحیح معنوں میں استفادہ نہیں کرسکا تھا۔اگر ہم دنیا میں آئی ٹی کی ایکسپورٹ پر ایک نظر دوڑائیں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ 2012ء میں جاپان کی آئی ٹی کی ایکسپورٹ 423 بلین ڈالر، جرمنی کی 183 بلین ڈالر،امریکہ کی 148 بلین ڈالر، سنگاپور کی 128 بلین ڈالر، فرانس کی 108 بلین ڈالر، ملائیشیا کی 61 بلین ڈالر، چین کی 50.5 بلین ڈالر، بھارت کی 12.4 بلین ڈالر جبکہ پاکستان کی صرف 1.4 بلین ڈالر ہے حالانکہ پاکستان سوفٹ ویئر بورڈ نے 2014ء کے لئے آئی ٹی ایکسپورٹ کا ہدف 4 بلین ڈالر رکھا ہے۔ حکومت نے 1995ء میں پاکستان سوفٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (PSEB) قائم کیا جس کا مقصد آئی ٹی کی برآمدات کو فروغ دینا تھا لیکن پاکستان اب تک آئی ٹی کی برآمدات میں خاطرخواہ ہدف حاصل نہیں کرسکا ہے۔گزشتہ دنوں مائیکرو سافٹ پاکستان نے مجھے سندھ کے کالجوں میں Microsoft Certification کورس کیلئے ایک تجویز دی تھا جس میں کامیاب ہونیوالے طلباء کو آئی ٹی کے شعبے میں بیرون ملک ملازمتوں کے روشن مواقع میسر آئینگے۔ اس سلسلے میں، میں نے مائیکرو سافٹ کی ریجنل ہیڈ Fauzi Soussi جن کا تعلق تیونس سے ہے، وزیر تعلیم نثار کھوڑو اور ان کی ٹیم سے میٹنگ کروائی تھی جس میں سندھ کے سیکریٹری تعلیم اور کالجوں کے ڈائریکٹر بھی شریک تھے، مجھے امید ہے کہ وزارت تعلیم سندھ، مائیکرو سافٹ کے اس پرپوزل سے بخوبی فائدہ اٹھائے گی۔ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً ایک ہزار آئی ٹی کمپنیاں کام کررہی ہیں اور اس وقت 1,25000 آئی ٹی پروفیشنل دستیاب ہیں جبکہ ہر سال 20 ہزار سے زائد آئی ٹی ماہرین مختلف اداروں سے اپنی تعلیم مکمل کرکے فارغ ہورہے ہیں جسے دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر کے فروغ میں بے انتہا صلاحیت پائی جاتی ہے لیکن دنیا میں تیزی سے فروغ پانے والے اس منافع بخش شعبے کو پاکستان میں ترجیحی بنیادوں پر فروغ دینا ہوگا تاکہ پاکستان بھی اس منافع بخش شعبے کی افزائش سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھاسکے۔
تازہ ترین