• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان اور بھارت کےدرمیان تلخیوں کی تاریخ اگرچہ خاصی پرانی ہے اور اس کے ڈانڈے تقسیم ہند کے فارمولے پر عمل سے نئی دہلی کے حکمرانوں کے گریز و اجتناب سے جنم لینے والے تعصبات اور فسادات سے ہی جاکر ملتے ہیں لیکن اس آویزشن کی تازہ لہر میں شدت اُس وقت پیدا ہوئی جب جولائی کے مہینے میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی آزادی کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کے جلوسوں پر دو ماہ کے اندر اندر فائرنگ کرکے نوجوان کشمیری لیڈر برہان مظفر وانی سمیت ایک سو کے قریب مظاہرین کو شہید کردیا جبکہ پیلٹ گنوں کے ذریعے سینکڑوں کشمیری نوجوانوں کے نہ صرف چہرے مسخ کردیئے بلکہ درجنوں افراد کی بینائی بھی ضائع کردی۔ پاکستان نے تو اس پر آواز ِ احتجاج بلند کرنا ہی تھی سو اس نے ایسا ہی کیا لیکن بھارتی حکمران اس پر بلبلااٹھے اور کشمیر کے مسلمہ متنازع علاقے میں حالات کو معمول پر لانے کی بجائے الٹا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے اس پر الزام تراشی شروع کردی کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے حالانکہ مقبوضہ کشمیر اوربلوچستان کے معاملات میں سرے سے کوئی مماثلت ہی نہیں اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بلوچستان میں خود بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘ ‘ مداخلت کر رہی ہے اور اس کے ایک حاضرسروس افسر کلبھوشن یادیو کا یہاں سے پکڑا جانا اس کا ایک ناقابل تردید ثبوت ہے۔ لیکن بھارت ان سارے حقائق سے آنکھیں موند کر یہی راگ اب اقوام متحدہ میں الاپنے کے لئے پر تول رہا ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان نواز شریف بھی ان بھارتی الزامات کا ترکی بہ ترکی جواب دیں گے اور یوں پاک بھارت کشیدگی ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ کے دروازوں پر دستک دے رہی ہے۔ شاید اسی سے عالمی برادری کا ضمیر جاگ اٹھے اور وہ وادی ٔ جموں وکشمیر کے باسیوں کو سلامتی کونسل ہی کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق دلانے کے لئے تیار ہو جائے۔
.
تازہ ترین