• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اوڑی سیکٹر میں بھارتی فوج کے سیکورٹی کے اعتبار سے انتہائی مضبوط بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملہ بھارت کا ٹوپی ڈرامہ ہے یا مقبوضہ کشمیر میں جاری بربریت کے خلاف کشمیری حریت پسندوں کا ردعمل، اس کا فیصلہ وقت بہت جلد کر دے گا لیکن بھارت نے کوئی تحقیق کئے بغیر پاکستان پر الزام لگانے میں جو تیزی دکھائی اس سے تجزیہ کاروں کی اس رائے میں بڑا وزن ہے کہ یہ خود بھارت کی سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں آزادی مانگنے والے عوام کے قتل عام سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا، پاکستان کو دہشت گردی کے لئے بدنام کرنا ا ور جنرل اسمبلی سے وزیراعظم نواز شریف کے خطاب کی اہمیت کم کرنا ہے اس کا ایک مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان نفرت اور بدگمانی پیدا کی جائے کیونکہ اوڑی کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں ڈوگرہ سکھ بریگیڈ تعینات ہے اور سکھ کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کی شدت سے مخالفت کر رہے ہیں۔ اوڑی میں صرف چار حملہ آوروں نے پورے بھارتی بریگیڈ کو5 گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا پھر لڑائی ابھی ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ بھارت نے پاکستان پرملوث ہونے کا الزام لگا دیا اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ حملہ آوروں کا تعلق جیش محمد سے ہے وہ آزاد کشمیر سے کنٹرول لائن کی آہنی باڑ توڑ کر ایک ندی پار کر کے ہتھیاروں سمیت بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں داخل ہو گئے رات آرام سے وہاں گزاری اور علی الصبح حملہ کر دیا یہ سب کچھ انہیں لڑائی ختم ہونے اور حملہ آوروں کے مارے جانے سے پہلے کیسے معلوم ہو گیا؟ اور کس نے یہ تفصیلات انہیں بتائیں؟ واقعہ کے بعد میڈیا کو بتایا گیا کہ حملہ آوروں سے جو اسلحہ اور دوسری اشیا ملیں ان پر پاکستان کی مہر اور دوسرے نشانات تھے گویا حملہ آور پاکستانی ہونے کے سارے ثبوت ساتھ لے کر گئے تھے! اس طرح کے واقعات پر ماضی میں بھی بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا پٹھانکوٹ ایئر بیس پر حملے کے دوران ہی واویلا شروع ہو گیا کہ اس میں پاکستان کا ہاتھ ہے بعد میں بھارت کی اپنی انٹیلی جنس ایجنسی نے تحقیق کی تو تصدیق کر دی کہ اس واقعہ میں پاکستان یا اس کی کسی ایجنسی کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملےمقبوضہ کشمیر میں پچھلے تقریباً ڈھائی ماہ سے 1989ء سے شروع ہونے والی تحریک کے تسلسل میں آزادی کی جو نئی لہر اٹھی ہے اس دوران 110 سے زائد کشمیری نوجوان شہید، پیلٹ گنوں کے چھرے لگنے سے 700بینائی سے محروم اور فوج کی فائرنگ سے ہزاروں افراد زخمی ہو چکے ہیں پوری وادی میں کرفیو نافذ ہے حریت کانفرنس کے تمام رہنما نظر بند یا گرفتار ہیں مسجدوں میں نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں حتیٰ کہ عیدالاضحیٰ کے اجتماعات پر بھی پابندی لگا دی گئی اس صورت حال میں اوڑی کا واقعہ ظلم و جبر کے خلاف کشمیری حریت پسندوں کے فطری ردعمل کا نتیجہ ہو سکتاہے پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی اخلاقی اور سفارتی حمایت کر رہا ہے کیونکہ یہ حق انہیں اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں خود بھارت کی درخواست پر دیا تھا اور ایسے وقت میں دیا تھا جب کشمیری مجاہدین آزادی فتح کے بالکل قریب پہنچ چکے تھے کشمیریوں اور پاکستان نے عالمی برادری کا یہ فیصلہ قبول کر لیا مگر بھارت منحرف ہو گیا اور اقوام متحدہ نے آنکھیں بند کر لیں پاکستان اپنے عہد کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کوئی مدا خلت نہیں کر رہا ۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزارت خارجہ نے اوڑی حملے سے کسی قسم کے تعلق کی صاف تردید کر دی ہے تا ہم بھارتی لیڈروں نے واقعہ کو بنیاد بنا کر پاکستان کو سنگین نتائج کی جو دھمکیاں دی ہیں انہیں کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا وزیر دفاع نے اس تناظر میں درست کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو فصل بو رہا ہے وہ اسے ہر حال میں کاٹنی پڑے گی اور جہاں تک دھمکیوں کا تعلق ہے تو پاکستان اس کا جواب دینے کے لئے سو فیصد تیار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ خارجہ پالیسی کو فعال بنایا جائے اور حکومت سیاسی قیادت اور قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کے لئے پوری طرح چوکس رہے۔


.
تازہ ترین