• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایسے وقت کہ کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد تاریخ کے اہم موڑ پر نظر آرہی ہے اور اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر حقائق کی پردہ پوشی کے لئے بزور طاقت طفیلی بنائے گئے بعض حلقوں کی طرف سے آوازیں بلند کئے جانے کا اہتمام بھی موجود ہے ، آزاد دنیا کے ضمیر سے اس توقع کا رکھا جانا بے محل نہیں ہے کہ وہ حق اور انصاف کی آواز بلند کرے گا اور عالمی ادارے پر زور دے گا کہ بھارت کی آمادگی کا انتظار کرنے یا اسے وقت حاصل کرنے کے مزید حیلوں کا موقع دینے کی بجائے خود اس کے وعدے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں براہ راست رائے شماری کا اسی طرح اہتمام کرے جس طرح مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان میں کیا گیا تھا۔ انسانی اقدار کی سربلندی پر یقین رکھنے والے تمام ملکوں اور حلقوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اقوام متحدہ کو اس کا وہ وعدہ یاد دلائیں جو تقسیم ہند کے فارمولے کی خلاف ورزی کرکے کشمیر میں مسلح مداخلت کرنے والے بھارت کے خود اقوام متحدہ پہنچ جانے کے بعد کیا گیا تھا۔ بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے صدیوں سے اپنا الگ وجود رکھنے والی اس ریاست پر غاصبانہ قبضہ کے لئے اتاری گئی اپنی فوج کو آزادی کی جدوجہد کرنے والے کشمیری عوام اور ان کے حامی قبائلیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی رسوائی سے بچانے کے لئے اقوام متحدہ میں وعدہ کیا تھا کہ عالمی ادارے کے زیر اہتمام رائے شماری میں کشمیری عوام بھارت یا پاکستان میں سے جس ملک کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کریں گے، اسے قبول کرلیا جائے گا مگر بھارتی حکومت بعد میں اس وعدے سے مکر گئی۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ 21سالہ کشمیری نوجوان رہنما برہان وانی کی 8؍جولائی کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت نے اس جذبے اور تحریک کو ایک طوفانی رخ دے دیا ہے جو سوشل میڈیا پر ان کے پیغامات کی صورت میں نمایاں ہورہا تھا۔ 75دنوں کے کرفیو، عیدالاضحٰی کی نماز اور قربانی کی ممانعت، خوراک اور ضروریات زندگی تک کی بندش، وحشیانہ فائرنگ سے 110سے زیادہ افراد کی شہادت پیلٹ گنوں سے سیکڑوں افراد کی بینائی ضائع کئے جانے، ہزاروں افراد کے زخمی کئے جانے سمیت جبر کے تمام ہتھکنڈوں کی ناکامی کے بعد بھارتی حکمراں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر اپنے جرائم کی پردہ پوشی کے لئے خود ساختہ حملوں کے ڈراموں کے ذریعے اپنے ہی لوگوں کو وحشت کا نشانہ بناکر پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کا پرانا حربہ استعمال کررہے ہیں۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول لائن پر تین مرحلوں والی کئی اونچی خاردار فینسنگز ، ریڈار جیسے جدید آلات سمیت فضا اور زمین سے نگرانی کے جن انتظامات کی موجودگی میں پرندے کے پَر مارنے کی بھی گنجائش نہیں ان میں پاکستانی دراندازی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو ذبح کیا جارہا ہے۔ اس منظرنامے میں وزیر اعظم نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71؍ویں اجلاس میں شرکت کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ جنرل اسمبلی میں خطاب سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کے ظہرانے میں شرکت کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف ، جاپانی وزیر اعظم شنزوایبے، ترک صدر رجب طیب ایردوان سمیت عالمی رہنمائوں سے ان کی ملاقاتیں خاصی مفید رہی ہیں۔ اس ضمن میں او آئی سی کے رابطہ گروپ کے سائڈ لائن میں منعقدہ اجلاس کی طرف سے بھارتی مظالم فوری طور پر بند کرانے اور تنازع کشمیر ریاستی عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت کی طرف سے اشتعال دلانے کی تمام ممکنہ کوششوں کے باوجود پاکستان تنازع کشمیر کے ایک فریق کی حیثیت سے اپنا اخلاقی، سیاسی اور سفارتی کردار پورے تحمل و بردباری سے ادا کررہا ہے۔ اس دانشمندانہ سفارتی پالیسی کے تحت ہر بین الاقوامی فورم پر اور ہر دارالحکومت میں عالمی برادری کو حقائق سے آگاہ کرنے کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔

.
تازہ ترین