• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیر اعظم مودی سمیت پوری بھارتی حکومت اور میڈیانے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اور حق خود اختیاری کے حصول کے لیے تین ماہ سے جاری فقید المثال عوامی تحریک سے مجرمانہ چشم پوشی کرتے ہوئے کسی ثبوت کے بغیراُڑی حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرکے اپنے پروپیگنڈے کی توپوں کے دہانوں کا رخ پاکستان کی جانب کر رکھا ہے اوردن رات پاکستان کو نہ بھولنے والا سبق سکھانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ اس غیر ذمہ دارانہ مہم جوئی میں خود وزیر اعظم مودی سب سے پیش پیش ہیں۔گزشتہ روز انہوں نے اسی حوالے سے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ اوڑی حملے کو بھولیں گے نہ معاف کریں گے اور پاکستان کے خلاف اپنی مہم میں تیزی لا کر اسے پوری دنیا میں مکمل طور پر تنہا کردیں گے۔ انہوں نے بھارت کو سافٹ ویئر اور پاکستان کو دہشت گرد برآمد کرنے والا ملک قرار دیا حالانکہ اس کے برعکس حقائق یہ ہیں کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا بھارتی پروپیگنڈہ کسی ٹھوس ثبوت سے محروم ہے جبکہ پاکستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سمیت بڑی تعداد میں بھارتی دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد منظر عام پر آچکے اور عالمی اداروں کو بھی فراہم کیے جاچکے ہیں۔وزیر اعظم مودی نے کیرالہ میں خطاب سے پہلے بھارتی آرمی، نیوی اور ایئرفورس کے سربراہوں سے ملاقات میں اوڑی حملے کے بعد بھارتی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت کی۔بھارتی حکمرانوں کے لب و لہجے اور عملی تیاریوں سے ان کے عزائم کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر نظر رکھنے والے کسی بھی شخص کے لیے یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ بھارت کا یہ شور وغوغا کشمیری انتفاضہ کی جانب سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے ہے ۔وہ کشمیری عوام کی جانب سے اپنے اُس حق خود اختیاری کے لیے جس کا وعدہ بھارت سمیت پوری عالمی برادری نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی شکل میں ان سے کررکھا ہے شروع کی گئی پرامن احتجاجی تحریک کو ، پاکستان کی سرپرستی میں کی جانے والی دہشت گردی قرار دے کر دنیا کی نظروں میں پاکستان کو مجرم ٹھہرانے کی مضحکہ خیز کوشش کررہا ہے۔تاہم حقیقت پر جھوٹ اور فریب کا پردہ ڈالنے کی چالیں زیادہ دیر نہیں چلتیں ۔ حکومت پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے اوڑی حملے کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرکے بھارتی پروپیگنڈے کے غبارے سے ساری ہوا نکال دی ہے۔ بھارت اوڑی حملے کے حقیقی اسباب اور ذمہ داروں کا تعین کرنے میں واقعی دلچسپی رکھتا تو وہ پاکستان کے اس مطالبے کی بلاتاخیر توثیق کرکے اس کی تکمیل کے لیے فوری اقدامات عمل میں لاتا لیکن وہ بدستور پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی جاری رکھ کر دنیا کے سامنے اپنے موقف کا کھوکھلا پن واضح کررہا ہے ۔عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی بھارتی کوششوں کی مکمل ناکامی کا ایک بھرپور مظاہرہ گزشتہ روز واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کی میڈیا بریفنگ میں ہوا۔اس موقع پر انہوں نے اپنی حکومت کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کا بہترین حل مذاکرات ہیں پرتشدد رویے نہیں۔ انہوں نے اوڑی حملے کے معاملے میں بھی بھارتی موقف کی تائید سے گریز کرتے ہوئے یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ دنیا میں جہاں بھی دہشت گردی ہورہی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔امریکی حکومت نے اوڑی حملے پر بھارت کے موقف کا ساتھ دینے سے جس وجہ سے اجتناب کیا وہ اس کے سوا کیا ہوسکتی ہے کہ اس میں پاکستان کی شرکت کا کوئی ادنیٰ ثبوت بھی بھارتی حکومت اپنے تمام شور شرابے کے باوجود مہیا نہیں کرسکی ہے۔تاہم امریکہ کی جانب سے بھارت اور پاکستان کو مذاکرات کی محض زبانی تلقین کرنے کے بجائے اس کے لیے مؤثر عملی اقدامات کے ذریعے علاقائی و عالمی امن اور انسانی حقوق کے اعلیٰ مقاصد سے اپنی حقیقی اور مخلصانہ وابستگی کا ثبوت دینا چاہیے۔ موجودہ عالمی صف بندی میں امریکہ نے بھارت کے سب سے بڑے سرپرست اور حلیف کا کردار اپنا رکھا ہے۔لہٰذا وہ اگر بھارت کو کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے بامقصد مذاکرات پر مجبور کرے تو بھارت کے لیے راہ فرار اختیار کرنا یقیناً بہت مشکل ہوجائے گا۔

.
تازہ ترین