• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
٭ طالبان کے گمراہ کن فلسفہ جہاد کے رد کیلئے حکومت تمام مکاتب فکر کے سنٹر علماء ، مفتیان کرام اور دینی ا سکالرز پر مشتمل تھنک ٹینک تشکیل دے۔ یہ تھنک ٹینک طالبان کے فکری و نظریاتی توڑ کے لئے لٹریچر تیار کرے، جسے شائع کرکے ملک بھر میں وسیع پیمانے پر تقسیم کیا جائے۔
٭ طالبان سمیت تمام انتہا پسند گروہوں کی تحریراً ، تقریراً یا کسی بھی طرح کی حمایت کو سنگین جرم قرار دیا جائے۔٭دہشت گرد تنظیموں اور فرقہ وارانہ قتل و غارت میںملوث فرقہ پرست جماعتوں کے بیرونی رابطوں کے تمام راستے بند اور ان کی اندرونی و بیرونی فنڈنگ کے تمام تر ذرائع یکسر ختم کئے جائیں۔٭اشتعال انگیز ، نفرت آمیز اور انتہا پسندانہ لٹریچر کو ضبط کرکے تلف کیا جائے اور آئندہ ایسا لٹریچر تحریر کرنے ، شائع کرنے اورتقسیم کرنے کے عمل کوسخت ترین جرم قرار دیکر سنگین سزائیں مقرر کی جائیں۔٭ حکومت پاکستان ملک بھر میں خطبات جمعہ اور دینی اجتماعات کو واچ کرنے کا نظام بناکر نفرت و تشدد کاپرچار کرنے والے خطباء ،ذاکرین اور مذہبی راہنمائوں کو پکڑا جائے۔ ٭ حکومت ہر طرح کے دبائو اور خوف سے آزاد ہو کر مدرسہ ریفارمز کاعمل شروع کرے۔ مدارس کی رجسٹریشن یقینی بنائی جائے اور دہشتگردی میں ملوث مدارس کو سیل کیاجائے اور جہاں دہشتگردی انتہا پسندی اور فرقہ وارانہ قتل و غارت کاسبق پڑھایا جاتا ہے ان مدارس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔٭ حکومت پاکستان سرکاری سطح پر تمام خطباء کو پابند بنائے کہ وہ معمول کے موضوعات کوچھوڑ کر اگلے چھ ماہ مسلسل قتل نا حق، خودکش حملوں، دہشتگردی اور شدت پسندی کے خلاف ’’خطبات‘‘ دیں اور خطبات جمعہ کے ذریعے امن و محبت، راوداری، برداشت اور بھائی چارے کی فضا کو پروان چڑھائیں۔٭ حکومت تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام کامشترکہ اجلاس بلا کر تمام مسالک کی طرف سے خودکش حملوں، اسلامی ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد ، خروج اور انتہا پسندی کے خلاف اجتماعی فتویٰ جاری کروائے اسکو آئین پاکستان کا حصہ بنایا جائے اور اس فتویٰ کی بھرپور تشہیر کی جائے۔٭ حکومت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے عسکری ونگز کے خاتمے کیلئے مصلحتوں سے بالاتر ہو کر سخت ترین اقدامات کرے اور عسکری ونگ بنانیوالی جماعتوں پر پابندی عائد کرنے کیلئے قانون سازی کرئے۔ حکومت ہر طرح کے نجی لشکروں کا قلع قمع کرے اور کسی صورت پرائیویٹ جہاد کی اجازت نہ دے ۔ اس معاملے میں زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کی جائے۔٭پاک سرزمین پر غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے نیٹ ورک کا صفایا کیا جائے۔٭ پاکستان میں غیر ملکی مذہبی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے اور ایسا کرنے والوں کو دو ٹوک پیغام دیا جائے کہ وہ پاکستان میں اپنی پراکسی وار بند کردیں۔ ٭ پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت عالمی اداروں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے سامنے پیش کئے جائیںا ور عالمی دبائو کے ذریعے بھارت کو پاکستانی دہشت گردوں کی سرپرستی ترک کرنے پر مجبور کیا جائے۔٭ افغانستان میں پاکستانی دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کیلئے عالمی برادری کاتعاون حاصل کیا جائے۔ افغانستان کیساتھ ایک دوسرے کے ممالک میںمداخلت نہ کرنے کا معاہدہ کیا جائے۔٭پاکستان سے افغانستان اور افغانستان سے پاکستان دہشتگردوں کی آمدورفت کو روکنے کیلئے پاک افغان بارڈر پر خار دار تار لگائی جائے یا پھر پاک افغان سرحد پر گہری خندق کھودی جائے اور پاک افغان بارڈر کی نگرانی کا میکا نزم بنایا جائے۔٭ افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیجا جائے اور ملک بھر میں پھیلی ہوئی افغان بستیاںختم کی جائیں۔٭دہشتگردی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے ججز، وکلاء اور گواہوں کی سکیورٹی کا فول پروف نظام وضع کیا جائے اور ججز کی شناخت کو ظاہر نہ کیا جائے۔ پراسیکیوشن کی خامیاں دور کی جائیں۔٭دہشتگردی کے ملزمان کیلئے الگ جیل بنائی جائے۔٭ دہشتگرد انتہا پسند تنظیموں، شدت پسند فرقہ وارانہ جماعتوں اور انکے حامیوں کے رسائل و جرائد کے ڈیکلریشن منسوخ کرکے ان کی اشاعت پر پابندی لگائی جائے۔٭کالعدم جماعتوں کو نام بدل کر کام کرنے سے روکا جائے اور کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک کا خاتمہ کیا جائے ۔ ٭فرقہ وارانہ قتل و غارت اور دہشتگردی میںملوث شخصیات کی جائیدادیں ضبط کی جائیں۔٭نادرا کے کردار کو فعال بنایا جائے۔٭ملک بھرمیں ہنگامی بنیادوں پر مردم شماری کی جائے تاکہ آبادی کے صحیح اعداد و شمار کو جان کر مربوط پالیسی بنائی جائے۔٭مذہب کامنفی استعمال روکنے اور حقیقی اسلام دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے تمام مکاتب فکر کا مشترکہ علماء بورڈ تشکیل دیا جائے۔ علماء کو پابند کیاجائے کہ وہ فضائل جہاد کیساتھ ساتھ شرائط جہاد بھی بیان کریں۔٭ صحابہ کرام،ا ہل بیت اطہار اور اولیاء کرام کی توہین اورگستاخی کو سنگین ترین جرم قرار دیا جائے اور ہر طرح کے گستاخانہ لٹریچر کو ضبط کیاجائے۔ ٭ نیشنل سیکورٹی سسٹم کو ری آرگنائز کیا جائے۔ سیاسی و عسکری قیادت پر مشتمل مستقل نیشنل سیکورٹی کونسل قائم کی جائے۔٭انسداد دہشتگردی کے متعلقہ اداروں میں موزوں اور قابل افراد کو تعینات کیا جائے اور انسداد دہشتگردی کے تمام اداروںکو مطلوبہ فنڈز فراہم کیے جائیں۔٭ انٹیلی جنس شیئرنگ کے لئے تمام انٹیلی جنس اداروں کا مشترکہ ’’جوائنٹ سیکٹریریٹ‘‘ قائم کیاجائے اور گلی محلے تک انٹیلی جنس کامضبوط اور مربوط نظام بنایا جائے۔٭کاونٹر ٹیررازم کے ماہرین پر مشتمل مستقل کونسل قائم کی جائے جو مسلسل انسداد دہشتگردی کیلئے تجاویز دیتی رہے۔٭ دہشتگردی کو کچلنے کیلئے فوجی بجٹ میں اضافہ کیا جائے اورمسلح افواج کو فری ہینڈ دیا جائے۔٭ ملک حالت جنگ میں ہے اس لیے ’’وارکیبنٹ‘‘ قائم کی جائے ۔٭ غیر قانونی سموں کو بلاک کرنے کے لئے فوری اقدامات کیے جائیںاور آئندہ سم کے اجراء کیلئے فول پروف نظام بنایا جائے۔٭ قوم میںامن پسندی پیدا کرنے کیلئے نصاب تعلیم میںخصوصی مضامین شامل کیے جائیں۔ انتہا پسندانہ سوچ کے توڑ اور محبت ورواداری اور انسان دوستی کے پرچار کیلئے صوفیاء کی تعلیمات و افکارکو فروغ دیا جائے ۔ اس مقصد کیلئے ملک بھر میں صوفی فیسٹیول اورتصوف کانفرنسوں کاانعقاد کیا جائے اورصوفیانہ کلام کی محفلوں کااہتمام کیا جائے۔٭ حکومت غیر قانونی خطرناک اسلحہ کے خلاف ملک گیر آپریشن کلین اپ کرے اور ملک کو غیر قانونی اسلحہ سے پاک کیا جائے۔
٭ گولہ و بارود تیار کرنے والی فیکٹریوں کی سکریننگ اور چیکنگ کی جائے اور گولہ بارود کی خریدو فروخت کی سخت نگرانی کا مستحکم نظام بنایاجائے۔٭ اسلحہ فروخت کرنے والے ڈیلروں کو قانون کے دائرے میں لایاجائے۔٭ سرکاری اداروں اور محکموں کو دہشتگردوں کے مخبروں ، ہمدردوں اورحامیوں سے پاک کیا جائے۔٭ آپریشن ضرب عضب کادائرہ ملک بھر میںپھیلایا جائے اور ملک کے ہر شہر اور دیہات میںدہشتگردوں اور انکے حامیوں، سہولت کاروں اورمددگاروںکے ہر ٹھکانے اور پناہ گاہ کا خاتمہ کیاجائے۔٭ ریٹائرڈ فوجیوں پر مشتمل خصوصی’’انسداد دہشتگردی فورس‘‘ قائم کی جائے۔٭ پولیس کو سیاسی مداخلت سے مکمل طور پر پاک کیا جائے ۔ اور پولیس کی صلاحیت ومہارت میں اضافے کیلئے خصوصی ٹریننگ کابندوبست کیاجائے۔ ٭ سوشل میڈیا پر دہشتگردوں انتہا پسندوں اور فرقہ پرستوںکے افکارونظریات کے فروغ کو روکنے کیلئے اقدامات کیے جائیں اور سائبر کرائم قوانین پر عمل یقینی بنایا جائے۔٭ تعلیم الامن کے فروغ کیلئے ہر شہر میں ’’پیس سینٹر‘‘ قائم کیے جائیں۔٭ ملک بھر کی تمام مساجد کیا سکرونٹی کی جائے اور ہرمسجد کے خطیب، امام اور موذن کی کڑی نگرانی کی جائے۔٭ ہر شہر میں کرائے کے مکانوں میں رہنے والوں کے کوائف جمع کیے جائیں اور مالک مکان کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنا مکان کرائے پر دیتے وقت متعلقہ تھانے میں کرائے دار کی تفصیل جمع کروائے۔٭ حکومت دہشتگردی ، انتہا پسندی، عسکریت پسندی اور فرقہ واریت کے خلاف خصوصی قومی مہم کا آغاز کرے۔ اس مہم کے دوران مسلسل الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر اشتہارات دیئے جائیں ۔ ہر شہر میں سیمینارز اور مذاکرے کروائے جائیں۔ اس مہم میں ملک کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی ، مذہبی ، سماجی تنظیموں اورتاجروں ، ڈاکٹروں، وکلاء ، اساتذہ ، طلباء ، دینی مدارس، صحافیوں ،ادیبوں، شاعروں ، اقلیتوں اور این جی اوز کو شامل کیا جائے۔٭ افغان جہاد کے دوران عسکری جہاد ٹریننگ لینے والوں کی جامع فہرست تیارکی جائے اورایسے تمام افراد کی نگرانی کا نظام بنایا جائے۔٭ کالعدم تنظیموں کے ویلفیئر ادارے اور ٹرسٹ کو غیر قانونی قرار دیکر حکومتی تحویل میں لیا جائے۔٭ انتہا پسندی کے مواد پر مشتمل ویڈیو، آڈیو کیسٹوں کی خرید و فروخت کو ممنوع قرار دیا جائے۔٭تمام اداروں میں موجود دہشت گردوں سے کسی بھی طرح کی ہمدردی رکھنے والے لوگوں کی مکمل جانچال پڑتال ک جائے۔٭تمام میڈیا چینل ،اخبارات اورنیوز ایجنسیوں کے مالکان اور ملازمین کو پابند بنایا جائے کہ وہ کسی بھی طرح دہشت گردوں کے حوصلے بڑھانے والی خبر ،پروگرام نہ چلائیں ۔٭جوکالعدم تنظیمیں نئے نام سے کام کر رہی ہیں ان کوفوری طور نئے نام سے کام کرنے سے روکا جائے۔
تازہ ترین