• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک بھر میں انتہا پسندوں کو رقوم کی فراہمی روکنے کے لئے حکومت نے دہشت گردی فنانس کے الزام میں2021افراد کے خلاف مانیٹری کریک ڈائون شروع کردیا ہے۔ اسلام آباد کی لال مسجد کے امام سے لے کر لیاری امن کمیٹی کے بااثر افراد اس فہرست میں شامل ہیں جن کے اکائونٹس منجمد کردئیے گئے اور حالیہ شیڈول چار کی فہرست میں موجود3111مشتبہ افراد کی سفری دستاویزات نادرا پاسپورٹ اور امیگریشن کی جانب سے بلاک کئے جاچکے ہیں۔ سٹیٹ بینک کی ہدایت پرمختلف بینکوں کی جانب سے اکائونٹس منجمد کئے جاچکے ہیں۔ ان میں کالعدم القاعدہ کے مطیع الرحمان، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے منصور الیاس، اہلسنت و الجماعت کے مولوی احمد لدھیانوی سمیت متعدد کالعدم تحریک کے افراد اور دہشت گردوں کے سہولت کار شامل ہیں۔ دوسری جانب متاثرین نے حکومت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی فنانسنگ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ مذکورہ اقدام سے ان کی بدنامی ہوگی ایسا کوئی قدم قبول نہیں کیا جائے گا، جبکہ نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی کے سینئر حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ دہشت گردی پر مبنی تقریباً 2021اکائونٹس فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے ریڈار پر ہیں۔ 2ارب کے مشکوک فنڈز منجمد کئے جاچکے ہیں، حکام نے انکشاف کیا ہے کہ تین درجن سے زائد بینکوں نے ان کی درخواست پر177مدرسوں کے101ملین روپے کی مشکوک فنڈز منجمد کردئیے ہیں۔ حکومت کی جانب سے یہ ایک مستحسن اور بہتر قدم ہے۔جس سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے جاری عمل کو تقویت ملے گی۔ ضرورت ہے کہ اس پر نہ صرف عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے بلکہ دہشت گردی فنانسنگ کے حوالے سےمزید سہولت کاروں کا سراغ لگا کر ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے تاکہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑا جاسکے۔


.
تازہ ترین