• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسپین میں پاکستانیوں کی آمد کا سلسلہ 70کی دہائی میں شروع ہوا تھا جو تاحال جاری ہے، اسپین میں قانونی اور غیر قانونی مقیم پاکستانیوںکی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ پاکستان سےا سپین اور وہاں سے واپس آنے کے لئے قومی ائیر لائن کے ساتھ ساتھ کسی بھی دوسری ائیر لائن کی ڈائریکٹ فلائٹ موجود نہیں۔ پاکستانی کمیونٹی بارسلونا سے لندن، دبئی، دوہا اور وہاں سے لاہور، کراچی یا اسلام آباد پہنچتی تھی، اس سفر میں پسنجرز کا قیمتی سامان غائب ہونا، وقت کا ضائع ہونا اورزیادہ اخراجات کی مد میں نقصان پاکستانیوں کا مقدر بنا ہوا تھا۔ مئی 2009میں لاہور اور اسلام آباد سے بارسلونا کے لئے پاکستان کی قومی ائیر لائن نے دو ڈائریکٹ فلائٹس شروع کیں بارسلونا اسٹیشن منافع بخش ہونے کی وجہ سے یہاں ایک اور فلائٹ کا اضافہ کر دیا گیا یہ اضافہ پاکستان سے بارسلونا اور وہاں سے شکاگو کے لئے فلائٹ کی صورت میں تھا، ایسا ہونا تھا کہ پاکستانی کمیونٹی خوشی سے جھوم اُٹھی کیونکہ اب پاکستانی اپنے بیوی بچوں کو بارسلونا سے جہاز میں سوار کراتے اور لاہور یا اسلام آبادائیر پورٹ پر پسنجرز کو ان کے رشتہ دار ’’ریسیو‘‘ کر لیتے اس سہولت پر اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے ڈائریکٹ فلائٹس آپریشن شروع کرانے پر چوہدری شجاعت حسین کو بہت دعائیں دی تھیں۔ کسی کی نظر لگی یا حکومتی اداروں کی کوتاہی کہہ لیں کہ اس براہ راست فلائٹ کا سلسلہ 2015میں بند کر دیا گیا بلکہ یوں کہہ لیں کہ 2015میں قائم مسلم لیگ ن کی حکومت نے اسپین میں مقیم تارکین وطن پاکستانیوں کی تکالیف اور پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا۔ مشیر ہوا بازی اور قومی ائیر لائن کے دوسرے افسران کو پاکستانی کمیونٹی کے معززین نے درخواستیں دینا شروع کر دیں تاکہ ڈائریکٹ فلائٹس کا اجراء جلد ممکن ہو سکے۔ سفیر پاکستان میڈرڈ اور ان کے عملے نے بھی پاکستانیوں کوڈائریکٹ فلائٹ کی سہولت دلانے کے لئے حکومتی نمائندوں سے خط و کتابت شروع کر دی۔ اس حوالے سے پی آئی اے کے سابق کنٹری منیجر جو کہ اب ڈسٹرکٹ منیجر لاہور ہیں اس بات پر بضد رہے کہ بارسلونا کا اسٹیشن خالی نہ چھوڑا جائے کیونکہ ا سپین میں پاکستانیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے لہذا پی آئی اے نے اسپین کا آپریشن بند ہونے کے بعد بھی وہاں اپنا دفتر قائم اور زندہ رکھا۔ پی آئی اے کے ممبرزبورڈز سیل بھی بارسلونا کا آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں میں لگ گئے۔ چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل کی خصوصی دلچسپی سے دو جہاز چیچنیا اور تین جہاز 320 قطر سے ’’ لیز ‘‘پر لئے گئے جنہیں گلف کے لئے محو پرواز کیا گیا جس کی وجہ سے پی آئی اے کے چھ 777جہاز فارغ ہو گئے۔تین بالکل نئے جہاز330 ائیر بس سری لنکا سے لئے گئے ہیں ان میں سے ایک جہاز لاہور سے لندن اور اسلام آباد کے لئے پرواز شروع کر چکا ہے یہ جہاز وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی ہدایت پر اس لئے حاصل کئے گئے ہیںتاکہ پاک چائنا اقتصادی راہداری کو مکمل کرنے کے لئے کام کرنے والے پچاس ہزار چینی باشندوں کو پاکستان اور چائنا کے سفر کے لئے اعلیٰ سہولتیں دی جائیں، 330ائیر بس کے آپریشن کو پریمیئر سروس‘‘ کا نام دیا گیا اور ان جہازوں پر کام کرنے والے ’’ کرو‘‘ کو اسپیشل ٹریننگ دی جارہی ہے۔ 330ائیر بس کا دوسرا جہاز اکتوبر میں چائنیز گورنمنٹ کی ہدائت پربیجنگ اور کوالالمپور کے لئے پرواز کرے گا جبکہ تیسرا جہاز جنوری 2017میں پرواز کرے گا، ان تین جہازوں کی وجہ سے پاکستان سے دوسرے ممالک کے لئے مزید سیکٹر بڑھائے جائیں گے۔ حکومت پاکستان نے چائنا کے لوگوں کو آسانی اور اچھی سفری سہولتیں دینے کے لئے نئے جہاز خرید لئے ہیں لیکن جو لاکھوں تارکین وطن پاکستانی اپنے ملک کے خزانے کو زرمبادلہ کی مد میں سیراب کرتے ہیں ان کے لئے دوسرے ممالک سے سفر کرنے کے لئے ڈائریکٹ فلائٹ کی سہولت نہیں جیسا کہ ا سپین کو دیکھ لیں وہاں رہنے والے ایک لاکھ بیس ہزار پاکستانی ڈیڑھ سال سے ڈائریکٹ فلائٹ کی سہولت سے محروم ہیں۔ پی آئی اے رواں سال نومبر میں لاہور سے بارسلونا سے پیرس سے اسلام آباد اور اسلام آباد سے لاہور کے لئے منگل اور بدھ کو دو ڈائریکٹ فلائٹس شروع کر رہی تھی لیکن اب اس شیڈول کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے اب یہ فلائٹس 6یا 11دسمبر کو شروع کی جا رہی ہیں۔ دوبارہ آپریشن شروع کرتے ہوئے پی آئی اے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ا سپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اپنے ملک کی ائیر لائن کو ترقی دے، اس میں سفر کرے اور دوسری ائیر لائنوں کے مقابلے میں اپنی قومی ائیر لائن سے محبت کرے تاکہ دوبارہ کبھی بارسلونا کے لئے ڈائریکٹ فلائٹس کا آپریشن بند نہ کرنا پڑے۔ اسی طرح بارسلونا میں پی آئی اے کے ’’ جنرل سیلز ایجنٹ‘‘ کوبھی چاہئے کہ وہ قومی ائیر لائن کی پروموشن اور تشہیر کرے، ا سپین کی مقامی کمیونٹی کو اپنی ائیر لائن کی خصوصیات بتائے، پی آئی اے انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ پاکستان سے جہازوں کو بروقت روانہ کریں کیونکہ یورپی ممالک میں تاخیر کو بُرا تصور کیا جاتا ہے، جہازوں کی دیکھ بھال کا خاص خیال رکھیں،تجربہ کارا سٹاف کو بارسلونا میں تعینات کیا جائے اور حکومتی نمائندوں کو مجبور کریں کہ وہ جہاز کا ٹکٹ خریدکر اس میں سفر کریں۔ اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی ڈائریکٹ فلائٹ کی بحالی پر مبارک باد کی مستحق ہے، کوئی ایک فرد یا اسپین میں پاکستانیوں کاکوئی ایک ادارہ اس مبارک بادکا مستحق نہیں، جس طرح ہماری کرکٹ ٹیم دعاؤں سے جیتتی ہے اسی طرح پی آئی اے کا آپریشن بارسلونا کے لئے دوبارہ شروع ہونے میں پی آئی اے کی انتظامیہ اور پاکستانیوں کی دعاؤں کا بڑا عمل دخل ہے۔

.
تازہ ترین