• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چند دن پہلے ایک اداکارہ نے کہا شیطان تو ویسے ہی بدنام ہے ۔کہہ تو سچ ہی رہی تھیں،انہیں دیکھ کر لگتا بھی یہی ہی ہے۔ خواتین پر پی ایچ ڈی اور اس اداکارہ کا پرانا فین شیخو ایک دن بولا ’’حیرت تو یہ ہے کہ ان صاحبہ کا کرنٹ افیئرز سے کوئی تعلق نہیں مگر پھربھی کرنٹ بھی ہے اورافیئرز بھی‘‘۔اداکاری سے زیادہ اپنی شیطانی انگریزی کی وجہ سے مشہور اس اداکارہ سے جب پوچھا گیا کہ آپ کا پسندیدہ کرکٹر کون سا ہے تو فرمایا ’’Age Flowerـ‘‘ بڑی مشکل سے پتہ چلا کہ عمر گل کی بات کر رہی ہیں ۔ایک بار سوال ہوا کہ آپ کو اپنا کونسا رول پسند ہے تو جواب مِلا ’’قیمے والا رول ‘‘۔جس نے کھایا ،تعریف ہی کی ۔جہاز میں طبیعت خراب ہوئی تو ائیر ہوسٹس نے کہا ’’اوہ ہو یو آر سفرنگ فرام فیور‘‘ تو جواب دیا ’’نو آئی ایم سفرنگ فراہم لاہور ‘‘۔ ایک تقریب میں لیٹ پہنچنے کی وجہ یہ بتائی ’’قبرستان سے آرہی ہوں اپنے گرینڈ فادر کی قبر پر If Lightsجلا کر‘‘ مطلب (اگر بتیاں جلا کر)۔ ساتھی اداکارہ کو بتایا ’’آئی ہیو ٹو سسٹرز اینڈ بوتھ آر گرلز‘‘۔
جیسے سیانے کہتے ہیں کہ پہلا اختلاف رائے شیطان نے کیاویسے ہی شیطان بھی بڑے فخر سے بتاتا ہے کہ وہ کائنات کا پہلا صحافی ہےکیونکہ اسی نے اللہ تعالیٰ کو خبردی کہ زمین پر جا کر آدم کیا کرے گا ۔پھر کہتا ہے پہلا وکیل بھی میں ہی ہوں کہ جس نے یہ مشورہ دے کر ’’پھل کھا لو،کچھ نہیں ہوگا ‘‘ فیس کے طور پر جنت لے لی۔ہمارے ہاںہرکوئی شیطان سے پناہ مانگتا ہے اورکئی کو دیکھ کر تو محسوس بھی یہی ہوتا ہے کہ وہ اسی کی پناہ میں ہیں ۔ بہت سارے معاشروں میں عورت کو زمین پر شیطان کی ایجنٹ سمجھا جاتا ہے لیکن شیخوکی عورت کے بارے میں اپنی ہی منطق ہے،کہتا ہے ’’ جو عورت آپ کو اچھی لگے وہ خوبصورت ہے اور جس عورت کو آپ اچھے لگیں وہ خوب سیرت ہے اور مرد محبت کیلئے شادی کرتا ہے جبکہ عورت شادی کیلئے محبت۔ ایک بار بولا ’’عورت وہ ادھوری بات ہے جسے ہر کوئی مکمل کرنا چاہتا ہے ‘‘۔ اسے تو لفظ ترمیم بھی اس لئے پسند ہے کہ اس میں لفظ ‘‘میم ‘‘ آتا ہے ۔وہ لفظ پاکستانی کے ساتھ انگریزی والا’’ہر ‘‘ لگا کر ’’ہرپاکستانی‘‘ کو چاہتا ہے۔ شیخو کو مشتاق احمد یوسفی صرف ان دوفقروں کی وجہ سے پسند ہیں ۔ ’’پاکستان میں ہزار خواتین میں سے ایک خوبصورت ہوتی ہے اور ولائیت میں ہزار خواتین میں سے ایک بدصورت اور پاکستانی اُسی سے شادی کرتے ہیں‘‘ ۔ میں نے وسیم اکرم کی طرف توجہ دلائی کہ اُن کی ولایتی بیگم تو بہت خوبصورت ہیں۔تو بولا’’ مجھے عمران خان کے علاوہ کسی سے کیا لینا دینا‘‘ ۔ کنجوس اتنا ہے کہ ’’گھر میں آگ لگی تو بمشکل جان بچا کر باہرنکلا اور پھر ایک گھنٹہ تک فائر بریگیڈ کو مِس کالیں کرتا رہا ‘‘ ۔ چند دن پہلے میں ملنے گھر گیا تو اس کا اکلوتا بیٹا تو مچھر دانی میں بیٹھا اکیلا لڈو کھیل رہا تھا اور یہ اُس کے اسکول ورک میں جتا ہوا تھا ۔اس کے انگریزی کے چند جملے ترجمے کے ساتھ نمونے کے طور پر حاضر ہیں۔She۔ کپتان نے جس عمر میں شادی کی ہے ، اس عمر میں تو شادی کا سوچ کر بھی بڑوں بڑوں کی Sheنکل جاتی ہے ۔ What ۔سابق گورنر چوہدری سرور کو تحریک انصاف میں دیکھ کر ن لیگ کے ماتھے پر Whatپڑ گیا۔Kill۔ میٹرو پروجیکٹ میں بے تحاشہ استعمال ہونے کی وجہ سے اب اتفاق گروپ کے اسٹیل کے Killبہت مہنگے ہو گئے ہیں ۔Key۔ اسمبلی کا بائیکاٹ اور سینیٹ انتخابات ویلکم،تحریک انصاف تَیّنُوں Keyتکلیف اے ۔ Bull۔سردیوں میں خشک ہواسے اکثر Bullپھٹ جاتے ہیں۔مسیحی کو مصلیٰ ور سِکھ کو شیونگ کٹ تک بیچ دینے کا ہنرجاننے والے شیخو سے ایک بار میں نے پوچھا کہ اگر بال گر رہے ہوں تو کیا کرنا چاہیے ۔بولا نیچے سے ہٹ جا نا چاہئے۔ایک مرتبہ فرمایا ’’ڈاکٹر کی دعا اور بیوی کی چپ اچھا شگون نہیں ہوتا ۔ایک امیر بیوی سے علیحدگی کے بعد اُس سے زیادہ دولتمند بیوہ سے شادی پر مبارکباد دینے والوں کو کہنے لگا ’’اس کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ سخی کو پیسے جانے کا دکھ نہیں ہوتا اور غنی کو پیسے آنے کی خوشی نہیں ہوتی‘‘۔پہلی بیوی جب بھی ’’عزت افزائی‘‘ کرتی تو کہتا کوئی بات نہیں آئن اسٹائن کی بیوی بھی آئے روز اس کی بے عزتی کیا کرتی تھی اور ابھی کل ہی کی تو بات ہے کہ جب فلم محبتیں کے سیٹ پر سب کے سامنے جیا بہادری نے امیتابھ جیسے بڑے فنکار کی اتار کر ہاتھ میں پکڑا دی تھی ۔ بیوی سے خوش ہوتا تو مثال دیتا کہ اگر جیا بہادری امیتابھ کو دھرمیندر کی جگہ فلم ’’زنجیر‘‘ لے کر نہ دیتی تو آج گریڈ 17سے ریٹائر ہو کر امیتابھ پنشن پر گزارہ کر رہا ہوتا ۔ جب دوسری بیوی نے چھوڑدیا تو بولا ’’اچھا ہی ہو ا چلی گئی اسے ساتھ رکھنا کسی آرٹ سے کم نہ تھا اور اُس کے ساتھ رہنا بھی ایک سائنس تھی،یوں آئی کہ جیسے اچھے دل میں برا خیال اور یوں گئی کہ جیسے برے دل سے اچھا خیال۔تیسری نے زبر دستی طلاق لے لی تو کہنے لگا ’’خس کم جہاں پاک، اتنی محتاط عورت کہ جس روز پیاز کھایا ہوتا فون بھی اٹینڈ نہ کرتی اور چالاک ایسی کہ کہتی ’’ماں بننے سے ڈر تی ہوں کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہوتی ہے اور میں نہیں چاہتی کہ اتنی مقدس جگہ پاؤں کے نیچے ہو ‘‘۔ چوتھی سے ہاتھ دھونے کے بعد فرمایا ’’جاہل تھی نہ اسے ادب کا پتہ تھا اور نہ فلسفے کی کوئی شدھ بدھ ‘‘ مثال یہ دی کہ ایک دن جب میں نے اُسے کہا کہ غزل اور نظم میں وہی فرق ہوتا ہے جو محبوبہ اورمنکوحہ میں ۔ تو بے وقوفوں کی طرح منہ تکنے لگی اور جب میں نے یہ کہا کہ ’’ زندگی کی بے ثبا تی کا یہ عالم ہو گیا ہے کہ جتنے میں روزانہ سانس لیتا ہوں ،پاکستان میں اس سے زیادہ لوگ روزانہ مر جاتے ہیں ۔تو بولی
’’ جانو اب تو آپ ٹوتھ پیسٹ کر لیا کریں‘‘ ۔کہنے لگا کہ وہ جنت جانے کی بجائے دوزخ کو ائیر کنڈیشن کرنے کا سوچتی رہتی اور اکثر مجھے دیکھ کر یہ گنگنایا کرتی :۔
میرا دل تمہاری محبت کیلئے ہے
مگر یہ پیشکش محدود مدت کیلئے ہے
کل جب میں شیخو سے مِلا تو حیران رہ گیا، وگ کے بالوں میں بھی سفیدی آگئی تھی اور چل ایسے رہا تھاکہ جیسے کوئی چال چل رہا ہو۔یہ تنہائی اور یہ ویرانی، میں نے جب ایک اور شادی کا مشورہ دیا تو بولا ’’جس عمر میں آپ کی شادی پر آپ سے زیادہ ہمسائے خوش ہور ہے ہوں ، اُس عمر میں شادی نہیں کرنی چاہئے ‘‘۔ اٹھتے ہوئے جب میں نے پوچھا کہ ’’کترینہ کیف کی تصویر غسل خانے کے باہر دروازے پر کیوں لگائی ہوئی ہے ۔تو بڑے اطمینان سے بولا’’ غسل خانے کے اندر گیلی ہوجاتی ہے ‘‘۔
کہتے ہیں کہ شیطان مرد کے دماغ میں رہتا ہے اور عورت کے دل میں ۔ یہ نہ ہوتا تو بڑے بڑے معززین اپنے بچوں سمیت بھوکے مر جاتے ۔ کسی نے شیطان سے پوچھا کہ تیری سمجھ کیو ں نہیں آتی تو بولا ’’ میں سمجھ میں نہیں دل میں آتا ہوں۔ بڑے بتا تے ہیں کہ شیطان کا پسندیدہ کا م میاں بیوی میں پھوٹ ڈلوا کر انہیں علیحدہ کرنا ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں تو کئی حضرات اس کام میں شیطان سے بھی آگے نکل گئے ہیں ۔ یہ تو غیر شادی شدوں کا نکاح بھی تڑوا دیتے ہیں ۔ مگر ابھی بھی اس جہاں میں اچھے لوگوں کی کمی نہیں ۔ ایکدن اُس بزرگ سے ملاقات ہوئی ،جن کے منہ سے آج تک کسی کی بدتعریفی نہیں سنی، جو دوسروں میں وہ خوبیاں بھی تلاش کر لیتے ہیں جِسے سن کرسننے والا بھی حیران رہ جاتا ہے اور جو بیسویں منزل سے گرنے والے
کو بھی یہ کہہ رہے ہوتے ہیں ’’ گھبرانا نہیں تمہیں انیسویں منزل تک کچھ نہیںہوگا‘‘۔شیطان کا ذکر چھڑا تو بڑی محبت سے بولے ’’ ابلیس پہلے جن تھا ۔بے انتہا عبادت گزاری پر اللہ تعالیٰ نے اسے مقرب فرشتوں میں جگہ دی مگر تکبر اور’’میں میں ‘‘ نے اسے شیطان بنا دیا ۔لیکن ہے بڑا محنتی ۔ اپنے مقصد کیلئے دن رات ایک کر دیتا ہے ۔ اس کی ڈکشنری میں Noکا مطلب Next Opportunityہے اور Endسے مراد Efforts Never Diesہیں ۔ بیٹا اگر ہم تکبر سے پاک ہو جائیں، ہم سے’’ مَیں مَیں‘‘نکل جائے اور پھر اس جیسی کمٹمنٹ ہمیں اپنے مقصد کیلئے نصیب ہوجائے تو ہماری دنیابھی سنور جائے اور آخرت بھی ۔
تازہ ترین