• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سندھ کابینہ نے دکانوں اور مارکیٹوں کے اوقات کار صبح 9بجے سے شام 7بجے تک مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ شادی ہال ہر قیمت پر 10بجے بند کر دیئے جائیں گے۔پنجاب اور دوسرے صوبوں میں بھی مارکیٹوں کے اوقات کار مقرر کئے گئے تھے۔ لیکن ان پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔اس پس منظر میں دیکھا جائے تو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا یہ فیصلہ بہت جراتمندانہ اور خوش آئند ہے اگر اس پر پوری قوت اور احساس ذمہ داری کے ساتھ عمل کیا جائے تو اس سے ہمارے بجلی کے بحران میں قابل ذکر کمی آ سکتی ہے اور اگر اسے ایک قومی ضرورت کے طور پر اپنا لیا جائے تو اس سے نہ صرف قومی سطح پر کفایت شعاری کو فروغ مل سکتا ہے بلکہ بہت سی دوسری مشکلات سے بھی نجات مل سکتی ہے۔ اس حوالے سے یہ بھی ضروری ہے کہ دکانوں اور مارکیٹوں میں سجاوٹ کیلئے بھی بجلی استعمال نہ کی جائے سب سے اہم یہ کہ انتظامی طور پر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ یہ کوئی انہونی بات نہیں ساری دنیا میں ایسا ہی نظام موجود ہے۔ یورپ اور امریکہ میں سرشام ہی مارکیٹیں اور دکانیں بند کر دی جاتی ہیں اور وہاں ہر کوئی اس پر عملدرآمد کرتا ہے۔ پنجاب اور دوسرے صوبوں میں ماضی میں حکومتوں کی جانب سے مارکیٹیں اور دکانیں بند کرنے کیلئے ٹائم ٹیبل دینے کی تجویز دی گئی اور اس حوالے سے اقدام بھی کئے گئے لیکن تاجر تنظیموں نے ایسے فیصلوں کو تسلیم کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ان کاکاروبار متاثر ہو گا حالانکہ یہ محض ایک عادت کی بات ہے جسے ضرورت کے مطابق ضرور تبدیل کیا جانا چاہئے جہاں تک شادی ہال 10بجے بند کرنے کی بات ہے تو پنجاب میں پہلے ہی یہ پابندی ہے۔ اسلام آباد اور دوسرے صوبوں میں بھی ایسی پابندی عائد کی جانی چاہئے تاہم اس حوالے سے ضرورت ہے کہ دکانداروں اور تاجر تنظیموں کے ساتھ باہمی مشاورت کر کے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور یہ صرف معاملہ زبانی جمع خرچ تک ہی محدود نہ رہے۔ !!


.
تازہ ترین