• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان نے کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا اور نہ وہ کسی کی زمین کا بھوکاہے۔ تاہم تاریخ کے آئینے میں بھارتی وزیر اعظم کا یہ دعویٰ حقیقت کے بالکل برعکس نظر آتا ہے۔ بھارت نے آزادی کے فوراً بعد حیدر آباد دکن ، جونا گڑھ اور مناودر کی ریاستوں پر غیرقانونی طریقے سے طاقت کے بل پر قبضہ کیا۔1962ء میں چین کے ساتھ سرحدی تنازع کھڑا کرکے جنگ کی۔ 1965ء میں پاکستان پر حملہ کیا اور بین الاقوامی سرحدیں عبور کیں۔1971ء میں بھارتی فوجوں نے مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی میں کلیدی کردار ادا کیا۔سری لنکا اور نیپال کے معاملات میں بھی بھارت کی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششیں اکثر بھارتی حکومتوں نے جاری رکھیں۔ نریندر مودی حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے خلاف اپنے عزائم کا علی الاعلان اظہار کرچکی ہے ۔ افغانستان میں بھارتی قونصل خانوں کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے فروغ کے مراکز بنارکھا گیا ہے۔جبکہ کشمیر پر بھارت نے سات دہائیوں سے جس طرح غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے، وہ ایک منہ بولتی حقیقت ہے۔ بھارت کے ناجائز تسلط سے آزادی کا جذبہ کشمیریوں میں آج بھی روز اول کی طرح توانا ہے جس کا ناقابل تردید ثبوت مقبوضہ وادی میں بھارت کے خلاف تین ماہ سے جاری عوامی تحریک ہے۔ بھارت کی ساڑھے سات لاکھ فوج تمام تر ظلم و تشدد کے باوجود اسے دبانے میں قطعی ناکام ہے۔ بھارت میں علیحدگی کی بائیس تحریکیں مزید چل رہی ہیں۔ان حقائق کی موجودگی میں نریندر مودی کے امن پسندی کے دعوے فی الحقیقت اپنا مذاق آپ اڑانے کے مترادف ہیں۔ بھارت کو کشمیر میں جس صورت حال کا سامنا ہے وہ اس کی غیرمنصفانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور اس سے نکلنے کا اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ بھارتی حکمراں حقائق کو تسلیم کریں اور کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق دیں جس کے وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی رو سے پابند ہیں۔

.
تازہ ترین