• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آئی پی پیز پلانٹس بند ہونے سے ملک بجلی کے سنگین بحران کی لپیٹ میں آگیا ہے۔ شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اچانک اضافہ کے باعث ملک میں لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بتایاگیا ہے کہ چار نجی بجلی گھروں نےاربوں روپے کی عدم ادائیگی کی وجہ سے بجلی کی پیداوار بند کردی ہے اور بجلی کا بڑا بریک ڈائون اس کی وجہ سے ہوا ہے۔ نجی بجلی گھروں کی انتظامیہ کے مطابق حکومت نے گزشتہ کئی ماہ کی ادائیگیاں نہیں کیں جس کے باعث وہ فرنس آئل نہیں خرید سکتے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک بقایا جات کی ادائیگی نہیں ہوتی بجلی کی پیداوار شروع نہیں کی جاسکتی۔ بتایا گیا ہے کہ بجلی کا گردشی قرضہ 400ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے جبکہ وزارت پانی و بجلی کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ چار آئی پی پیز اور دو جنکونر پاور پلانٹ فنی خرابی کی وجہ سے بند ہوگئے ہیں جس سے بجلی کی پیداوار میں 1230 میگاواٹ کی غیر متوقع کمی ہوگئی اور لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 16 سے 20گھنٹوں تک جا پہنچا ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہے کہ صنعتوں کے لئے زیرو لوڈشیڈنگ کی پالیسی ختم کر کے صنعتی علاقوں میں ایک بار پھر چار گھنٹے یومیہ لوڈشیڈنگ شروع کردی گئی ہے جس سے صنعتی یونٹ ہی نہیں مزدور بھی شدید طور پر متاثر ہونگے اور انہیں بے روزگاری کی اذیت کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ وزارت پانی و بجلی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بجلی کی کمی آئندہ چند روز جاری رہے گی۔ نجی کمپنیوں کو ادائیگی بروقت نہ کرنے سے یہ صورت حال پیدا ہوئی ہے جبکہ صارفین سے بل وصول کئے جارہے ہیں بلکہ زائد بلوں کی وصولی کی شکایت بھی عام ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ گردشی قرضوں کے عذاب سے نجات حاصل کرنے کے لئے سرکاری اور دوسرے نادہندہ اداروں سے کروڑوں روپے کے واجبات وصول کر کے بجلی گھروں کو بروقت ادائیگی کرے تاکہ لوڈشیڈنگ کو کم سے کم کیاجاسکے۔


.
تازہ ترین