• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اگرچہ بھارتی افواج کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور پاکستان کی آبی ناکہ بندی کرنے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں لیکن یہ امر خوش آئند ہے کہ ہیجان خیزی اور اشتعال انگیزی کے اس ماحول میں دونوں اطراف سے کچھ صحت مند آوازیں اٹھ رہی ہیں جن میں اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ اپنے متنازع مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی راہ اختیار کی جائے، کیونکہ اگر خدانخواستہ کشیدگی حدسے آگے بڑھ کر جنگ تک پہنچ گئی تو اس سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور دونوں ملک مستقبل کی جانب آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کی بجائے صدیوں پیچھے چلے جائیں گے۔ اس لئے دانشمندی کا تقاضا یہی ہے کہ باہمی مسائل کو افہام و تفہیم کے جذبے اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے جنگوں کا فیصلہ بھی بالآخر مذاکرات کی میز پر ہی ہونا ہوتا ہے تو کیوں نہ پہلے ہی یہ راستہ اختیار کرلیا جائے۔ امریکہ برطانیہ اور چین سمیت کئی دوسرے ممالک بھی بھارت اور پاکستان کو کشیدگی کم کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں کیونکہ ترقی یافتہ ممالک میں سے کوئی بھی ملک ہرگز یہ نہیں چاہے گا کہ یہاں ان کے مختلف منصوبوں میں لگائے گئے کھربوں ڈالر جنگ کی بھینٹ چڑھ جائیں ۔پاکستان امن کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرتا ہے بھارت کو بھی چاہئے کہ کشیدگی کے سلگتے ہوئے لاوے کو شعلوں کی شکل اختیار نہ کرنے دے۔ مقام اطمینان ہے کہ مشیر خارجہ پاکستان سرتاج عزیز اور وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کے اپنے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ رابطوں کا سلسلہ شروع ہی ہے جن میں باہمی کشیدگی کو کم کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے ۔ توقع کی جانی چاہئے کہ یہ رابطے نتیجہ خیز ہوں اور نئی دہلی و اسلام آباد کی حکومتیں کشیدگی کو کم کرنے میں کامیاب ہوں کیونکہ جنگیں مسائل ختم نہیں کرتیں مسائل پیدا کرتی ہیں۔


.
تازہ ترین