• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چند روز پیشتر حکومت کی جانب سے غیرت کے نام پر قتل کے خلاف ایک عرصہ سے زیر التوا بل منظور کیا گیا جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اس قبیح جرم کا مرتکب پایا گیا تو مقتولہ خاتون کے لواحقین کی جانب سے معاف کر دیئے جانے کے باوجود اسے عمر قید یعنی 25 برس پس دیوار زنداں گزارنے کی سزا بھگتنا ہوگی، خواتین کی جبری بے حرمتی کے بڑھتے ہوئے افسوسناک واقعات کو روکنے کے لئے ایک دوسری اہم قانون سازی یہ کی گئی ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ زیادتی کے ایسے معاملات میں ڈی این اے کی شہادت کو قانونی حیثیت دے دی گئی ہے جو اس حوالے سے عصر جدید کے فقہی تقاضوں کو پورا کرنے اور صنف نازک کو تحفظ فراہم کرنے کی جانب اٹھایا جانے والا ایک اہم قدم ہے اگرچہ اس قانون کو مزید موثر بنانے کی ابھی بڑی گنجائش موجود ہے اس کے باوجود اس کی تحسین کی جانی چاہئے۔ بعض حلقوں کی جانب سے قتل غیرت میں لواحقین کی جانب سے مجرم کو معاف کر دینے کے باوصف اسے عمر قید کی سزا دینے پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اسمبلی میں ن لیگ اور پی پی پی نے غیرت کے نام پر قتل کے قانون میں صلح کا حق نہ دے کر اللہ کے حکم کی خلاف ورزی اور قرآن و سنت سے متصادم قانون سازی کی ہے۔ وطن عزیز میں غیرت کے نام پر قتل کرنے کے بعد مقتول خواتین کے لواحقین پر دبائو ڈال کر اور مختلف قسم کی دھمکیاں دے کر صلح پر مائل کرنے کے لئے جو جتن کئے جاتے ہیں اس سے مجرم اکثر بچ نکلتے ہیں، معاملے کے اس پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے قوانین کو زیادہ ٹھوس بنانے کے لئے علماء کرام، مذہبی دانشوروں اور محققین کو حکومت کی فکری معاونت کرنی چاہئے۔ اسلامی تعلیمات کے تحت خواتین پر معمولی جسمانی تشدد کی بھی اجازت نہیں لہٰذا اس حوالے سے بنائے گئے قوانین کو زیادہ موثر بنانے کی حکومتی کوششوں کو نتیجہ خیز بنانے میں مدد کرنی چاہئے ۔

.
تازہ ترین