• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صوبہ سندھ اور پنجاب میں چھوٹے کاشتکاروں نے گزشتہ دنوں احتجاجی مظاہرے کئے۔ لاہور میں اسمبلی ہال کے باہر دھرنا دیا۔ جہاں کسانوں پر پولیس نے نہ صرف لاٹھی چارج کیا بلکہ تین سو کے قریب کسان جن میں کسان تنظیم کے عہدیدار بھی شامل تھے، کو گرفتار کر لیا۔ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے کسانوں کے مطالبات کی حمایت و تائید میں بیانات دیئے جبکہ پنجاب حکومت نے کاشتکاروں سے مذاکرات کے دوران ان کے مطالبات منظور کرنے کا اعلان کیا۔ چند ماہ قبل وزیراعظم نے ایک بڑے کسان پیکیج کا اعلان بھی کیا تھا جس میں کھاد کی قیمتوں میں کمی اور ٹیوب ویل کی بجلی پر سبسڈی، گنے اور چاول کے کسانوں کو نقد معاوضہ دینے کا اعلان بھی کیا تھا لیکن اس کے ثمرات بہتر طور پر کسانوں کو منتقل نہیں کئے جا سکے ۔ گزشتہ روز صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے چھوٹے کاشتکاروں میں 100ارب روپے کی بلا سود قرضے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ان قرضوں کا مکمل سود پنجاب حکومت ادا کرے گی۔ اس پروگرام کے تحت ربیع اور خریف کی فصل کے لئے سالانہ 65ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے قرضہ ملے گا۔ اس حوالے سے مختلف بینکوں اور مالیاتی اداروں اور حکومت پنجاب کے درمیان قرضوں کی فراہمی کے لئے ایک معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں جس کے تحت شفاف طریقے سے کسانوں کو قرض کی سہولت مہیا کی جائے گی جبکہ بہت سے چھوٹے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اس اسکیم سے ان کاشتکاروں کو فائدہ نہیں ہو گا جن کے پاس زمین کی ملکیت کے کمپیوٹرائزڈ دستاویزات نہیں اور دوسرے یہ کہ بعض دور دراز علاقوں کے کسانوں کے پاس اس ’’اچھی اسکیم‘‘ کے بارے میں ضروری اطلاعات بھی نہیں ہیں۔ حکومت پنجاب کی جانب سے بلاسود قرضوں کی فراہمی بلاشبہ ایک مثبت قدم ہے تاہم ضرورت ہے اس کی مانیٹرنگ کا بہتر انتظام کیا جائے تاکہ ضرورت مند اور چھوٹے کاشتکاروں کو یہ سہولت ان کے گھر پر پہنچائی جا سکے۔


.
تازہ ترین