• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب انور ظہیرجمالی نے گزشتہ روز لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکومت پنجاب کی اپیل کی سماعت کرتے ہوئے موجودہ انتظامیہ کے طرز حکمرانی پر غیرمعمولی برہمی کا اظہار کیا۔جس کی رپورٹنگ بعض ذرائع نے اس طرح کی کہ چیف جسٹس نے عوام سے حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کو کہا تاہم جمعہ کی صبح چیف جسٹس نے وضاحت کی ہے کہ یہ الفاظ ان سے غلط طور پر منسوب کیے گئے ہیں ،عدالت کا کام یہ نہیں ہوتا کہ وہ عوام کو حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے لئے کہے لہٰذا میڈیا کو رپورٹنگ کرتے ہوئے ذمہ داری سے کام لینا چاہئے۔ تاہم اپنے ریمارکس میں انہوں نے یہ بہرحال کہا کہ عوام سے جمہوریت کے نام پر مذاق ہورہا ہے۔ ملک میں جمہوریت نہیں بادشاہت قائم ہے۔ عوام کو چاہئے کہ وہ اپنے نمائندے منتخب کرتے ہوئے ووٹ کا حق احتیاط سے استعمال کریں۔چیف جسٹس کی برہمی کا اصل سبب یہ اندیشہ تھا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے نام پر تاریخی ورثے کو مٹایا جارہا ہے جس کا اظہار انہوں نے اپنے ریمارکس میں پرزور انداز میں کیا۔ تاہم پنجاب حکومت کے وکیل نے یہ تجویز پیش کی کہ ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچنے کے خدشے کی حقیقت کا تعین کرنے کے لئے غیرجانبدار ماہرین کی رائے لے لی جائے۔عدالت نے اس تجویز کو منظور کرلیا اور فریقین کو تین تین نام تجویز کرنے کو کہا۔ جمعہ کی صبح فریقین کی جانب سے یہ نام عدالت کو فراہم کردیے گئے۔ توقع ہے کہ اس معقول تجویز کی منظوری سے تاریخی ورثے کے حوالے سے اصل حقیقت سامنے آجائے گی اور اس منصوبے کو ماہرین کی رائے کی روشنی میں کیے گئے عدالتی فیصلے کے مطابق ڈھال لیا جائے گا جس سے موجودہ متنازع صورت حال ختم ہوجائے گی۔ تاہم چیف جسٹس نے طرز حکمرانی کے حوالے سے جو ریمارکس دیے ہیں حکومت کوان کی روشنی میں اپنی کارکردگی کا بھرپور تنقیدی جائزہ ضرور لینا چاہئے اور اسے بہتر بنانے کے لئے تمام ضروری تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔


.
تازہ ترین