• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے گزشتہ روز واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران اعتراف کیا ہے کہ ممبئی حملوں سے متعلق پاکستان کے خلاف ٹھوس ثبوت نہیں ملے تاہم امریکہ پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے اس پر زور دیتا رہے گا کہ وہ اپنے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کی رسائی روکنے کے لئے مزید اقدامات کرے اور ممبئی حملوں کے ملزمان کو بھی کٹہرے میں لائے۔ بھارت نے ان حملوں کے شروع ہونے کے فوراً بعد ہی ان کا الزام پاکستان میں کام کرنے والی بعض غیر ریاستی جنگجو تنظیموں پر عائد کر دیا تھا لیکن پاکستان کے بار بار اصرار کے باوجود وہ اس کے بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہ کر سکا۔ اب اس سانحہ کے تقریباً آٹھ سال بعد امریکہ نے یہ اعتراف تو کر لیا ہے کہ اسے ممبئی حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت نہیں ملے لیکن اس وقت پاکستان کو نکوبنانے کے لئے اسلام آباد پر دہشت گردی کو فروغ دینے کے بے سر و پا الزامات لگاتے ہوئے اس نے جس طرح بھارت کا ساتھ دیا تھا اس پر رسمی معذرت کی بھی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی۔ امریکہ کے اس دہرے طرز عمل کی عکاسی اس کے ترجمان کے حالیہ بیان سے بھی ہو رہی ہے کہ وہ ایک طرف یہ اعتراف بھی کر رہا ہے کہ اسے ممبئی حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت نہیں ملے مگر دوسری طرف وہ پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کر رہا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے ملزموں کو کٹہرے میں لا ئے۔ سوال یہ ہے کہ جب ان حملوں میں وہ ملوث بھی نہیں تو وہ اس کے ملزموں کو کیسے پکڑے جس طرح آٹھ سال بعد امریکہ نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ اسے مذکورہ بالا حملوں میں پاکستان کے خلاف ٹھوس ثبوت نہیں ملے اسی طرح پٹھان کوٹ اور اوڑی حملے میں بھی پاکستان کا کوئی دخل نہیں اور کسی دن امریکہ کو اس کا بھی اقرار کرنا پڑے گا لیکن بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کے باعث وہ اس کو تسلیم نہیں کررہاہے۔


.
تازہ ترین