• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیراعظم نواز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے درمیان باکو میں ہونے والی ون آن ون اور وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقاتوں کے بعد دونوں رہنمائوں کی مشترکہ پریس کانفرنس سے اس امر کی عکاسی ہوتی ہے کہ پاکستان اور آذربائیجان میں علاقائی و عالمی مسائل کے حوالے سے غیر معمولی اتفاق پایا جاتا ہے۔ دونوں ممالک دفاعی پیداوار، زراعت اور توانائی سمیت متعدد دیگر شعبوں میں تعاون بڑھا کر ان تعلقات کو ہمہ جہت اور مضبوط تر بنانے کے لئے بھی پوری طرح پْر عزم ہیں۔ پاکستان کی طرف سے نگورنوکارا باخ کے مسئلے پر آذربائیجان کے موقف کی تائید اور آرمینیا کو ایک آزاد ملک تسلیم نہ کرنے کا اعلان بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اسی طرح صدر الہام علیوف کی جانب سے کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوںکے مطابق حل کرنے کی حمایت اس امر کی واضح شہادت ہے کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے نقطہ نظر کو پذیرائی حاصل ہو رہی ہے اور سفارتی میدان میں اس کی تنہائی کے پروپیگنڈے میں کوئی جان نہیں۔ زراعت و معیشت کے شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں پاکستان آذربائیجان سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے جبکہ توانائی کے میدان میں وہ آذربائیجان کے گیس کے وسیع تر ذخائر سے استفادہ کر سکتا ہے ۔ اگر تاپی گیس کے منصوبے میں ہونے والی تاخیر کے پس پردہ مالی دشواریوں اور افغانستان میں دیر پا قیام امن کی مشکلات پر قابو پایا جا سکے تو اس سے معاشی ترقی کی ایسی نئی راہیں کھل سکتی ہیں جن سے پورے خطے کے عوام کی قسمت بدل سکتی ہے ۔ آذربائیجان پاکستان سے جے ایف تھنڈر طیارے اور دیگر فوجی آلات خرید کر اپنے دفاع کو مضبوط بنا سکتا ہے اور پاکستان کے لئے اپنی معیشت کو مستحکم بنانے کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ اس پس منظر میں مفاہمت کی جن یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں ان پر موثر عمل درآمد کے مثبت نتائج کو دونوں ملکوںکے عوام جلد دیکھ سکیں گے۔

.
تازہ ترین