• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
6ستمبریومِ دفاعِ پاکستان کے طور پر ہر سال اِن شہیدوں اور غازیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کیلئے منایا جاتا ہے جنہوں نے وطنِ عزیز کی سالمیت اور یکجہتی کے تحفظ کیلئے عظیم قربانیاں دیں۔یوم دفاع پاکستان کے 50سال مکمل ہونے پر 65ء کی جنگ کی گولڈن جوبلی کی تقریب پورے ملک میں نہایت جوش و خروش سے منائی گئی جبکہ یوم دفاع کی مناسبت سے اخبارات، ٹیلیوژن، اسکولوں اور کالجوں میں ان17دنوں کے بارے میں غازیوں اور عینی شاہدین نے اپنی یادیں اور تاثرات پیش کئے۔ یہ 17دن پاکستان کی تاریخ کا روشن ترین باب ہیں۔
گزشتہ دنوں سرسید گرلز کالج کراچی میں بھی یوم دفاع پاکستان کی تقریب نہایت جوش و جذبے سے منائی گئی جس میں مجھے بحیثیت مہمان خصوصی مدعو کیا گیا جبکہ تقریب میں ریجنل ڈائریکٹر کالجز سندھ اور ایف آئی اے کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے بھی شرکت کی۔ تقریب کے کامیاب انعقاد کا سہرا کالج کی پرنسپل اور کمپیوٹر سائنس ڈپارٹمنٹ کی سربراہ کے سر جاتا ہے۔ اس موقع پر طالبات نے پاکستان کی مسلح افواج کے سجیلے جوانوں کی قربانیوں اور شہادت پر دل چھو لینے والے ٹیبلو پیش کئے جسے دیکھ کر مجھ سمیت تقریب کے تمام شرکاء کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ میں نے اپنی تقریر میں طالبات کو بتایا کہ قوموں کی تاریخ میں کچھ ایسے دن ہوتے ہیں جو وطن کی حفاظت کیلئے ماؤں سے اُن کے جگر گوشے اور والدین سے اُن کے آخری سہارے کی قربانی کا مطالبہ کرتے ہیں، اِن سرفروشوں میں سے کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہوجاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوجاتے ہیں۔ جنگ ستمبر کے 17دنوں میں بھارتی فوج نے پاکستان پر 13بڑے حملے کئے لیکن وہ لاہور میں داخل نہ ہوسکی اور بھارتی فوج کے سربراہ کا لاہور جیم خانہ میں جام نوش کرنے کا احمقانہ خواب پورا نہ ہوسکا۔ پاک فضائیہ نے مختلف فضائی حملوں میں بھارت کے 31 جنگی طیارے تباہ کردیئے جن میں ایم ایم عالم کے 55سیکنڈ میں5اور مجموعی طور پر9بھارتی طیارے مار گرایا جانا بھی شامل ہے جو گینز بک میں ایک عالمی ریکارڈ ہے جسے دنیا کے دفاعی کالجوں میں کیس اسٹیڈی کے طور پر پڑھایا جاتا ہے۔ لاہور حملے کے فوراً بعد بھارتی فوج نے تقریباً 50 ہزار فوجیوں اور پانچ سو ٹینکوں کیساتھ سیالکوٹ پر اچانک حملہ کردیا۔ اس محاذ پر پاکستان کے پاس صرف 125 ٹینک اور 9 ہزار فوجی موجود تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد اس محاذ پر ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ لڑی گئی جس میں پاکستان کے صرف 30ٹینکوں نے بھارت کے 100 سے زائد ٹینکوں کو پسپا کردیا۔ میں نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ اس موقع پر بھارتی ٹینکوں کی پیش قدمی روکنے کیلئے ہمارے نوجوان نے اپنے پیٹ پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر ’’اللہ اکبر‘‘ کہتے ہوئے ’جام شہادت نوش کیا۔ سیالکوٹ میں چونڈہ کے مقام پر ٹینکوں کی اس لڑائی کا آج بھی مورخین حوالہ دیتے ہیں۔ جنگ ستمبر میں پاک بحریہ نے بھی اپنی شجاعت کے کارنامے دکھائے اور بھارتی بحری اڈہ دوارکا مکمل طور پر تباہ کردیا جہاں سے بھارتی جنگی طیارے پرواز کرکے پاکستان پر حملہ آور ہوتے تھے۔ 1965ء کی جنگ میں پاکستان کو جنگ بدر کی طرح اللہ تعالیٰ کی مدد بھی حاصل رہی۔ جنگ کے دوران گرفتار ہونے والے ایک بھارتی پائلٹ نے بتایا کہ اُسے ہدایت کی گئی تھی کہ پاکستان کے علاقے میں ناگرانی پل پر بمباری کی جائے لیکن جب وہ بمباری کیلئے وہاں پہنچا تو ایک جیسے کئی پل نظر آئے ، اسی طرح علاقے میں دشمن کے گرائے گئے سینکڑوں بموں میں سے صرف 5 بم ہی پھٹ سکے تھے۔جنگ ستمبر میں ملک میں جرائم نہ ہونے کے برابر تھے، چوری قتل اور غارت گری کی وارداتیں ختم ہوگئی تھیں، ہنگامی حالات کے باوجود ملک میں مثالی امن قائم تھا، پولیس کی زیادہ تر توجہ انٹیلی جنس امور پر مرکوز تھی، لوگ قطار لگاکر خون کے عطیات اور اگلے مورچوں پر متعین فوجی جوانوں کو کھانا پہنچارہے تھے۔ حکومت کو دفاعی اخراجات کیلئے جب فنڈز کی ضرورت پڑی تو خواتین نے اپنے زیورات تک دفاعی فنڈز میں دے دیئے۔
جنگ ستمبر میں ہم مثالی قوم بن گئے تھے، ہم میں کوئی سندھی، پنجابی، بلوچی، پٹھان یا بنگالی نہیں تھا بلکہ ہم صرف پاکستانی تھے۔ جنگ ستمبر میں ہمیں عددی برتری حاصل نہیں تھی لیکن ہم نے یہ جنگ اپنے ایمان کی پختگی کی وجہ سے جیتی۔ 1965ء کی جنگ کے بعد 50 سالہ سفر میں ہم نے ایٹمی صلاحیت حاصل کرکے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنادیا ہے جس کیلئے میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید، ایٹمی پروگرام کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور انکی ٹیم کا مشکور ہوں جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بناکر ملکی سلامتی کو یقینی بنادیا۔ اس عرصے میں ہماری افواج نے اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کیلئے امریکہ و دیگر مغربی ممالک پر انحصار کرنے کے بجائے اپنی دفاعی صلاحیتوں میں حیرت انگیز ترقی کی۔ سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو نے اپنے دور میں جنوبی کوریا کی جدید میزائل ٹیکنالوجی حاصل کرکے پاکستان کو زمین سے فضا میں دور تک مار کرنیوالے میزائل بنانیوالے ممالک کی فہرست میں شامل کردیا جو پاکستان سے براہ راست بھارت کے اہم شہروں کو باآسانی نشانہ بناسکتے ہیں۔ پاکستان نے چین کی مدد سے سپر مشاق اور JF-17 جنگی طیارے بنائے جو تیکنیکی اعتبار سے امریکہ کے F-16 جنگی طیارے کا نعم البدل ہیں اور انہیں حالیہ بین الاقوامی ایئر شوز میں بے انتہا سراہا گیا ہے۔ پاکستان کے بحری بیڑے میں فرانس کے اشتراک سے پاکستان میں بنائی گئی جدید آگسٹا آبدوزیں شامل ہیں جس سے ملکی دفاع نہ صرف انتہائی مضبوط ہوا ہے بلکہ پاکستان نے دفاعی اسلحے کی سپلائی پر عائد امریکی پابندی سے نجات حاصل کرکے دفاعی شعبے میں خود انحصاری حاصل کرلی ہے۔ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملک میں دہشت گردی ختم کرنے کیلئے نہ صرف نہایت جرات مندانہ اور اہم فیصلے کئے بلکہ ان پر کامیابی سے عملدرآمد بھی کیا۔ آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن ان کے پر عزم ہونے کی کی بہترین مثالیں ہیں جسے دنیا نے سراہا ہے اور پوری قوم کو افواج پاکستان پر فخر ہے۔ جی ایچ کیو میں یوم دفاع پاکستان کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان کا دفاع پہلے سے زیادہ مضبوط اور قوم پرُعزم ہے، اگر دشمن نے کبھی چھوٹے یا بڑے پیمانے پر جارحیت کی تو اُسے ناقابل برداشت قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
یوم دفاع پاکستان تجدید عہد وفا کا دن ہے جسے مناتے ہوئے ہمیں اپنے اُن شہداء کی قربانیوں کو ہرگز فراموش نہیں کرنا چاہئے جنہوں نے اپنا کل ہمارے آج کیلئے قربان کیا۔ ان شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ ہم خود کو لسانیت، عصبیت اور فرقہ واریت میں بانٹنے کے بجائے ایک قوم بن کر ملک کے دفاع میں اپنا کردار ادا کریں۔ یومِ دفاع کے موقع پر ستمبر 1965ء کے انہی جذبوں کی یادیں تازہ ہو گئی ہیں۔ آئیے عہد کریں کہ ہم سب مل کر سرحدوں کے پاسبانوں کا ہر مشکل وقت میں ساتھ دیں گے اور پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کی ہمیشہ حفاظت کریں گے۔
تازہ ترین