• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاپان اور فن لینڈ نے امریکی و برطانوی یونیورسٹیوں کی اجارہ داری ختم کردی

لندن( جنگ نیوز) جب دنیا میں اعلیٰ تعلیم اور اس کے معیار کا سوال آتاہے تو عام طورپر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کی یونیورسٹیاں پوری دنیا کی دوسری یونیورسٹیوںپر سبقت رکھتی ہیںاور امریکہ اور برطانیہ کی معروف یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ دنیا کی دوسری یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے مقابلے میں زیادہ ذہین اور باصلاحیت ہوتے ہیںلیکن او ای سی ڈی کی جانب سے طلبہ کی صلاحیت اور ذہانت کی بنیاد مرتب کی گئی رینکنگ میں جو گزشتہ دنوں شائع کی گئی ہے اس تاثر کو قطعی غلط ثابت کردیاہےاور جاپان اور فن لینڈ نے ان سے یہ اعزاز چھین لیاہے ۔او ای سی ڈی کی شائع کردہ نئی رینکنگ میں امریکہ اور برطانیہ کی مشہور عالم یونیورسٹیاں دنیا کی 7سب سے اچھی یونیورسٹیوں کی صف میں بھی جگہ بنانے میں ناکام رہی ہیں، او ای سی ڈی کی جانب سے طلبہ کی صلاحیت اور ذہانت کی بنیاد پر مرتب کردہ رینکنگ کے مطابق جاپان پہلے، فن لینڈ دوسرے اور ہالینڈ کی یونیورسٹیاں تیسرے نمبر پر ہیں جبکہ انگلینڈ او ر امریکہ کانمبر آسٹریلیا، ناروے ،بلجیم اور نیوزی لینڈ کے بھی بعد یعنی بالترتیب 7 ویں اور8ویں نمبر پر آتا ہے ۔دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کی رینکنگ کے اعتبار سے امریکہ کی 32 یونیورسٹیاں 100بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہیں جبکہ نیو زی لینڈ کی صرف ایک یونیورسٹی اس میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوسکی ہے لیکن نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے طلبہ امریکی یونیورسٹی کے طلبہ سے زیادہ باصلاحیت اور ذہین ثابت ہوئے ہیں۔جہاں تک تعلیمی اخراجات کا تعلق ہے انگلینڈ اور امریکہ کی یونیورسٹیاں طلبہ سے بھاری فیس وصول کرتی ہیں جبکہ ڈچ یونیورسٹی سسٹم میں فیسیں نسبتاً بہت کم ہیں۔اس حوالے سے سروے کے دوران اس بات کابھی جائزہ لیاگیا کہ سکول میں دی جانے والی تعلیم اعلیٰ تعلیم پر کس حد تک اثر انداز ہوتی ہے اور اس کے کتنے مثبت یامنفی اثرات رونما ہوسکتے ہیں، اس اعتبار سے جنوبی کوریا اور سنگاپور میں سکولوں میں تعلیم کامعیار بہت اچھا ہے لیکن ان دونوں ملکوں میں گریجویشن کی سطح کی تعلیم اوسط سے بھی کم درجے کی ہے۔
تازہ ترین