• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمہوریت نامہ ،اسلام آباد پر یلغارناقابل فہم ہو گئی

اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) نام نہاد پاناما دستاویزات کے حوالے سے معاملہ پارلیمان کی غلام گردشوں سے نکل کراب عدالت عظمیٰ کے روبرو پیش ہوچکا ہے اس نوع کے قضیئے اگر پارلیمانی حدود میں ہی طے ہوجائیں تو اس سے جمہوری عمل اور سیاسی قیادت کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے بدقسمتی سے یہاں سلسلہ قدرے مختلف ہے۔ پاناما دستاویز کو جو محض ویب سائٹ پر جاری ایسے کاغذات کا پلندہ ہے جس کا حدود و اربعہ بھی معلوم نہیں اسے کسی عدالت یا فورم میں درست ثابت کئے بغیر ثبوت قرار دینا محض کم عقلی ہے اب جبکہ پانامہ دستاویزات کے معاملے کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت شنوائی کے لئےز یر غور لے آئی ہے تو پھر اسلام آباد پر یلغار ناقابل فہم ہوگئی ہے وہ منظر دیدنی تھا جب عدالت عظمیٰ نے اپنے قانونی طریق عمل کے مطابق مدعا علیہان کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی اس پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خا ن کی کھلی باچھیں اور خوشی ان کے شعور کی عدم بلوغت کی گواہی دے رہی تھی اپنی ناتجربہ کاری کی بنا پر وہ سمجھ بیٹھے تھے کہ عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم کو دو ہفتے بعد طلب کرلیا ہے ان کے خیال میں وزیراعظم کو یہاں پابجولاں لایا جائے گا اور اس کے ساتھ ہی وہ وزارت عظمیٰ کے لئے پروانہ پالیں گےاور برابر کی عمارت میں پھریرا لہراتی کار کے ساتھ داخل ہوجائیں گے۔جمعرات کو جب وہ عدالت عظمیٰ کی تحسین کرنے میں کوشاں تھے تو ان سے یہ یقین دھانی لازماً حاصل کرنا چا ہئے تھی کہ وہ فاضل عدالت کے ہر فیصلے کو بصمیم قلب قبول کرینگے۔ فیصلہ ان کے مزاج اور خواہش سے ہم آہنگ نہ ہوا تو اسے متنازع نہیں بنائیں گے ۔ یہ تحریک انصاف اور ملک کی بدقسمتی ہے کہ خان کو آئینی و قانو نی امور، بین الاقوامی معاملات اور سیاسی رموز کا واجبی شعور بھی نہیں ہے۔ رائے عامہ کے تمام جائزے اور بحث و تمحیص کے فورم پر تحریک انصاف کے دو نومبر کو وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کے خلاف مضبوطی سے رائے دے رہے ہیں اور اسے ناواجب قرار دے رہے ہیں لیکن تحریک انصاف کے سربراہ جنہوں نے شاید کسی کو زبان دے رکھی ہے کہ وہ اپنے اعلان پر عمل کرکے رہیں گے وہ وفاقی دارالحکومت کو بند کردینے کے فیصلے کوجب پورا کرنے کی بات کرتے ہیں تو یہ بھول جاتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنائو کس درجے پر پہنچ چکا ہے ایک فرضی منظر میں اگر بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوجائے اور انہیں ایام میں خان کی یلغار سےوفاقی دارالحکومت مسدود ور مقفل پڑا ہو تو جوابی کارروائی کے لئے حکم کیالاہور کے زمان پارک سے جاری ہوگا یا پھر بھارت سے کہا جائے گا کہ وہ اپنا حملہ روک دے اور پاکستان کے  دارالحکومت کے واگزار ہونے کا انتظار کرے۔ وفاقی دارالحکومت کے باسیوں میں کم و بیش خوف کی وہی فضا پیدا ہورہی ہے جو حملہ آور ہورہی دشمنی کی سپاہ کی آمد آمد میں کسی محصور شہر کے مکینوں پر وارد ہوسکتی ہے۔ اس دوران یہ قیاس آرائیاں بھی زوروں پر ہیں کہ وہ انتہا پسند جنہیں دھکیل کر پسپا کردیا گیا ہے اسلام آباد پر یورش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شہر میں داخل ہوجائیں گے اور اسے شام کے تباہ حال جنگ زدہ شہروں کا نمونہ بنادینگے۔ اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے رکن اور وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے درست کہا ہےکہ جمہوریت میں احتجاج کے اپنے حق کو استعمال کرتے ہوئے تحریک انصاف کیونکر اسلام آباد کے اسکولوں میں ز یر تعلیم بچوں اور بچیوں، یہاں کے دیہاڑی دار مزدوروں، صنعتی کارکنوں، دفاتر کے چھوٹے بڑے ملازموں، سرکاری عملے اور کاروباری افراد کے نقل و حرکت اور روزگار کے حق بنیادی کو پامال کرسکتی ہے اس بارے میں حکومت کوتاہی کی مرتکب ہوتی ہے تو یہ مجرمانہ تساہل ہوگا۔  
تازہ ترین