• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیبل آپریٹرز کیخلاف بلا جواز کارروائیاں بند کی جائیں، خالد آرائیں

سکھر (بیورو رپورٹ) پاکستان کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین خالد آرائیں نے کہا ہے کہ  کیبل آپریٹرز کیخلاف  بلا جواز کارروائیاں بند کی جائیں ، انہوں نے کہا کہ جب بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی اس کے بعد حب الوطنی کے طور پر کیبل آپریٹرز نے بھارتی چینل بند کردیئے تھے، قانونی طور پر اور لائسنس یافتہ کیبل آپریٹرز کو پیمرا اہلکار پولیس کے ساتھ مل کر تنگ کرنے کا سلسلہ بند کریں، ہم پاک فوج کے ساتھ ہیں اور پاکستان کے خلاف سازشیں کر نے والی بھارت کی فلموں اور ڈراموں کی نمائش پیمرا کے احکامات سے ایک ہفتہ قبل ہی کیبل نیٹ ورک پر بند کردیں تھیں، صورتحال کا چیئرمین پیمرا فوری نوٹس لیں بصورت دیگر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہوئے جمہوری طریقے سے تمام احتجاجی راستہ اختیار کرنے پرمجبور ہوجائیں گے۔ وہ مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر سندھ کے سینئر نائب صدر محمود آرائیں، عرفان کھوسو، ندیم سرکی، ستیوان داس سمیت سندھ بھر سے تعلق رکھنے والے کیبل آپریٹرز کے عہدیداران بھی موجود تھے۔خالد آرائیں نے کہا کہ میڈیا نے ہمیشہ جائز معاملے پر کیبل آپریٹرزکی مدد کی ہے، پیمرا کو یقین دہانی کرانے کے باوجود سکھر میں کیبل آپریٹرز کے دفاتر پر دن رات پیمرا اہلکار پولیس کے ساتھ مل کر چھاپے مارنے اور ان کے بند پڑے آلات کو قبضے میں لینے کے ساتھ ساتھ ہراساں کرنے میں مصروف ہیں جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں کیونکہ پیمرا کی جانب سے کیبل آپریٹرز کے ساتھ یہ ذیادتی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم محب وطن لوگ ہیں یہی وجہ ہے کہ پیمرا کی جانب سے15 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دیئے جانے سے ایک ہفتہ پہلے ہم نے بھارتی چینلز بند کردیئے تھے، اس کے باوجود کیبل آپریٹرز کے خلاف پیمرا کی کارروائیاں جاری ہیں،ہم لائسنس یافتہ ہیں اور قوانین پر مکمل عملدرآمد کرتے ہیں اس کے باوجود ہمیں ہراساں کیا جارہا ہے،پیمرا کے اہلکار جب چاہیں ہمارے دفاتر کا دورہ کرسکتے ہیں لیکن پولیس کے ذریعے جو بلا جواز کارروائیاں کی جارہی ہیں وہ غیر مناسب ہیں اس سے کیبل آپریٹرز کی ساکھ متاثر ہورہی ہے، پیمرا چیئرمین فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور بلا جواز کیبل آپریٹرز کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں بند کی جائیں تاکہ کیبل آپریٹرز میں پائی جانے والی تشویش کو ختم کیا جا سکے۔ 
تازہ ترین