
انہی بنکوں کے ساتھ کام جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔ بی آئی ایس پی کی انتظامیہ نے وزیراعظم سے 13دسمبر 2013کو انہی بنکوں کے ساتھ کام کرنے کی 2013-14کے پہلے چھ ماہ کیلئے منظوری لی تھی لیکن بی آئی ایس پی کی انتظامیہ نے وزیر اعظم کی اجازت کا ناجائز فائدہ اٹھایا ، وزیر اعظم نے اس کی اجازت ایک مقررہ مدت کیلئے دی تھی۔ آڈٹ رپور ٹ کے مطابق ایک ارب 26کروڑ روپے کی ڈیپوٹیشن ملازمین کو خلاف ضابطہ اور غیر قانونی ادائیگی کی گئی پاکستان پوسٹ کو دیئے گئے تین ارب 84 کروڑ کا بھی حساب مل سکا، نہ بینکوں نے 60 کروڑ روپے کا حساب دیا۔ جبکہ دو ارب 24کروڑ روپے کےسرکاری فنڈز کو غیر قانونی طورپر بنکوں میں مستحقین کے اکائونٹس میں زیادہ عرصے تک رکھا گیا ، حالانکہ بی آئی ایس پی کے اپنے رولز کے تحت کارڈز کی تقسیم کے بعد دو ماہ تک رقم کو مستحقین کے اکاوئنٹس میں رکھا جا سکتا ہے اور اس رقم کے نہ نکالنے کی صورت میں اسکو واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق 74ہزار تین سو 96 مستحقین کیلئے 2ارب 24کروڑ روپے کی رقم دوسال تک ان کے اکائونٹس میں موجود رہی جس کو قومی خزانہ میں واپس بھیجا جانا چاہیے تھا ،اور اس رقم کو واپس نہ لینے پر بی آئی ایس پی کی انتظامیہ کے اپنے ہی رولز کی خلاف ورزی کی ، آڈٹ رپور ٹ کے مطابق مالی سال کے اختتام کے باوجود خرچ نہ ہونیوالے ایک ارب 67کروڑ روپے کے فنڈز خلاف ضابطہ قومی خزانے کو واپس نہیں کیے گئے ، مالی سال 2014-15کے اختتام پر پاکستان پوسٹ آفس اور دو بنکوں یو بی ایل اور سندھ بنک کے اکائونٹس میں ایک ارب67کروڑ روپے کے فنڈز موجود رہے اور ان کو واپس نہیں لیا گیا ، ایک متنازع معاہدے کے تحت 67کروڑ روپے کی نادرا کو ادائیگی کی گئی ، 61کروڑ روپے کی رقم کے ریکارڈ میں فرق ہے ، کیش بک میں موجود 61کروڑ روپے کا ریکارڈ کمپیوٹر کے ریکارڈ میں اس کا اندراج نہیں ، آڈٹ رپورٹ کے مطابق بی آئی ایس پی کی انتظامیہ کی غفلت کے باعث تین ارب 85کروڑ روپے کے فنڈز کے معاملات پاکستان پوسٹ آفس کے ساتھ طےنہیں کیے گئے۔ بی آئی ایس پی نے غربت سکور کارڈ ، وسیلہ تعلیم اور پارلیمنٹرینز سسٹم کے تحت ادائیگیوں کیلئے تین ارب 85کروڑ روپے جاری کیے تھے۔ بی آئی ایس پی کے مستحقین کو پاکستان پوسٹ سے جعلی اور غیر قانونی طور پر ادائیگیوں کی کوئی تفصیل بی آئی ایس پی کی انتظامیہ نے آڈٹ حکام کو پیش نہ کی جبکہ گزشتہ ادائیگیوں کے ایڈجسمنٹ کے بغیر پاکستان پوسٹ کو مزید ادائیگیاں کی گئیں،71لاکھ روپے کی گریڈ 19کے افسران کو خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی، ہائوس رینٹ کی مد میں ملازمین کو خلاف ضاطبہ 41لاکھ روپے کی ادائیگیاں کی گئیں ، 11لاکھ روپے ایوارڈز اور انکریمنٹس کی مد میں خلاف ضابطہ ادا کیے گئے۔