• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایک فوجی جنرل کا شاندار پیشہ ورانہ عہد ختم ہوا، ایک روایت نے جنم لیا اور’’ہچکولے‘‘ کھاتی جمہوریت کو وقتی طور پر استحکام نصیب ہوا، کل تک جواینٹ سے اینٹ بجا دینے کی ’’دھمکی‘‘ دیتے تھے شاید آج وہ بھی کچھ افاقہ محسوس کر رہے ہیں اسی لئے انہیں اپنے وطن کی یاد ابھی سے ستانے لگی ہے اور شاید 27دسمبر کو کوئی ’’سُورما‘‘ پاکستان واپسی کی دبنگ انٹری ڈال دے۔ ملک میں ایک طرف دو ’’سیاسی اکابرین‘‘ ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے لگاتار براہ راست اور بالواسطہ مشاورت سے’’نتھی‘‘ تھے تو دوسری طرف دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے ہاتھوں پر ’’رعشہ‘‘ اور دلوں کی دھڑکنوں کی رفتار انتہائی مدھم تھی یہ سب مل کر یہی دُعا کر رہے تھے کہ کسی طرح جنرل راحیل شریف ریٹائر ہوں تو شاید اُن سب کی ’’خلاصی‘‘ ہو جائے۔ لیکن ان دُعا کرنے والوں کو نہیں بھولنا چاہئے کہ پاک آرمی ایک ادارہ ہے اور اس میں ذاتی محبت اور انتقام کبھی بھی غالب نہیں آن پاتا بلکہ یہاں فیصلے ہمیشہ اجتماعی حکمت و دانش کے ذریعے بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے فوج اور پاکستانی عوام کے ’’مورال‘‘ کو جس طرح بلند کیا ،دہشت گردی کی کمر توڑی، پاکستان کی سرحدوں کو مضبوط بنایا اور بھارت کی درندگی کا منہ توڑ جواب دیا ہے اب اُن کے بعد آنے والے نئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی اُس سسٹم کو ہی ’’فالو ‘‘ کریں گے جو ملک کی مضبوطی کا ضامن ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت نے کشمیری نوجوانوں میں آزادی کی تحریک کو ایک نئی جِلا بخشی ہے جس طرح نہتے کشمیری انڈین آرمی کی بربریت کا شکار ہیں اور بندوقوں کا مقابلہ پتھروں اور غلیلوں سے کر رہے ہیں اس بربریت اور ظلم کی داستانیں رقم کرنے والے کیس کو پاکستان نے صحیح اور زوردار طریقے سے اٹھایا تو جمہوری اور آزاد دُنیا کا سامنا کرنے کی ہمت سے محروم مُودی سرکارنے ’’اُڑی کیمپ‘‘ والا نیا ڈرامہ تشکیل دیا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت سے راہ فرار اختیار کی اور اُس اجلاس میں بھارتی وزیراعظم کی جگہ وزیرخارجہ سشماسوراج کو بھیج دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو باور کرا دیا گیا تھا کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اس سال جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر کے ’’ایشو ‘‘ کو بھرپور انداز میں عالمی برادری کے سامنے پیش کریں گے۔ اس سچائی کے سورج کا سامنا کرنے کی تاب نہ رکھنے والی ’’مودی سرکار‘‘ نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے عین پہلے اُڑی کیمپ پر حملے کا ڈرامہ رچایا، واویلا کیا، لیکن آج تک اُڑی کیمپ حملے میں پاکستان کی مداخلت یا ملوث ہونا کسی طور بھی ثابت نہیں ہو سکا۔ پاکستانی حکومت نے ثبوت مانگے، مشترکہ کمیشن تشکیل دینے کی پیشکش کی لیکن جھوٹ کے میناروں پر کھڑا نریندر مودی کسی طور بھی تعاون کرنے پر آمادہ نہ ہوا۔ اُڑی کیمپ اسکینڈل کا مقصد پاکستان اور بالخصوص پاک آرمی کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے انڈین آرمی کے مظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا تھا۔ اُڑی کیمپ حملے کے ڈرامے کی ’’ہنڈیا‘‘ بیچ چوراہے پھوٹ گئی ،بھارت کے معروف اخبار ’’انڈیا ٹو ڈے‘‘ میں 18نومبر 2016کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں جو کہ ’’ IDWR‘‘ (انڈین ڈیفنس ریسرچ ونگ) کی آفیشل ویب پر موجود ہے اُس میں انڈین وزارت دفاع نے آرمی ہیڈکوارٹر سے وضاحت طلب کی ہے کہ بریگیڈئر ’’کے سوماشنکر‘‘ کی کمان میں انڈین فوج اُڑی کیمپ حملے میں اپنے ہی 19فوجیوں سے ہاتھ دھو بیٹھی اور اُسی نااہل افسر کو دوبارہ 61انفنٹری بریگیڈ کا انچارج بنا دیا گیا، اس بریگیڈئیر کے خلاف محکمانہ کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟ اس کے جواب میں بریگیڈئیر ’’کے سوما شنکر‘‘ نے کہا کہ یہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں کچھ بھی غیر قانونی نہیں جبکہ انڈین آرمی افسران کہتے ہیں کہ قانون میں اس کی ممانعت نہیں ہے لیکن روایت یہی ہے کہ جب کسی بڑے افسر سے ایسی فاش غلطی سر زد ہو جائے تو اُسے فارغ کر دیا جاتا ہے نہ کہ کسی اہم عہدے پر دوبارہ تعینات کیا جائے۔ اس کی ایک بڑی مثال انڈین ائیر مارشل ’’ونود بھاٹیا‘‘ ہے جس نے اپنا جہاز پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے اُڑایا تو اس غلطی کی قیمت ونود بھاٹیا نے انڈین ائیرفورس کی سربراہی سے محروم ہو کر ادا کی تھی۔ بریگیڈئیر ’’کے سوما شنکر‘‘ کے خلاف اس لئے بھی کارروائی نہیں کی جا سکتی کہ کہیں وہ اپنی معطلی کو عدالت میں چیلنج نہ کر دے کیونکہ وہاں انڈین نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی NIA سمیت دوسرے خفیہ اداروں کی نااہلی اور اُڑی کیمپ حملے کا ڈرامہ بے نقاب ہونے کا خدشہ ہے۔ اب ایک طرف تو یہ بھارتی درندے ہیں جو پاکستان کی شہری آبادیوں پر گولہ باری سے اجتناب نہیں کر رہے اور بے گناہ شہریوں کے خون سے اپنی بزدلی کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں، کبھی نہتے بچوں پر تو کبھی کھیتوں میں کام کرنے والے افراد اُن کے ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں اور اِس سے بڑھ کر بھی ایمبولینس اور بسیں جن کو مروجہ عالمی قوانین کے مطابق جنگوں میں بھی نشانہ نہیں بنایا جاتا اُن پر حملے کرکے اپنی بربریت کا ثبوت دے رہے ہیں، جبکہ اُن کے مدِ مقابل لائن آف کنٹرول پر تعینات پاکستان کی بہادر آرمی سرحد کے اُس پار شہری آبادیوں کو کبھی نشانہ نہیں بناتی اور تاک تاک کر انڈین فوج کے مورچوں کو نشانہ بناتی ہے اور اپنی شہادتوں کا ’’بدلہ‘‘ انڈین فوج کی دُوگنا ہلاکتوں سے لیا جاتا ہے جس کا ثبوت کچھ دن پہلے پاک آرمی کے 7جوانوں کی شہادت کا بدلہ 15سے زائد بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کر کے لیا گیا ہے اور اُس سے بڑھ کر جنرل راحیل شریف کا جاتے جاتے یہ بیان ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ اگر ہم نے سرجیکل اسٹرائیک کی تو انڈیا اُسے اپنے نصاب میں پڑھایا کرے گا اس لئے ہمارے صبر اور ہماری استقامت کو بزدلی تصور نہ کیا جائے جب ہم بدلہ لینے پر آئے تو ہمیں معلوم ہے کہ ہم نے کہاں کہاں وار کرنا ہے۔ دُنیا بھر میں مقیم پاکستانی کمیونٹی جنرل راحیل شریف کی جرات، بہادری اور پاکستان سے والہانہ محبت پر انہیں سلام پیش کررہی ہے اور نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پُر اُمید ہے کہ وہ پاکستان کو ترقی کی منازل تک پہنچانے میں اپنا کردارمرد آہن کی طرح ادا کریں گے ۔



.
تازہ ترین