• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قارئین! آپ میرے کالموں میں کئی بار فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI) کا تذکرہ مختلف سیمینارز، کانفرنسز اور اہم میٹنگز کے حوالے سے سنتے آئے ہیں لیکن آج میں چاہوں گا کہ پرائیوٹ سیکٹر کے تجارت و صنعت کے سب سے بڑے ادارے FPCCI کے رواں ماہ منعقد ہونے والے سالانہ انتخابات کے بارے میں بتائوں۔
FPCCI کا بنیادی مقصد ملکی تجارت، سرمایہ کاری، چھوٹے اور بڑے درجے کی صنعتوں اور ملکی معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے جس کا قیام 1950ء میں عمل میں آیا۔ یہ ادارہ وزارت تجارت کے ٹریڈ آرگنائزیشن آرڈیننس 1961/13 کے تحت کام کررہا ہے۔ فیڈریشن کا مرکزی دفتر کراچی جبکہ لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں ریجنل دفاتر ہیں۔ حال ہی میں اسلام آباد میں فیڈریشن کے عالیشان کیپٹل آفس کا افتتاح ہوا ہے جو جدید سہو لتوں سے آراستہ ہے۔ ملک بھر کے 184 چیمبرز اور ایسوسی ایشنز فیڈریشن کی ممبر ہیں جس میں 48 چیمبرز، 10 وومین چیمبرز، 8 اسمال ٹریڈرز چیمبرز، 5 جوائنٹ چیمبرز اور 113 صنعت و تجارت کی ایسوسی ایشنز شامل ہیں۔ ہر ایسوسی ایشن اور چیمبر سے فیڈریشن کی ایگزیکٹو کمیٹی (EC) اور جنرل باڈی (GB)کیلئے دو ممبر نامزد ہوتے ہیں، اس طرح فیڈریشن کے مجموعی ووٹرز کی تعداد تقریباً 330 ہے۔ فیڈریشن کے انتظامی امور کا ذمہ دار ادارے کا سیکریٹری جنرل ہوتا ہے جبکہ ہر سال ملک بھر کے چیمبرز اور ایسوسی ایشنز ایک سال کیلئے فیڈریشن کے صدر، سینئر نائب صدر اور 11 نائب صدور کا انتخاب کرتے ہیں مگر حکومت جلد ہی ایک سالہ مدت بڑھاکر دو سال کرنے کیلئے قومی اسمبلی میں بل پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
فیڈریشن میں نمائش اور تجارتی وفود، آئی ٹی، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ(R&D)، انٹرنیشنل ریلیشنز، کارپوریٹ سوشل ریسپونسبلٹی (CSR)، پریس اینڈ میڈیا جیسے اہم شعبے شامل ہیں۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا بین الاقوامی چیمبرز سےبھی الحاق ہے جس میں اسلامک چیمبرز، ای سی او، D-8، سارک چیمبرز، پاک، بھارت چیمبرز، پاک، افغان چیمبرزاور ایشیاء پیسفک چیمبرز آف کامرس شامل ہیں۔ خوش قسمتی سے رواں سال ECO اورD-8 کی صدارت FPCCI کے پاس ہے جبکہ FPCCIسارک چیمبرز کا نائب صدر بھی ہے۔ اس لحاظ سے فیڈریشن نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی باہمی تجارت و سرمایہ کاری میں اضافہ اور ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ فیڈریشن قومی و معاشی پالیسیوں کے بنانے میں حکومت کو اپنی سفارشات اور تجاویز بھی پیش کرتی ہے جس میں قومی بجٹ، ٹریڈ، مانیٹری، انڈسٹریل اور سرمایہ کار قومی پالیسیاں شامل ہیں۔ FPCCI ملک کے اہم پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کے اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں پرائیویٹ سیکٹر کی نمائندگی کرتی ہے اور پرائیویٹ سیکٹر کیلئے باقاعدگی سے سیمینارز، ورکشاپس، کانفرنسز اور خصوصی لیکچرز کا اہتمام بھی کرتی ہے۔ فیڈریشن کی 200اسٹینڈنگ کمیٹیاں اور 150 بزنس کونسلز ہیں جو پاکستان کے تجارتی پارٹنرز کے ساتھ ان ممالک کی تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ فیڈریشن حکومتی سطح پر قائم کئے گئے مشترکہ وزارتی کمیشن اور مشترکہ معاشی کمیشن میں نجی شعبے کی نمائندگی کرتی ہے۔ فیڈریشن اپنی مختلف اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے ذریعے ملکی ایکسپورٹ کو فروغ دینے کیلئے بیرون ملک بین الاقوامی تجارتی نمائشوں کے انعقاد اور تجارتی وفود کے تبادلوں میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ میں گزشتہ 12 سالوں سے FPCCI کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے بینکنگ، کریڈٹ اینڈ فنانس کا چیئرمین ہوں اور گورنر اسٹیٹ بینک، اعلیٰ حکام اور بینکوں کے صدور سے پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے بینکنگ ایشوز، مانیٹری پالیسی، نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی اور ایکسپورٹرز کے مسائل حل کروارہا ہوں۔
فیڈریشن میں برسراقتدار یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) ہے جس کے چیئرمین ممتاز صنعتکار افتخار علی ملک، پیٹرن انچیف ایس ایم منیر ہیں جو TDAPکے سی ای او بھی ہیں جبکہ یو بی جی سائوتھ زون کے صدر خالد تواب اور میں سیکریٹری جنرل ہوں۔ فیڈریشن میں بدعنوانیوں اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے دو سال پہلے یو بی جی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس نے فیڈریشن میں اقرباء پروری اور کرپشن کے ناسور کا خاتمہ کرکے میرٹ اور شفافیت کی پالیسی متعارف کرائی جس کی پاکستان کی بزنس کمیونٹی نے بھرپور حمایت کی۔ یو بی جی کے فیڈریشن کیلئے 2015ء میں پہلے صدر ملک کے ممتاز صنعتکار میاں محمد ادریس تھے جبکہ 2016ء میں دوسرے صدر ممتاز بزنس مین عبدالرئوف عالم ہیں۔یو بی جی نے 2017ء کیلئے فیڈریشن کی صدارت کیلئے ممتاز صنعتکار زبیر طفیل کو نامزد کیا ہے۔ میں اور زبیر طفیل گزشتہ 25 سال سے فیڈریشن کی ٹریڈ پالیٹکس سے وابستہ ہیں۔ ان کے پیش نظر ملک میں نئی صنعتکاری اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا، میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانا، معاشی ترقی کیلئے تیز جی ڈی پی گروتھ کا حصول، حکومت اور بزنس کمیونٹی کے مابین دوستانہ تعلقات قائم کرنا اور ملکی ایکسپورٹس میں اضافے کیلئے ایکسپورٹرز کو یکساں مواقع فراہم کرنا شامل ہیں۔ زبیر طفیل نے یو بی جی کے گزشتہ دونوں صدور کی طرح فیڈریشن پر مالی بوجھ نہ ڈالنے کیلئے اپنے اخراجات خود برداشت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا گروپ حکومت کو تقریباً 16 سے 17 کروڑ روپے سالانہ ٹیکس کی ادائیگی کررہا ہے۔ گزشتہ دو سالوں سے فیڈریشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ایف بی آر کے چیئرمین کی حیثیت سے انہوں نے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، ایف بی آر کے چیئرمین اور ممبران کے ساتھ نہایت قریبی پروفیشنل تعلقات بنائے ہیں جس کی بنیاد پر انہوں نے اس عرصے میں بزنس کمیونٹی کے بے شمار مسائل حل کروائے جن میں بجٹ کی بے قاعدگیاں، پانچ ایکسپورٹ سیکٹرز پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ، 50 ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کی براہ راست ایکسپورٹرز کے اکائونٹس میں منتقلی، نئی سرمایہ کاری پر 5 سال کیلئے ٹیکس کی چھوٹ اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے مسائل کا حل شامل ہیں۔ یو بی جی نے فیڈریشن کے سینئر نائب صدر کیلئے سرگودھا چیمبرز سے عامر عطاء باجوہ جبکہ نائب صدور کیلئے اشتیاق بیگ، عرفان سروانہ، میاں شوکت، منظور ملک، عطاء الرحمن، ولی محمد، دھنی بخش اور معصومہ سبطین کو نامزد کیا ہے۔ حال ہی میں اپنے بھائی اشتیاق بیگ اور یو بی جی کی قیادت کے ساتھ فیصل آباد، جھنگ، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ملتان اور دیگر شہروں کے چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کا دورہ کرکے آیا ہوں جہاں یو بی جی پینل کو فیڈریشن کے حالیہ انتخابات میں سندھ کی طرح واضح حمایت حاصل ہوئی ہے۔
کسی بھی ملک کی فیڈریشن اس ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ FPCCI کی طرز پر بھارت میں FICCI اور ترکی میں TOBB جیسے مضبوط اداروں میں 100 سے زائد پی ایچ ڈیز معیشت دان اور ریسرچ اسکالرز تھنک ٹینک کی حیثیت سے ملکی معاشی پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کررہے ہیں مگر پاکستان میں محدود وسائل کی بناء پر FPCCI میں ریسرچ اسکالرز اور معیشت دانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ فیڈریشن کو میری تجویز ہے کہ وہ فیڈریشن میں مضبوط معاشی تھنک ٹینک کو فروغ دے۔

.
تازہ ترین