• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستانی قوم مسائل و مشکلات کا شکار رہی ہے مگر اس نے اپنے ملک کے دفاع سے کبھی غفلت نہیں برتی۔ اس کی تازہ مثال آبدوز سے فائر کرنے والے پہلے کروز میزائل بابر تھری کا کامیاب تجربہ ہے۔ یہ میزائل 450کلو میٹر تک ہدف کو کامیابی سے نشانہ بناسکتا ہے جس کا تجربہ سمندر میں نامعلوم مقام پر کیا گیا اور زیرآب موبائل پلیٹ فارم سے داغے گئے اس میزائل نے انتہائی کامیابی سے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ بابر تھری میزائل زمین سے مارکرنے والے کروز میزائل بابر2 کا نیا ورژن ہے بابر 2میزائل کا دسمبر میں کامیاب تجربہ کیا گیا تھا۔ اس صورتحال کا نہایت ہی خوش آئند پہلو یہ ہے کہ بابر تھری میزائل اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی سے لیس ہے جس میں انتہائی جدید گائیڈنیس اینڈ نیو گیشن فیچرز موجود ہیں جس سے ثابت یہ ہوتا ہے کہ ہمارا دفاعی پروگرام جمود کا شکار نہیں ہے بلکہ اس میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جارہی ہیں جو پاکستان کے پڑوس میں اپنائی جانے والی نیوکلیئر اسٹرکچر کے موزوں ردِعمل کی حکمت عملی کا اظہار بھی ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باوجوہ، چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل سہیل امان اور چیف آف نیو اسٹاف ایڈمرل ذکاء اللہ نے بھی اس غیر معمولی کامیابی پر قوم اور ٹیم کو مبارکباد دی ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کروز میزائل بابر کے کامیاب تجربے پر قوم، سائنس دانوں اور انجینئروں کو بھی مبارک دی ہے اور کہا کہ میزائل کا تجربہ کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ اس کا مقصد طاقت کے توازن کو برقرار رکھنا ہے ۔ یہ امر کسی بھی شک وشبہ سے بالاتر ہے اور ہماری خارجہ پالیسی کے خد و خال بھی واضح کرتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے بقول پاکستان ہمیشہ پرامن بقائے باہمی کی پالیسی پر کاربند رہا ہے۔ اور یہ تجربہ قابل اعتماد دفاعی صلاحیت کی پالیسی پر عملدرآمد کی جانب اہم قدم ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اس صلاحیت کا حصول پاکستان کے لئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور ہماری عسکری قیادت اور قوم اس کی کامیابی پر مبارکباد کی مستحق ہیں۔


.
تازہ ترین