• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دنیا ، کیا سے کیا ہونے کو، کیا سے کیا ہوچکی۔ لگ بھگ 30 سال پہلے، جبکہ سوویت یونین(USSR) کی شکست لکھی جا رہی تھی، امریکی صدر رونالڈ ریگن نے اقوام عالم کو ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کا عندیہ دیا۔ معلوم نہ تھا صدر ریگن کے سامنے خدوخال کیاہونگے؟ عظیم دانشور سلیم انور بیگ (مرحوم) سے نیو یارک میں ملاقات ہوئی،’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ بارے تجسس رہا۔ جواب فوری اور مختصر، ’’دنیا کے اہم مقامات خصوصاً چین، روس، بھارت اور پاکستان کے اوپر بیٹھنا ، فوجی اڈے بنانا ،قدرتی وسائل اور اقتصادیات کو اپنے قبضے میں رکھ کر اپنی مرضی سے تقسیم کرنا‘‘۔ ’’فال آف دی رشین ایمپائر ‘‘کے فوری بعد امریکہ بہادر نے وقت ضائع کیا نہیں۔ بش سنیئر صدر منتخب ہوئے تو 1991کی پہلی خلیجی جنگ، نیوورلڈ آرڈر کے نفاذ کا پہلا اعلامیہ ٹھہرا۔ خلیجی ممالک ہمیشہ سے امریکہ اور یورپ کے تصرف میں، باقاعدہ بری، ہوائی، بحری فوجی اڈے بن گئے۔ تب سے حیلے بہانے اسلامی دنیاکسی نہ کسی وجہ کشت وخون کی آماجگاہ بن چکی، امریکی اڈوں کی تشکیل وتوسیع آج ایک لامتناہی سلسلہ ۔ امریکہ اپنے نیوورلڈ آرڈر اور’’ ڈالر‘‘ کے دفاع کا واحد طریقہ اور ذریعہ فوجی قوت کے استعمال اور فوجی اڈوں کے قیام میں تلاش کر چکا ہے۔ انعام یافتہ سینئر صحافی جان پلگرکے مطابق چین کے گردونواح (افغانستان،خلیج شامل) میں 400 اڈے قائم ہو چکے ، نیو کلیئر میزائل نصب ہیں۔
امریکی نیوورلڈآرڈرکے مقابلے میں ایک ’’ورلڈ آرڈر‘‘ چین نے بھی متعارف کروادیا۔ 2014 میں یواین جنرل اسمبلی میں چینی صدر شی چن پنگ نے اپنی تقریر میں رہنماء اصول دو لفظوں میں بیان کر دئیے۔"Shared Destiny" ، چینی ورلڈ آرڈر کا رہنما اصول ٹھہرا۔ یعنی اقوام عالم کے مقدر، نصیب، تقدیر کی منصفانہ تقسیم اور شراکت داری ہی دنیا کا مستقبل ہوگی۔ برحق اقتصادی تعاون اور حسب قواعد انصاف ہی عالمی امن کی ضمانت دیں گے۔ انتہاء پسندی اور دہشت گردی کو بھی جگہ نہ ملے گی۔چینی نیوورلڈآرڈرکے مطابق طاقت، دھونس استعمال ہوگی نہ کریں گے۔ مت بھولیں کہ چین بھی مسلم ممالک کی طرح بےشمار دفعہ استعماری طاقتوں کے جبروستم کا تختہ مشق بلکہ بہیمانہ بربریت کاشکار رہا۔ عمل سے زندگی بنانے والے چین نے بغیر محسوس کیے، 2000 میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے نام پر روس اور وسطی ایشیائی ممالک کو اکٹھاکیا۔سابق چینی صدر زمن نے اسے’’نیاحفاظتی تصور‘‘ (New Security Concept) بتایا۔ اس قدم نے چین کوبین الاقوامی حیثیت دلاڈالی۔ امریکہ اپنے میں مگن، روس سے مطمئن ،سب کچھ اپنے دام فریب ودھونس میں سمیٹ چکا تھا۔ سانحہ 9/11کے بعد، گو روس، امریکی انجن کے پیچھے بطور بوگی بندھا رہا۔ بعد کے واقعات نے اتناہی ثابت کیا کہ روس نے چین سے اپنے بڑھتے تعلقات بارے امریکہ کو دھوکے میں رکھا"Shared Destiny" کے خوبصورت تصور یا یوں سمجھیے کہ نیوورلڈ آرڈر کا عملی ترجمہ ون بیلٹ، ون روڈ (OBOR)، بحری وبری سلک روٹ ، اقتصادی راہداریاں، ریل گاڑیاں بحری راستے سارے بنانا، کھولنا تھا۔ ہزاروں سال پرانی چینی کہاوت،’’اگر آپ امیر اور طاقتوربننا چاہتے ہو، تو سب سے پہلے سٹرکیں بنائو‘‘، آج بھی چین کا بنیادی اصول ہے۔ شاہراہ ریشم کم وبیش 2500 سال پرانی اقتصادی راہداری ہے، چین کی جنوبی، مغربی، وسطی ایشیا اورشمالی افریقہ سے تجارتی رسدگاہوں کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی۔ اہمیت سنبھالیں، ’’سلک روڈ اقتصادی بیلٹ‘‘،چینی پروفیسروں، میڈیا، حکومتی و کاروباری حلقوں، عسکری اداروں کے اعصاب کا حصہ بن چکی ہے۔ دن رات نوک پلک سنواری جارہی ہے۔ صدر شی چن پنگ نے 2013 میں قازقستان، ’’نئی ریشم روڈپلان‘‘ کارسمی اعلان کیاتو چینی آرڈر کی بنیاد رکھ دی گئی۔ صدر شی چن پنگ نے اسے ایک جمعیت ، ایک بستی ، ایک مفاد اور ایک نصیب کا نام دیا۔ چین کے اقتصادی وسیاسی تھنک ٹینک نے بالتحقیق ،57اسلامی ممالک کو راہداری پلان کااصلاً مستفید بتایا۔ جغرافیہ ملاحظہ فرمائیں، طول وعرض دیکھیں، شطرنج بورڈ بچھائیں ، جتنی چالیں چلیں، حتمی جیت اقتصادی راہداری کا مقدر ہے۔ چینیوں کا خیال حتمی کہ اقتصادی راہداری پرموجود 57اسلامی ممالک ،دنیا کا سب سے بڑا اقتصادی زون بننے جارہے ہیں۔ بمطابق وال سٹریٹ جرنل یورپ کی منفی شرح سود نے57اسلامی ممالک اور دیگر ایشیائی ممالک میں سرمایہ کاری کو مزید پرکشش بنا رکھا ہے۔ نیا اقتصادی بلاک تشکیل دیاچکا ہے۔جو ان ممالک کا سیکورٹی پلان بھی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق، چین کی اکانومی 2030تک امریکہ سے دگنی ہوجائے گی جبکہ 2050تک ون بیلٹ ون روڈ پر واقع ایشیائی ممالک کی اقتصادی سکیل یورپ اور امریکہ سے چار گنا بڑی ہوگی۔ چینی سروے کے مطابق، سلک روڈ اقتصادی بیلٹ پر بسنے والے ترک، عرب، فارسی، پشتون، پنجابی، سندھی درخشاں تہذیب وتمدن اور ذہانت سے مالامال اقوام ہیں۔
بمطابق سروے چین کے دو بڑے مذاہب بودھ مت اور اسلام، ٹریڈنگ پارٹنر ہی تو لائے تھے۔ مزید بیان، چین اور مسلمان تہذیب میں وجہ نزاع کم اور مشترکہ پہلو ہمہ گیر ۔چین کازورایک بات پر، اسلامی ممالک چینی اقتصادی راہداری کی شہ رگ ہیں۔ چین کی فکر بھی ایک، کہ اسلامی دنیا سیاسی، اقتصادی عسکری لحاظ سے تتربتر، اپنی اجتماعی سیکورٹی اور دفاع سے غافل ہے ۔ مسلم ممالک ریاستی آزادی، جغرافیائی، توانائی اور قدرتی وسائل و اثاثہ جات سے ہاتھ دھوچکے ہیں، عرصے سے امریکہ کے تصرف میں۔ اکثر ممالک امریکی یلغار کی زد میں جبکہ باقی قبضے میں ہیں۔ سینکڑوں امریکی فوجی اڈے مسلم ممالک میں قائم ہیں۔ چین کی تشویش حقی سچی، پچھلی تین دہائیوں سے سلک روٹ پر قائم مسلمان ممالک بدترین مسلکی، فرقہ وارانہ فسادات اور باہمی تصادم کی لپیٹ میں ہیں۔ تمام مسلمان ممالک مشترکہ دشمن یا مفادات کو سامنے رکھنے کی بجائے باہمی جھگڑوں کا بازار گرمائے ہیں۔ چینی صدر نے اقتصادی راہداری کی کامیابی کوباہمی برداشت، ہم آہنگی، باہمی مطابقت اور پرامن بقائے باہمی سے منسلک بتایا ہے۔ راہداری سے تمام شریک ممالک میں اتحاد، یگانگت اور برابری، اعتماد باہمی پیدا ہونا ہے۔ ثمرات جلدسے پہلے، پلک جھپکتے ملنے ہیں۔
چینی صدر کے پانچ اہداف، 57اسلامی ممالک کی پالیسی، راہداری، تجارت، کرنسی اور دلوں کو چجین سے جوڑنا فرض منصبی ہے۔دیکھتے نہیں، کس طرح پاکستانی قیادت کو بلاکر، ایک صفحہ پرلایا گیا۔ چین تن من دھن، سب کچھ جھونکنے لگانے پر تل چکا ہے۔ آغاز ہوچکا، بنیاد پاکستان میں، 46بلین ڈالر کی موسلادھاربارش اب تھمنے کو نہیں، اضافہ پر اضافہ رہے گا۔ عنقریب ایران، وسطی ایشیا، ترکی، عرب ممالک شراکت دار بننے کو ہیں۔ شک نہیں کہ 39اسلامی ممالک اتحاد ، ایران کے خلاف نہیں، ایران نے بھی ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا۔ وطن عزیز میں واویلا بیکار کا۔ یقین ہے کہ ایران، شام وغیرہ جلد اس اتحاد کا حصہ ہونگے، دیکھی جا مولا کے رنگ۔ نیااسلامی اتحاد، اقتصادی راہداری کو مستحکم کرنے کا نظام ہی جانیں، امریکہ کے لیے لمحہ فکریہ بھی۔ یوریشیا نامی نیا براعظم وجود میں آچکا ہے اور پاکستان کی منزل، آسمانوں کو چھونے کو ہے۔ جملہ معترضہ پچھلی دو دہائیوں میں چین بہت جھٹکے کھا چکا ۔ لیبیا میں چین کی سرمایہ کاری سینکڑوں بلین ڈالرمیں ڈوب چکی ۔ لیبیاپر امریکی قبضے سے چین کو جھٹکا ملنا ہی تھا۔ آج امریکہ چینی مال پر گل چھڑے اڑا رہا ہے۔ پاکستان اور باقی اسلامی ممالک میں سرمایہ کاری سے پہلے، چین لیبیا والے انجام سے بچنا چاہتا ہے۔ بھارت امریکہ سمیت سب کو،چین کا باربار سخت اور کڑا پیغام اسی مد میں ہے۔ نام نہاد دہشت گرد، علیحدگی کی جعلی تحریکوں کی پشت پناہی، چین کیلئےامریکہ / بھارت کا سازشی رویہ ناقابل برداشت ہوگا۔ یہی پیغام، باقی اسلامی ممالک کے حق میں، تمام استعماری دنیا کو۔ چینی نیوورلڈ آرڈرآچکا، روس ہم رکاب۔ 57اسلامی ممالک شانہ بشانہ، پاکستان سرخیل ۔چین کا خواب، Shared Destiny شرمندہ تعبیر ہونے کو،پاکستان اس کی کنجی۔



.
تازہ ترین