• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک بھر میں سردی کی شدید لہر جاری ہے جس میں کمی کے امکانات فی الحال بہت کم ہیں ایسے میں پنجاب سمیت چاروں صوبوں کے بیشتر علاقوں میں گیس کی فراہمی میں تعطل، لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کئی علاقوں میں چوبیس چوبیس گھنٹے گیس نہیں آرہی جن علاقوں میں تھوڑی بہت گیس آ رہی ہے وہاں بعض لوگ کمپریسر لگا کر گیس چوری کر رہے ہیں جنہیں پوچھنے والا کوئی نہیں اس کی وجہ سے گیس دوسرے لوگوں کے گھروں تک نہیں پہنچ رہی گیس نہ ملنے کی وجہ سے گھروں کو حرارت پہنچانا تو در کنار شہری کھانا پکانے کی سہولت سے بھی محروم ہو گئے ہیں اور دفاتر اور سکولوں میں خالی پیٹ جانے پر مجبور ہیں بعض گھروں میں کھانا نہیں پکتا تو اس کے مکینوں کو بازار سے منگوانا پڑتا ہے اس صورت حال سے فائدہ اٹھا کر بازاروں میں لکڑی کوئلہ اور گیس سلنڈر مہنگے کر دیئے گئے ہیںمتوسط طبقے کے لوگ تو شاید یہ بوجھ برداشت کرلیں مگر غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں بعض علاقوں میں میٹر لگے ہوئے ہیں مگر گیس سرے سے نہیں آ رہی سوئی گیس کا محکمہ میٹر خراب ہونے کے بہانے مکینوں سے جرمانے کے ساتھ بھاری بل وصول کر رہا ہے ادائیگی نہ ہو تو میٹر اتار لئے جاتے ہیں اور نئے سرے سے گیس کے حصول کا عمل دہرانا پڑتا ہے اگرچہ پنجاب اور اسلام آباد میں تین روز تک سی این جی سٹیشنز بند کر دیئے گئے ہیں مگر گھریلو صارفین کی ضرورت پھر بھی پوری ہوتی دکھائی نہیں دیتی کیونکہ سردی کی شدت مزید دو ماہ تک جاری رہے گی حکومت کو مسئلے کے موثر حل کے لئے غفلت شعار گیس انتظامیہ کی کارکردگی بہتر بنانا ہو گی اور صارفین کی حقیقی مشکلات دور کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانا ہوں گے اوگرا کو اگر وزارت قدرتی وسائل کے ماتحت عوام کی مشکلات دور کرنے کے لئے کیا گیا تھا تو صارفین کی پریشانیاں دور کر کے اس اقدام کا جواز عملی طور پر ثابت کرنا ہو گا۔

.
تازہ ترین