• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عالمی بنک نے موجودہ حکومت کی ترقیاتی پالیسیوں کو ٹھوس قرار دیتے ہوئے اپنی تازہ رپورٹ میں اگلے تین سال کے دوران پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح توقعات سے زیادہ رہنے کا امکان ظار کیا ہے بنک نے سابقہ رپورٹ میں پیشگوئی کی تھی کہ 2017 میں پاکستان کی پیداواری ترقی 4.5 فیصد ہوگی لیکن نظرثانی شدہ تخمینوں کے مطابق اس کا کہنا ہے کہ ملک میں ہونے والی اقتصادی اصلاحالات کی بدولت یہ شرح 5.2 فیصد ہوگی اور اگلے سال بھی پیداوار زیادہ ہوگی جس سے 2019 میں ترقی کی شرح 5.8 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ پیداواری ترقی میں یہ اضافہ زراعت، انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبوں میں ہونے والی اصلاحات اور ریونیو میں اضافے کے لئے ٹیکس پالیسی اور انتظامی اقدامات کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ بنک نے اپنی رپورٹ میں توقع ظاہر کی ہے کہ سی پیک منصوبے کے تحت ہونے والی سرمایہ کاری سے آمد و رفت کی سہولتوںمیں اضافہ ہوگا جس سے اقتصادی ترقی کی رفتار بڑھے گی توانائی کا بحران حل ہوگا اور لوڈ شیڈنگ ختم ہوسکے گی ۔ پاکستان کی معاشی ترقی کے حوالے سے ایک عرصہ تک عالمی اداروں کے تجزیے منفی تاثر کے حامل رہے ہیں لیکن پچھلے ایک سال سےان کے جائزے ملکی معیشت میں بہتری ظاہر کر رہے ہیں جو سکیورٹی مسائل، سیاسی کشیدگی اور ملکی و غیر ملکی قرضوں کی بڑھتی ہوئی شرح کے پس منظر میں کافی حوصلہ افزا ہیں ۔ برآمدات میں اضافے کے لئے وزیر اعظم نے برآمد کنندگان کیلئے 185 ارب روپے کے جس پیکیج کا اعلان کیا ہے توقع ہے کہ اس پر عملدرآمد سے تجارتی خسارہ کم ہو جائیگا اور زر مبادلہ کے ذخائرمزید مستحکم ہونگے۔ اطمینان کا مقام ہے کہ سٹاک مارکیٹ پہلے ہی عالمی درجہ بندی میں بہت اوپرجاچکی ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے حکومت ترقیاتی عمل کو تیز کرکے اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچائے تاکہ اس کے اچھے اقدامات کے نتائج زمین پر بھی نظر آئیں۔


.
تازہ ترین