• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
شہر قائد کراچی میں موسم سرما کی پہلی بارش سے شہری اداروں کی ناقابل رشک کارکردگی اور مختلف اداروں کے درمیان رابطوں کے فقدان کی جو تصویر سامنے آئی، اسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ صوبائی حکومت سمیت تمام متعلقہ اداروں کے حکام کی مشاورت اور مختلف تجاویز پر کام میں پیش رفت کا جائزہ لینے کی ایک باضابطہ مشینری پوری طرح فعال نظر آئے ۔ جمعے کی دوپہر سے شروع ہونے والی بارش ہفتے کو بھی جاری رہی مگر ابتدائی چھینٹےہی شہری نظام کو مفلوج کے لئے کافی ثابت ہوئے۔ ٹریفک، سیوریج اور برقی نظام کے نقائص نمایاں ہوئے۔ کرنٹ لگنے اور ٹریفک حادثات میںکئی افراد کے جاں بحق اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ ڈھائی سو فیڈر ٹرپ ہونے سے وسیع علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ بستیوں اور راستوں میں گھٹنوں گھٹنوں پانی جمع ہونے سے نقل و حرکت مشکل ہوگئی۔ شہر کے کئی علاقوں میں اچانک شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبوں سے قبل چونکہ متبادل راستوں کی مناسب منصوبہ بندی نہیں کی گئی اس لئے کئی سڑکوں کا تعمیراتی کام دوسری سڑکوں پر ٹریفک کا دبائو بڑھانے کا ذریعہ بنا۔ جبکہ ٹریفک کو رواں رکھنے کے لئے متعلقہ عملہ نظر نہیں آیا۔ سپریم کورٹ کے حکم پرسڑکوں پر نصب اشتہاری بورڈز کا ہٹایا جانا کئی مہلک حادثات سے بچنے کا ذریعہ ثابت ہوا مگر شہر کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے، نکاسی و فراہمی آب کے نظام پر توجہ دینے اور صنعتی فضلے کو ٹریٹمنٹ کے بغیر سمندر میں ڈالنے سے روکنے کی ضرورت اجاگر ہوئی۔ حالیہ بارش نے کراچی کے شہری اداروں میں کوآرڈینیشن کی ضرورت ایک بار پھر اجاگر کی ہے۔ شہری اداروں کو بارشوں سمیت ہر ہنگامی صورتحال کے لئے ہمہ وقت مستعد رہنا چاہئے اور ان کی سرگرمیوں میں نہ صرف بھرپور رابطہ ہونا چاہئے بلکہ اس باب میں مانیٹرنگ کی مشینری کو زیادہ فعال بنانے کی ضرورت ہے۔


.
تازہ ترین