• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک بھر میں موسمِ سرما کی بارشوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور ملک کے شمالی اور بالائی علاقوں میں برفباری بھی جاری ہے۔ چترال اور غذر میں شدید برفباری کے باعث دونوں شہروں کا زمینی راستہ منقطع ہو گیا ہے ۔ سوات، دیر اور گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ شدید سردی کی لپیٹ میں ہے جس سے ندی نالے برف بن گئے ہیں۔ بلوچستان میں بھی برفباری کے باعث زیارت اور قلات کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے جبکہ مستونگ میں برفباری کے باعث لکپاس ٹنل بند ہونے سے کوئٹہ سے کراچی اور تفتان جانے والی شاہراہ ٹریفک کے لئے ناقابل استعمال ہے۔ دوسری جانب چترال میں شدید برفباری سے لواری ٹاپ کی بندش بدترین ٹریفک جام کا سبب بنی ہوئی ہے۔پاک فوج کی انجینئرنگ برانچ کے جوانوں نے بھرپور کوششوں کے بعد برف کو ہٹا کر راستہ کھلوایا تاہم منفی 15ڈگری سینٹی گریڈ میں ہزاروں مسافروں کو رات کھلے آسمان تلے بسر کرنا پڑی۔ ملک بھر میں بارشوں اور برفباری کے باعث پیش آنے والے حادثات میں 16افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں اور برفباری کا یہ سلسلہ مزید چند روز تک جاری رہے گا تاہم انتظامیہ خاطر خواہ انتظامات میں ناکام نظر آتی ہے۔ اسی لئے لواری ٹاپ پر سینکڑوں مسافر انتظامیہ کے خلاف احتجاج پر مجبور ہوئے۔ ضرورت ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے متاثرین کی مدد کو پہنچیں۔ جن علاقوں میں راستوں کی بندش کے باعث غذائی قلت کا سامنا ہے وہاں امدادی سرگرمیاں شروع کی جائیں۔ اگرچہ حکومت بلوچستان نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے صوبے بھر میں ہائی الرٹ کر کے متعلقہ اداروں کے اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم دیگر صوبوں بالخصوص خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو بھی چاہئے کہ بارشوں اور برفباری کے باعث پیدا ہونیوالی مشکلات پر کڑی نظر رکھیں اور مسافروں کو بے یار و مددگار نہ چھوڑیں۔

.
تازہ ترین