• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بدلتے وقت کے تقاضوں کے پیش نظر سخی طوطے شاہ سرکار نے بھی اپنا طریقہ واردات بد ل لیا ہے ۔ اس دفعہ آپ نے ستاروں کی روشنی میں نئے سال کی قابل دست اندازی پولیس پیشگوئیاں کرنے کی بجائے اس حوالے سے اجرام فلکی کے درمیان ہونے والی چہ میگوئیاں بیان فرمانے پر اکتفا کیاہے ۔ اس شطرنجی چال سے ایک تو قبلہ کی ذاتِ اقدس پر حرف نہیں آئے گا اور دوسرے آپ طعن و تشنیع اور سالانہ جیل یاترا سے بھی محفوظ رہیں گے ۔ چہ میگوئیاں ملاحظہ فرمائیے ۔اگر پسند نہ آئیں تو انہیں ستاروں کی ہرزہ سرائیاں سمجھ کر دل کو تسلی دے لیں ۔
٭نندی پور پاور پروجیکٹ جیسے کئی نئے منصوبے شروع ہوں گے ، جن سے لوڈ شیڈنگ میں خطرناک حد تک کمی آئے گی ۔ البتہ اس کمی کو کوئی چار آنکھوں والا ہی دیکھ سکے گا۔٭کسی نامعلوم سر زمین پر عقائد، اوہام اور التباسات کی دنیا آباد و شاد رہے گی ۔ اپنے کنوئیں کو بحر ہند سمجھنے والے امسال بھی اپنے خوابوں کے اسٹوڈیوز سے باہر نہ نکل سکیں گے ۔ نیز وہاں کی مستحکم اخلاقی اور تہذیبی روایات اپنے ہاں لبرل ازم ایسی خرافات کو ہر گز جگہ نہ دیں گی ۔ ٭ذوق خود نمائی ، ذوق چست لباسی اور ذوق جلوہ نمائی مل کر ذوق تماشا گری کو چتائونی دیتی رہیں گی ۔ ٭میٹرو بس ، اورنج ٹرین اور موٹرویز جیسے منصوبوں کے ساتھ ساتھ امسال دیہی سڑکوں کو بھی تھک تھگڑیاں لگائی جائیں گی ۔ مال بنائو برانڈ ترقیاتی منصوبے بلا روک ٹوک جاری رہیں گے ، جن کا عام آدمی پر کوئی ’’اثر ‘‘نہیں پڑے گا۔ ٭صرف ایک فیصد ٹیکس دے کر کالا دھن سفید کرنے کی ا سکیم ( والنٹری ٹیکس کمپلائینس ا سکیم) کے تحت ٹنوں کے حساب سے کالا دھن سفید ہوگا۔ البتہ منہ کالے کے کالے ہی رہیں گے ۔٭نئی سیاسی جماعت ’’پاکستان جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی‘‘ مسرت شاہین کی تحریک ِ مساوات سے بھی زیادہ عوامی پذیرائی حاصل کرے گی ۔ دونوں جماعتیں عوامی تحریک سے اتحاد قائم کر کے اگلے عام انتخابات میں حصہ لیں گی اور اقتدار میں آ کر کرپشن کو تہس نہس کر کے رکھ دیں گی ۔ نیز ٹوپی ڈرامے کرنے والوں ، غیر قانونی ہتھکنڈوں سے کسی سرکاری محکمے سے پر کشش محکموں میں گھسنے والوں ، سرکاری عہدوں سے ناجائز مال بنانے والوں اور فحش فلمیں بنانے والوں پر عرصہ حیات تنگ ہو جائے گا۔ ٭کسی سیسہ پلائی دیوار پر دشمن ریت کی دیوار کی پھبتی کستے رہیں گے ۔ ادھر مغرب عالم اسلام کو لڑانے کی سازشیں کرتا رہے گا اور اہل ایمان اس کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے آپس میں دست و گریبان رہیں گے ۔ دہشت گردی کے خلاف مسلم بلاک مزید مضبوط ہوگا اور ساتھ ہی اسلامی ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بھی ٹوٹتے رہیں گے ۔ ٭حکومت اپنے نئے ’’قومی صحت پروگرام‘‘ کے تحت خطرناک امراض میں مبتلا غریبوں کا مفت علاج کر اکے ان کی دعائیں لے گی ۔ اس ا سکیم کے طفیل اب غریب ارکانِ پارلیمنٹ اور وزراء زیادہ سہولت کے ساتھ بیرونِ ملک اپنا علاج معالجہ کر اسکیں گے ۔
٭اسلامی نظریاتی کونسل اور رویت ہلال کمیٹی جیسے فعال اداروں کے نیک فاضل ارکان خود بھی باہم متحد اور شیرو شکر رہیں گے اور عوام کو بھی ملی یکجہتی اور اجتماعیت کی لڑی میں پروئے رکھیں گے ۔ امسال چار عیدوں کا امکان ہے ۔ ٭کراچی میں تنائو کی کیفیت جاری رہے گی ۔ سندھ کے بے تا ج اور بے اختیار بادشاہ بے رحمانہ احتساب پر واویلا کرتے رہیں گے ۔ نئے سال کے دوران ’’ احتساب ‘‘ کوئی خطرناک موڑ بھی مڑ سکتا ہے ۔
٭ملک میں داعش کے مزیدکئی ارکان گرفتار ہوں گے ، البتہ حکمران ، دانشور اور داعشور ،داعش کے وجود سے منکر ہی رہیں گے ۔ ٭تھانہ کلچر اور فوجداری اور دیوانی نظام انصاف میں انقلابی تبدیلیاں ہوں گی ۔ تاہم یہ تبدیلیاں کوتاہ نظر عوام کو نظر نہ آ سکیں گی ۔ موجودہ سال کے دورا ن کئی مقدمات اگلی عدالتوں اور اگلی نسلوں کو منتقل ہو جائیں گے ۔ ٭اپنے آپ کو قوم کا فخر قرار دینے والے چند دانے عالم جاودانی کی طرف کوچ کر جائیں گے لیکن قو م کو اس سے کوئی فائدہ نہ ہو گا کیونکہ ان کا خلاء پر کرنے کیلئے لائنیں لگی ہوئی ہیں ۔ ٭شمس السیاست ، شہباز لامکانی ، شاہِ اصفیاء ، حکماء ، جیسی اشیاء کی تعداد میں تھوک کے حساب سے اضافہ ہوگا۔ نیز سوچ بچار ، علم و عقل ، منطق اور معقولیت ایسی شرمناک حرکات سے کئی نکاح ٹوٹ جائیں گے ۔
٭شادیوں ، خانہ آبادیوں اوردیہی و شہری آبادیوں میں اضافے کا رحجان برقرار رہے گا ۔ انشاء اللہ امسال بھی نصف کروڑ کے لگ بھگ کاکے جنم لے کر وطن عزیز کی رونق بڑھائیں گے ۔ اس سلسلے میں کسی کریک دماغ کی کوئی شنوائی نہ ہو گی ۔ ٭2016ء دہشت گردوں کے خاتمے کا سال ثابت ہوگا،مگر فقط پرانے دہشت گردوں کے خاتمے کا۔ اس کارِ خیر کی نرسریاں اور فیکٹریاںچالو رہیں گی اور پروڈکشن جاری رہے گی ، جس سے نیا مال مارکیٹ میں آتا رہے گا۔ ٭کہانی ،کرداروں اور اداکاری کے خرخشوں سے پاک ہونے کے باوجود لالی ووڈ کی فلمیں اور خالی ووڈ کے ڈرامے دنیا پر چھائے رہیں گے ۔ ٭ٹی وی چینلز پر ٹاک شوز ، مارننگ شوز اور گیم شوز کا طوطی بولتا رہے گااور اردو اور اخلاقیات کے درجات مزیدبلند ہوںگے ۔ ٭2016ء ادب اور فنون لطیفہ کے فروغ کا سال بھی ثابت ہوگا۔ کوئی ’’ نامور محقق ، دانشور ، نقاد ،ادیب ،شاعر اور کالم نگار ‘‘ استاد امام دین گجراتی کی حیات و خدمات اور فن پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری پر ہاتھ صاف کرنے میں کامیاب ہوگا۔
٭تھیٹر میں فحاشی پر پابندیاں عائد ہوں گی اور اعضاء کی شاعری کرنے والیاں پرائیویٹ محفلوں میں’’ اعضائے رئیسہ کی شاعری‘‘ کر کے باعزت روزی کمائیں گی۔ ٭نان ایشوز پر دھرنا بازیوں کے مقابلے جاری رہیں گے ۔ ٭عالمی منڈی میں تیل سستا جبکہ ملکِ خداداد میں مہنگا ہوگا۔ سال کے وسط میں اوگرا پٹرولیم مصنوعات میں پانچ روپے فی لیٹر اضافے کی عاجزانہ سی سمری حکومت کو ارسال کرے گا لیکن وزیراعظم اس کا نوٹس لیتے ہوئے سختی سے مسترد کردیں گے اور فقط 4.99روپے تک اضافے کی بمشکل منظوری دیں گے ۔
نوٹ:چھُپ کر یہ چہ میگوئیاں سننے کے دوران طوطے شاہ کو ستاروں کی ایک ناخوشگوار سی بات بار بار برداشت کرنا پڑی کہ ’’ کوئی شرم ہوتی ہے ، کوئی حیا ہوتی ہے ‘‘ ۔ اب سادہ لوح ستاروں کو کیا معلوم کہ کچھ سر زمینوں پر شرم و حیا کی ٹکے کی وقعت نہیں ہوتی ۔ یہاں ایسی بلائوں کو ہر کوئی جوتے کی نوک پر رکھتا ہے ،چاہے وہ ہمارے باوا سرکار ہوں یا کوئی اور سرکار۔قبلہ طوطے شاہ سرکار جواباً اجرامِ فلکی پر ایک جملے میں بے شرمی اور ڈھٹائی کی اہمیت واضح فرما کر آستانے کو روانہ ہو گئے کہ ’’بھولے بادشاہو! نگاہوں میں شرم نہ رہے تو ہر طرف ہرا ہی ہرا نظر آتا ہے ‘‘۔ علاوہ ازیں ستاروں نے کئی اور بھی غیر پارلیمانی سے اُشقلے چھوڑے ، البتہ باوا سرکار نے احتیاطاً انہیں طشتِ از بام کرنے سے گریز فرمایا ہے ۔وائے حسرتا!
افسوس ! صدر ہزار سخن ہائے گفتنی
خوف فساد خلق سے ناگفتہ رہ گئے
تازہ ترین