• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہر ملک کا ایک اسٹاک ایکسچینج اس کی اسٹاک مارکیٹ کی نمائندگی کرتا ہے۔ جیسے نیویارک کا نیس ڈیک، جاپان کا ٹوکیو،بھارت کا ممبئی اسٹاک ایکسچینج لیکن پاکستان میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج علیحدہ علیحدہ کام کررہے تھے، سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے 2012ء کے ڈی میچیولائزیشن قانون کے تحت پاکستان میں اسٹاک ایکسچینج اصلاحات کے تحت تینوں اسٹاک ایکسچینج ضم کرکے ’’پاکستان اسٹاک ایکسچینج ‘‘ (PSX) بنانے پر اتفاق کیا جس کے تحت کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے اسٹاک ایکسچینج اپنے40 فیصد شیئرز اسٹریٹجک سرمایہ کار اور20 فیصد شیئرز عوام کو فروخت کریں گے۔ PSXکے اپنے شیئر ہولڈر اور بورڈ آف ڈائریکٹر ہوں گے جو ایک آزاد کمپنی کی طرز پر کام کریں گے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی320 ملین شیئرز کی نیلامی میں19 سرمایہ کاروں نے دلچسپی کا اظہار کیا تھا جس میں چین، برطانیہ اور امریکہ کے اسٹریٹجک سرمایہ کار اور مالیاتی ادارے ایم بی سی، نیشنل بینک، فیصل بینک اور حبیب بینک شامل تھے۔ 8ماہ کے دن و رات مذاکرات کے بعد چینی کنسوریشم جس میں چین کے3 بڑے اسٹاک ایکسچینج شنگھائی، شین ژن اور چائنا فیوچر ایکسچینج شامل ہیں، کے ساتھ پاک چین انویسٹمنٹ کمپنی اور حبیب بینک لمیٹڈ کنسوریشم کی سب سے زیادہ28 روپے فی حصص کی بولی کامیاب ہوئی جس سے تقریباً 85 ملین ڈالر (9ارب روپے) کی آمدنی حاصل ہوگی۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے 40فیصد شیئرز فروخت کرنے کے معاہدے کی تقریب گزشتہ دنوں کراچی میں منعقد ہوئی جس میں مجھے بھی مدعو کیا گیا تھا۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار تھے۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرہ، سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین ظفر حجازی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیئرمین منیر کمال، پاکستان میں چین کے سفیر سووین وے ڈانگ، عارف حبیب، شہزاد چامڈیا، ٹی ڈیپ کے سی ای او ایس ایم منیر، فیڈریشن کے صدر زبیر طفیل، سینئر نائب صدر عطاءالرحمن باجوہ، اور چینی کنسوریشم کے نمائندوں نے شرکت کی۔
تقریب میں آئے ہوئے امریکی سفارتکار نے گفتگو کے دوران مجھے بتایا کہ پاکستان کیلئے یہ بہتر ہے کہ اس کے خطے کے اسٹاک ایکسچینج کی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ آج اُن کا ایک خواب پورا ہوگیا ہے، حکومت پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ سے کئی ارب ڈالر کے ملکی انفرااسٹرکچر کے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کیلئےپاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کے ذریعے سرمایہ کاری حاصل کی جائے گی۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج اس سلسلے میں انفرااسٹرکچر بانڈز کے اجراء کا ارادہ رکھتا ہے جیسا کہ دنیا میں یہ بانڈز اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈ کئے جاتے ہیں۔ اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک اشرف وتھرہ نے کہا کہ کوئی معیشت تنہا ترقی نہیں کرسکتی، مغرب نے باہمی تعاون سے ترقی کی ہے۔ پاکستان اور چین کی کیپٹل مارکیٹ کا الحاق PSXکے سرمایہ کاروں کیلئے ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ نجی شعبے نے جولائی سے دسمبر 2016ء تک 376 روپے کے قرضے لئے اور ہماری بڑے درجے کی صنعتوں (LSM) نے8.1 فیصد ریکارڈ گروتھ حاصل کی۔
قارئین!چینی اسٹاک ایکسچینج کنسوریشم، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری سے دنیا میں اپنے کامیاب تجربے کی بنیاد پر PSXمیں نئی سرمایہ کاری، انتظامی مہارت، ٹیکنالوجی اور نئے پروڈکٹس متعارف کرائیں گے جس سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق موجودہ حکومت نے تینوں ملکی اسٹاک ایکسچینج کا انضمام کرکے ایک اسٹاک مارکیٹ PSXبنانے کو ایک بہترین فیصلہ قرار دیا ہے۔ گزشتہ سال کراچی اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس تقریباً 33000 تھا جو PSXبننے کے بعد اب50,000 کی حد عبور کرچکا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی موجودہ کارکردگی دنیا کے سرفہرست اسٹاک ایکسچینج میں شمار کی جاتی ہے جس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 100ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور انڈیکس میں گزشتہ ایک سال میں 61فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2016ء میں پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا منافع دینے والا اسٹاک ایکسچینج رہا جس میں مقامی سرمایہ کاروں کا انویسٹمنٹ قابل ذکر ہے جس کی بنیاد پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی خطے میں کارکردگی انڈیا اور چین کی اسٹاک ایکسچینج کے مقابلے میں بہت بہتر رہی۔
قارئین ! یاد رہے کہ پاکستان کے 2008ء میں اسٹاک ایکسچینج کے بحران پر فلور پابندی لگانے پر PSX کو مورگین اسٹینلے کمپوزٹ انڈیکس (MSCI) سے نکال دیا گیا تھا لیکن گزشتہ سالوں میں اسٹاک مارکیٹ کے ریفارمز، شفافیت اور ریگولیٹر کے موثر نظام کی وجہ سے پاکستان کو گزشتہ سال دوبارہ ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس میں شامل کرلیا گیا ہے اور MSCI، 2017میں PSXمیں تقریباً 500ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے جس سے پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا عالمی کیپٹل مارکیٹ کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، ان کامیابیوں کا بہت بڑا کریڈٹ پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو جاتا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تقریب کے بعد وزیر خزانہ، فیڈریشن کے نئے صدر زبیر طفیل، یو بی جی کے پیٹرن انچیف ایس ایم منیر اور فیڈریشن کے دیگر عہدیداروں کو الیکشن میں کامیابی کی مبارکباد دینے فیڈریشن ہائوس کراچی آئے۔ گفتگو کے دوران میں نے انہیں بتایا کہ آج آپ کی اسٹاک ایکسچینج میں تقریرنے پاکستان کے روشن مستقبل کے بارے میں ہم سب کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے جس پر وہ مسکراکر کہنے لگے کہ کیونکہ میں نے ایک ایک بات دل سے کہی تھی۔ وزیر خزانہ نے اپنی تقریر کے دوران ملکی ایکسپورٹس کو بڑھانے کیلئے خصوصی طور پر میری کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ ایکسپورٹس سیکٹرز کو زیرو ریٹڈ کرانے میں بیگ صاحب کا اہم کردار رہا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کے آخر میں پاکستان نے104ممالک کیساتھ OECD معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت یہ ممالک 2017ء سے ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے اپنے باشندوں کی بینکنگ معلومات شیئر کرنے کے پابند ہوں گے جس سے ان کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل حاصل کی جاسکے گی۔ انہوں نے فیڈریشن کے صدر زبیر طفیل کی سفارش پر ملک و بیرون ملک غیر ظاہر شدہ اثاثے ظاہر کرنے کیلئے آخری بار ایک ایمنسٹی اسکیم اعلان کرنے کی حمایت کی تاکہ ایک بار یہ اثاثے ظاہر کرکے انہیں باقاعدہ بنادیا جائے۔ انہوں نے ملکی ایکسپورٹس بڑھانے کیلئے وزیراعظم کے 180ارب روپے کے خصوصی پیکیج کے بارے میں فیڈریشن کے صدر زبیر طفیل، ٹی ڈیپ کے سی ای او ایس ایم منیر کی خصوصی تعریف کی اور واضح کیا کہ18 ماہ کے پیکیج میں ایکسپورٹ پر دیا جانے والا ریبٹ جنوری سے جون 2017ء تک کی شپمنٹس پر نافذ العمل ہوگا جبکہ اس پیکیج سے مزید فائدہ اٹھانے کیلئے ایکسپورٹرز کو یکم جولائی 2017ء سے 30جون 2018ء تک اپنی موجودہ ایکسپورٹس میں کم از کم 10 فیصد اضافے کی شرط پوری کرنا ہوگی۔ ورلڈ اکنامک فورم کی ڈیووس میں جاری ہونے والی حالیہ رپورٹ میں بھی پاکستان کی گلوبل مقابلاتی سکت (GCI) میں بہتری اور انکلوسیو ڈویلپمنٹ انڈیکس (IDI) میں بھارت کے 60ویں نمبر کے مقابلے میں پاکستان کی 52ویں نمبر رینکنگ شائع کی ہے جس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ آنے والے وقت میں پاکستان خطے میں ایک مضبوط معیشت بن کر ابھرے گا۔

.
تازہ ترین