• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وطن عزیز میں وہ کام بھی ہوتے ہیں جن کا کسی ترقی یافتہ ممالک میں تصور تک نہیں کیاجاسکتا۔ ہر طرح کی کرپشن کے علاوہ یہاں منافع خوری کے لئے انسانی جانوں سے کھیلنے سے بھی گریز نہیں کیاجاتا۔ جعلی ادویات بنا کر مارکیٹ میں فروخت کی جاتی ہیںاور خوراک میں ملاوٹ بھی کی جاتی ہے۔حکومت ِ پنجاب عوامی شکریئے کی مستحق ہے کہ وہ ان مضرصحت اشیا کے خاتمے کے لئے کمربستہ ہوگئی ہے۔ حکومت نے ڈرگ ایکٹ میں جو تبدیلی کی تھی اس پر تقریباً تمام دواساز کمپنیوں اور میڈیکل سٹورز نے مال روڈ لاہور پر احتجاج کیا۔ اسی احتجاج کے دوران وہ المناک سانحہ بھی پیش آیا جس میں نہایت فرض شناس پولیس افسران، جوانوں اور عام شہریوں سمیت 14افراد شہید اور تقریباً84زخمی ہوئے تھے۔ پنجاب حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد ادویہ ساز کمپنیوں، میڈیکل سٹور زمالکان سمیت تمام تنظیموں نے ہڑتال ختم کرتے ہوئے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ صوبے کو جعلی ادویات سے پاک کرنےکی مہم میں حکومت کے شانہ بشانہ کردار ادا کریں گے جبکہ حکومت نے ڈرگ ایکٹ کی متنازع شقوں کے بارے میں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہمارا حکومتی کلچر یہ ہے کہ وہ اس وقت تک ان مطالبات پر کان نہیں دھرتی جب تک کہ شارع قائداعظمؒ یا حکومتی ایوانوں کے قریب بھرپور احتجاج نہیں کیاجاتا۔ اسی لئے لاہور کی مال روڈ پر کبھی ینگ ڈاکٹرز دھرنا دے کے بیٹھے ہوتے ہیں، کبھی اساتذہ کرام حکومت کی پرائیوٹائزیشن پالیسی کے خلاف سراپا احتجاج دکھائی دیتے ہیں، کبھی کسی اورشعبے سے تعلق رکھنے والے اہلکار بینروں سمیت شارع قائداعظمؒ اور آس پاس کی سڑکوں کو بلاک کردیتے ہیں۔ حکومت اس طرح کا طریقہ کار کیوں نہیں اپناتی کہ حق دار کو بروقت اس کا حق ملے۔ احتجاج کی نوبت آنے سے پہلے ہمدردی و غمگساری کے جذبے سے مطالبات پیش کرنے والوں کی بات سنی جائے اور مذاکرات کے ذریعے اختلافی معاملات و مسائل کو حل کرلیا جائے۔

.
تازہ ترین