• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درگاہوں پر پاکستان دشمن عناصر کے خودکش حملوں اور بم دھماکوں کی تفصیل

اسلام آباد (حنیف خالد) اسلام دشمن اور پاکستان دشمن عناصر نے وطن عزیز میں دہشت گردی کی وارداتوں میںشدت پیدا کر دی ہے وزارت داخلہ اور انٹیلی جنس اداروں نے اگرچہ الرٹ جاری کرنا شروع کردیئے ہیں مگر پانچ دنوں میں دہشت گردی کے آٹھ خوفناک واقعات ہوچکے ہیں جن میں ڈیڑھ سو کے لگ بھگ نہتے پاکستانی مرد عورتیں بچے لقمہ اجل بنا دیئے گئے اور سینکڑوں زخمی کر دیئے گئے بعض حلقے تحقیقاتی اداروں کو گمراہ کرنے کا فریضہ سرانجام دینے لگے ہیں جس طرح نائین الیون کے سانحے سے پہلے القاعدہ کا نام شاید ہی کسی نے سنا ہو اسطرح چار سال قبل داعش کے نام سے کوئی بھی آگاہ نہیں تھا القاعدہ کی طرح داعش اسلامی ممالک کے خلاف صلیبی جنگ کا لفظ استعمال کرنے والے ایک بڑے ملک نے استعمال کیا اسکے بعد پاکستان افغانستان عراق شام مصر لیبیا یمن سمیت اسلامی ملکوں میں خون مسلم کی ارزانی پیدا کر دی گئی ہے پاکستان میں خودکش حملے پاکستان دشمن ہمسایہ ممالک اپنے آقا ملک کے اشارے پر کرا رہے ہیں اور ان خودکش حملوں سے دوہرے فائدے اٹھانے کے لئے کوشاں ہیں خودکش بم دھماکے درگاہ لعل شہباز قلندر سہیون شریف پر حملہ ہو یا چیئرنگ کراس مال روڈ پر، کیمسٹوں فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے احتجاجی مظاہرے کا بم دھماکہ، مہمند ایجنسی، پشاور میں ججوں کی وین واران میں قانون نافذ کرنے والی فورس پر حملے سبھی سے ایک ملک کے سربراہ کے اس اعلان کی صدائے بازگشت آرہی ہے کہ وہ اسلامی دہشت گردی کا کرہ ارض سے صفایا کر کے چھوڑیں گے اس غیر ملکی صدر نے کہا امریکہ یورپ فلسطین میں ہونے والی دہشت گردی کو صیہونی یا مسیحی دہشت گردی کے نام سے منسوب کیا تھا پاکستان میں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے کے لئے پاکستان میں کراچی سیہون شریف، داتا دربار لاہور پشاور اسلام آباد پنجاب سندھ کے دوسرے علاقوں میں صوفی بزرگوں کے مزاروں پر حملے کرائے جارہے ہیں بری امام اسلام ااباد کے مزار، زیارت کاکا صاحب دربار داتا گنج بخش کی مسجد متعدد امام بارگاہوں، کراچی میں 12 ربیع الاول کے جلوس کے اختتام پر نشتر باغ میں سنی جماعت کے جلسہ عام میں بم دھماکے شاھد ہیں کہ دشمن پاکستان میں دو فقہوں کے مابین اختلافات پیدا کر رہا ہے حالانکہ ان صوفی بزرگوں نے قیام پاکستان کی تحریک میں قائداعظم سے بھرپر تعاون کیا ان درگاہوں نے جنوبی ایشیا میں اسلام و عیسائیت میں ہم آہنگی مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 16 فروری 2017 کو سیہون شریف کے سانحے سے وزیراعظم نواز شریف آرمی چیف جنر ل باجوہ سمیت پوری پاکستان آرمی نیوی فضائیہ ملک بھر کی پولیس رینجرز فرنٹیئر کانسٹیبلری اور ان کی قیادت کا پیمانہ صبر لبریز ہو گیا ہے جسکا برملا اظہار جمعرات کی شام کر دیا گیا ہے اس سے قبل13نومبر2016 کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں شاہ نورانی کی درگاہ پر خودکش حملے/بم دھماکے سے52 بے گناہ پاکستانی شہید اور ایک سو سے زائد نہتے زائرین زخمی ہوئے21 جون 2014 کو اسلام آباد کے نواح میں بابا نانگے شاہ درگاہ اسلام آباد میں طاقتور دھماکہ ہوا جس میں 61 مسلمان شہید ہوئے 25 فروری 2013 کو شکارپور سندھ کے موضع ماڑی میں درگاہ غلام شاہ غازی میں بم دھماکے میں 30 افراد شہید وزخمی ہوئے3 اپریل2011 کو پنجاب میں سخی سرور ڈیرہ غازی خان پر خودکش حملے سے41 سے زائد بے گناہ پاکستانی مسلمان شہید کر دیئے گئے۔ پاکپتن میں بابا فرید شکر گنج پر26 اکتوبر2010 پر ایسے ہی دھماکے میں نصف درجن افراد نہتےزائرین شہید ہوئے۔7 اکتوبر2010 کو عبداللہ شاہ غازی کراچی کے مزار سے دو مشتبہ خودکش بمبار پکڑے گئے۔ان کے حملے سے 8 افراد جاں بحق 60 زخمی ہوئے تھے 2 جولائی 2010 کو دہشت گردوں نے حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کے مزار کو نشانہ بنایا جسکے نتیجے میں کم از کم 37 نہتے مسلمان شہید ہوگئے 27 مئی 2005 کو شاہ عبدالطیف المعروف حضرت بری امام کی درگاہ متصل وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد پر بم دھماکہ کر کے 20 سے زائد بے گناہ پاکستانی شہید اور سو سے زائد زخمی کر دیئے گئے جب یہ دھماکہ کیا گیا آٹھ دس ہزار زائرین مجلس میں شریک تھے جو سنی / شیعہ مکتب فکر کے تھے وہاں ایک باریش شخص جو درمیانے قد کا تھا رنگ گندمی تھا چلتا ہوا مجلس کے درمیان جا کر خود کو اڑا لیا 19 اپریل 2005 کو جھل مگسی (بلوچستان) میں فتح پور کے دوردراز واقع گاؤں پیر راکھل شاہ میں 19 مارچ 2005 کو بم دھماکہ کر کے 35 سے زائد بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کر دیا زخمیوں کی تعداد کئی گنا زیادہ تھی۔
تازہ ترین