• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ضرب عضب کی کامیابی کے باوجود ملک کے طول و عرض میں ایک بار پھر دہشت گردی شروع ہوچکی ہے اس بار خصوصی انتظامات کے باوجود دہشت گرد اپنی کارروائیاں کر رہے ہیں ان دہشت گرد کارروائیوں کے پس پشت کون ہے اس پر سے خود بھارتی جنرل نے اور قومی سلامتی کے مشیر نے پردہ اٹھا دیا ہے ان دونوں نے مختلف اوقات میں بہت کھل کر بیان دئیے ہیں کہ پاکستان کو ہر طرح سے کمزور کرنا ان کا اولین مقصد ہے۔ گزشتہ دنوں وطن عزیز میں کئی جگہ پے در پے دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے جس کے تدارک کے لئے افواج پاکستان نے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف ایک نئے آپریشن ’’رد الفساد‘‘ کا اعلان کردیا ہے اس مہم میں تینوں مسلح افواج حصہ لیں گی اس آپریشن کے ذریعے ملک کو مکمل طور پر اسلحہ سے پاک کیا جائے گا اور دہشت گردی کو بلا امتیاز جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا، ان شاء اللہ۔
افواج پاکستان مادر وطن کی حفاطت کے لئے پوری طرح چوکس ہے اس لئے ہی ضرب عضب میں دی جانے والی قربانیوں کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اور دہشت گردوں کے از سر نو منظم ہونے سے پہلے ان کی سرکوبی کے عزم کا اظہار یہ رد الفساد آپریشن ہے یقیناً یہ بات قابل توجہ ہے کہ ہماری بعض سیاسی جماعتیں اپنے اپنے مفادات کے لئے دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی کرتی ہیں۔ پاکستان میں تقریباً ہر سیاسی جماعت کا عسکری یونٹ بھی ہے جو ملک میں اور اپنے حلقہ اثر میں اپنی کارروائیاں کرتا ہے اور اپنے مخالفین کو اپنے نشانے پر رکھتا ہے۔ افواج پاکستان نے ملک کو اسلحہ سے پاک کرنے کے جس عزم کا اظہار کیا ہے اس پر عمل در آمد کرنے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے تمام سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کو قابو کیا جائے یہ آسان ہدف بھی ہوگا سندھ کے بعد پنجاب میں بھی اب رینجرز کو آپریشن کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پنجاب میں کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ اپنی کارروائیاں کیسے اور کب شروع کرتا ہے، سی ٹی ڈی پنجاب کے کمانڈوز کی تربیت افواج پاکستان نے کی ہے جو دہشت گردوں سے لڑنے اور انہیں قابو کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں یہ کمانڈو رینجرز کے ساتھ مل کر پنجاب بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنا کردار کس طرح ادا کرتے ہیں، یہ پہلا موقع ہے جب دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے تینوں مسلح افواج میدان میں آئی ہیں، پاک فضائیہ کی مدد سے خیبر ایجنسی اور ایسے ہی دشوار گزار علاقوں میں آپریشن کیے جائیں گے، کراچی میں بھی کئی علاقوں میں کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں بھاری اسلحہ اور کئی دہشت گرد قابو میں آئے ہیں اور مقابلہ کرنے والوں کو لقمہ اجل بنا دیا گیا، افواج پاکستان اندرونی اوربیرونی دونوں محاذوں پر بر سر پیکار ہے بھارت جو اپنی سرحدوں کی جانب سے اور افغانستان کی جانب سے بیرونی کم اندرونی طور پر زیادہ پاکستان میں تخریبی کارروائیاں کر رہا ہے وہ اب خفیہ نہیں رہیں وہ سب سامنے آچکی ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ بھارتی افواج کے موجودہ اور سابق سربراہ نے پاکستان میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیاں کرانے کا اقرار کیا ہے۔ بھارت سے پاک چین راہ داری برداشت نہیں ہو رہی ان کے اکثر تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اگر بھارت اپنی بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف کسی بھی طرح کی فوجی کارروائی کرتا ہے تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس بار تو چین بھی اس کے ساتھ کھڑا ہوگا، جس کا مقابلہ کرنا بھارت کے بس کی بات نہیں اور اگر بھارت کی حمایت میں کہیں امریکہ آکھڑا ہوا تو یقیناً یوں تیسری عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے اور پاکستان صفحہ ہستی سے مٹے نہ مٹے لیکن بھارت ضرور نابود ہوسکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے اس بار جنگ شروع ہونے پر پاکستان کے ساتھ چین کے علاوہ روس بھی اس کی مدد کرے یا اگر وہ خاموش بھی رہتا ہے تو پھر وہ بھارت کی پشت پر بھی نہیں کھڑا ہوگا۔ اس کے باوجود بھارتی سورما اپنی چالیں چلنے سے باز نہیں آرہے وہ خوب سمجھ رہے ہیں کہ پاکستان کو چین کے تعاون کے ساتھ دنیا کے دیگر ممالک کا تعاون بھی حاصل ہوجائے گا اور یوں پاکستان ایک بڑی طاقت بن کر ابھرے گا اس لئے بھارتی سورمائوں کی کوشش ہے کہ جتنی جلد ممکن ہوسکے پاکستان کے پیروں سے زمین سرکا دی جائے اسے اتنا کمزور کردیا جائے کہ اس کی پشت پناہی کرنے والے بھی پیچھے ہٹ جائیں لیکن بھارت اپنے مذموم ارادوں میں کسی طرح کامیاب نہیں ہوسکے گا، کیونکہ جسے اللہ رکھے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ بھارتی ایجنسیاں افغانستان کے دہشت گرد گروپوں کی مالی امداد کر کے ان کے تعاون سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرا رہی ہیں۔ افغانستان میں موجود مختلف دہشت گرد تنظیمیں بھارت کے لئے کام کر رہی ہیں وہ نہ صرف پاکستان بلکہ خود افغانستان میں بھی بھارتی مفادات کے لئے دہشت گردی کر رہی ہیں، افغان حکومت یہ سب کچھ جانتے اور سمجھتے بوجھتے ہوئے بھی پاکستان کے خلاف اپنی زمین اور اپنے لوگوں کو استعمال کر رہی ہے اور ان کی پشت پناہی بھی کر رہی ہے افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے حکمران سب کچھ جانتے ہوئے بھی پاکستان میں افغانوں کو مسلسل پناہ دے رہے ہیں جن کی آڑ میں دہشت گرد پاکستان میں داخل ہوتے ہیں اور اپنی کارروائیاں کر کے واپس افغانستان اپنے ٹھکانوں پر پہنچ جاتے ہیں غالباً حکمرانوں کے ایسے رویے کے باعث ہی افواج پاکستان نے رد الفساد کی مہم شروع کی ہے اس میں صرف زمینی افواج ہی نہیں بلکہ تینوں افواج کا بھرپور کردار رکھا گیا ہے اسی سے امید کی جاسکتی ہے کہ ان شاء اللہ جلد ملک سے نہ صرف دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکے گا بلکہ دشمن کو منہ توڑ جواب بھی دیا جائے گا اور آئندہ کے لئے ملک کو امن چین کا گہوارہ بنایا جاسکے گا، اللہ وطن عزیز کی اس کے محافظوں کی حفاظت فرمائے، آمین۔

.
تازہ ترین