• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی امن کے قیام سے پوری دنیا کی ترقی کی راہیں ہموارہوں گی

ہموارہوں گیاسلام آباد میں ای سی او کی سربراہ کانفرنس شروع ہوگئی ہے جس میں ای سی او ممالک کے 9سربراہ شرکت کررہے ہیں۔ میزبان ملک پاکستان کے وزیراعظم امید بلکہ یقین رکھتے ہیں کہ اس کانفرنس میں ای سی او کے 9ممالک ایک اقتصادی تنظیم میں مربوط ہونے میں کامیاب ہو جائیں گے اور یوں ایک موثر اور علاقہ کی تعمیر و ترقی میں ممدومعاون تنظیم بن جائے گی۔ توقع کی جاسکتی ہے کہ یہ 9ممالک پاکستان کے ساتھ پاک چین اقتصادی تعاون کے کاریڈور میں شریک اور شامل ہوں گے اور بلاشبہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کے ذریعے سارک جیسی بے عمل تنظیم سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ای سی او کے ممالک اقتصادی بلاک میں تبدیل ہو کر علاقے کی اچھی خاصی طاقت ور تنظیم بن سکتے ہیں جو پورے علاقے کی اقتصادی صحت پر خوشگوار انداز میں اثراندازہوگی اور کاریڈور کاحصہ بن جانے سے عام رکن کی اجتماعی اور انفرادی ترقی کا سبب بن جائے گی۔ خاص طور پر عوامی جمہوریہ چین کی اقتصادی سربراہی میں چین کے تمام اقتصادی تجربات سے پورے علاقے کو فائدہ حاصل ہوگا۔ اقتصادی کاریڈور میں شامل ممالک اپنی اجتماعی طاقت کو مختلف شعبوں میں استعمال کرکے تمام رکن ممالک کی ترقی کی راہوں کو پہلے سے بہتر اور کشادہ بنا سکیں گے۔ مثال کے طور پر اگر پاکستان کی سرزمین کے نیچے تیل کے ایندھن کا ذخیرہ موجود ہے تو تیل کو برآمد کرنے کے اخراجات میں رکن ممالک کو حصہ دار بنا کر کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح ای سی او کے دیگر ممالک کو ترقی کی راہوں پر چلنے میں جو رکاوٹیں پیش آرہی ہوں گی ان رکاوٹوں کو دور کرنے میں بھی کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔آنے والے عالمی حالات میں دنیا کے مختلف ممالک اپنے قریبی ملکوں کے ساتھ اقتصادی تعاون کے رشتے استوار کرنے پر مجبور ہوں گے اوریوں دنیا میں کمزور ملکوں کی برادری، طاقت ور ملکوں کی محتاج ہونے کی بجائے ان کی مددگار اور ساتھی ملکوں کے طور پر اپنی ترقی اور اپنے علاقے کی اجتماعی ترقی کے لئے قابل قدر خدمات سراانجام دے سکے گی اور عالمی سطح پر امن اور امان کی صورتحال پیدا کرنے میں کامیابی حاصل ہوگی۔ عالمی آبادی جنگوں اور لڑائیوں اور ملکوں کے باہمی تنازعوں کی مشکلات سے باہر نکل آئے گی۔ اپنے ملک کی ترقی کی سرگرمیوں میں مصروف عوام کو دوسرے ملکوں سے لڑنے جھگڑنے کی فرصت ہی نہیں ملے گی۔ یہی ایک مثبت طریقہ ہے جس سے دنیا میں عالمی امن قائم کرنے کا خواب پوراکیاجاسکتا ہے۔چین پاکستان اقتصادی کاریڈور دنیا کے ایک بہت بڑے حصے کے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کا خواب ہے جس کی تعبیر تلاش کرنے کی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں۔ بلاشبہ اسلام آباد میں ای سی او کے 9ملکوں کے سربراہوں کا جاری اجلاس ان سرگرمیوں کا حصہ ہے اور توقع کی جاسکتی ہے کہ اس کی تقلید دنیا کے دوسرے ممالک بھی کریں گے اور عالمی امن کے قائم ہونے اور قائم رہنے کی امیدیں کامیاب ہوں گی۔ حالت امن پوری دنیا کے لوگوں اور ملکوں کو ترقی اور خوشحالی کی راہوں پر گامزن ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے اور سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا کہ عالمی امن کے حالات کو تخریبی طاقت منفی انداز میں استعمال کرنے کی کوشش میں کامیاب ہوسکے چنانچہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے رجحانات کی حوصلہ شکنی بھی حالت امن پیدا کرنے سے ہوسکتی ہے۔

.
تازہ ترین