• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مشرق وسطیٰ میں جنگ کے شعلے بھڑکانے والی تنظیم داعش کو پاکستان میں جڑ پکڑنے سے روکنا دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے بلاشبہ ناگزیر ہے۔جیو ٹی وی کے ایک پروگرام میں اس حوالے سے گزشتہ روز یہ برمحل تجزیہ کیا گیا کہ پاکستانی معیشت کے بارے میں عالمی سطح پر مثبت خبروں کے ساتھ ساتھ یہ حقیقت لائق توجہ ہے کہ ملک میں داعش جیسی خطرناک دہشت گرد تنظیم کا نیٹ ورک پھیل رہا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سینٹرل پنجاب کے صرف تین اضلاع سے داعش کے تیس دہشت گرد گرفتار کر کے نونیٹ ورکس کا سراغ لگا یا ہے۔ یہ تمام دہشت گرد مقامی کالعدم تنظیموں کے سرگرم کارکن ہیں جو داعش کی قیادت سے رابطے میں تھے اور دہشت گرد بھرتی کر رہے تھے۔ لاہور، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی داعش کے نیٹ ورک پکڑے گئے ہیں ۔ پروگرام کے میزبان نے اس حقیقت کی بالکل درست نشان دہی کی کہ داعش افغانستان میں اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے جہاں سے وہ پاکستان میں آگ بھڑکانے کی کوشش کرے گی ۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ داعش کے جنگجو مشرق وسطیٰ سے افغانستان کا رخ کر سکتے ہیں اور آئندہ ان سے جنگ افغانستان میں لڑی جائے گی۔ پاکستان یہ بات بار بار عالمی فورم پر اٹھا چکا ہے کہ نائن الیون کے بعد القاعدہ اور طالبان کے ساتھ جنگ میں پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑا اور اب جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب حکمت عملی اپنا کر منفی قوتوں کا خاتمہ کیا اور عالمی ادارے پاکستان کی تیزی سے مضبوط ہوتی معیشت کو تسلیم کر رہے ہیں عین اس موقع پر داعش پاکستان میں سر اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے لہٰذا اس خطرے کا آغاز ہی میں سرکچل دینا ضروری ہے۔آپریشن رد الفساد کا یہی مقصد ہے تاہم اس میں مکمل کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ افغان حکومت بھی خطے میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں میں عملی تعاون کرے اور داعش کے خلاف اپنے ملک میں بھی ردالفساد جیسا آپریشن شروع کرے۔

.
تازہ ترین