چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران وزرا کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجاً اجلاس ملتوی کر دیا۔ چیئرمین سینیٹ کا یہ ردعمل بالکل درست ہے، پارلیمنٹ کے ایوان وہ اہم ترین مقام ہیں جہاں زیربحث آنے والا ہر مسئلہ ملک وقوم کے بہترین مفاد میں گراس روٹ لیول تک جاتا ہے۔ معزز اراکین وزرا سے ان کے محکموں کی کارکردگی جانچنے کا بالکل حق رکھتے ہیں اور پھر جن ارکان کو وزارتوں کے قلمدان سونپے گئے ہیں انہیں پارلیمنٹ میں نہ صرف اپنی حاضری یقینی بنانی چاہئے بلکہ عوامی مفاد میں دیگر ارکان سے تبادلہ خیالات کریں اس سے یقیناً ان کے محکموں کی کارکردگی میں اضافہ ہو گا، اوپر سے نیچے تک تمام سرکاری اہل کار مستعد رہیں گے۔ اگرچہ وزیراعظم کی گوناگوں مصروفیات رہتی ہیں تاہم ماضی میں ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ وزیراعظم بھی پارلیمنٹ کے اجلاس میں باقاعدگی سے آئے کیونکہ اس سے کابینہ کے ارکان کا رجحان حاضری کی طرف رہتا ہے لہٰذا وزیراعظم پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کو اپنی جملہ مصروفیات کا حصہ بنائیں گے تو ان اجلاسوں کےنہایت جمہوریت پسند نتائج برآمد ہوں گے۔ اسمبلی کے اجلاس میں بہت سے سوالات ایسے ہوتے ہیں جن عوامی منصوبوں اور مسائل کو سمجھنے سمجھانے میں مدد ملتی ہے اور خاص کر حکومتی اہلکاروں کو باز پرس کا احساس رہتا ہے۔ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ’’لگتا ہے حکومت ایوان بالا چلانے میں سنجیدہ نہیں‘‘۔ چیئرمین سینیٹ نے حکومتی رکن شیخ آفتاب سے اس حوالے سے جواب طلب کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ وزرا مجھے فائلیں بھجوا دیتے ہیں اور میں پڑھ دیتا ہوں، ان فائلوں میں کیا ہے، یہ وزرا ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں وزرا باقاعدگی سے سپریم کورٹ میں حاضری دیتے رہے ہیں لیکن سینیٹ اجلاس میں شرکت نہیں کرتے۔ قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے بالکل بجا کہا کہ آئندہ اجلاس میں وزرا کی حاضری یقینی ہو گی۔
.