• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آئے روز ملک کے سرکاری اسپتالوں کی حالت ِزار کے بارے میں میڈیا پر خبریں آتی رہتی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ عام شہریوں کو علاج معالجے کی معیاری تو کیا بھی قسم کی سہولتیں بھی میسر نہیں۔ اس پس منظر میں وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں یہ حوصلہ افزا پیش رفت سامنے آئی ہے کہ لاہور کے علاقے مناواں کے اسپتال میں ایک سو بیڈز کااضافہ کیا جارہا ہے اوراس کامعیار بھی بلند کیا جارہا ہے نیز پنجاب کے کئی دوسرے شہروں میں معیاری اسپتال زیرتعمیر ہیں۔ بلاشبہ معیاری طبی سہولتوں کے بارے میں وزیراعلیٰ کی فکر مندی اور منصوبہ بندی باعث اطمینان ہے، تاہم سرکاری اسپتالوں کی موجودہ صورتحال خاصی حوصلہ شکن ہے۔ صوبے کے چھوٹے بڑے تمام شہروں کے سرکاری اسپتالوں میں جب غریب مریض جاتے ہیں تو انہیں علاج کے بجائے دھکے کھانے کو ملتے ہیں۔ سینئر ڈاکٹر صاحبان بالعموم اپنی ڈیوٹی پر موجو نہیں ہوتے جبکہ ینگ ڈاکٹرز بھی عموماً ہڑتال پر ہوتے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں جس چیز کا سب سے زیادہ فقدان ہے وہ خوش اخلاقی ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں چھوٹی بڑی تکالیف کے لئے ایک ہی ایمرجنسی ہوتی ہے جہاں مریضوں کا جمگھٹا لگا رہتا ہے اور اس افراتفری میں بعض اوقات دل، جگر،گردوںاور دمے وغیرہ کے مریض ڈاکٹر تک پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتے ہیں۔ اگر خوش قسمتی سے مریض کا سرکاری اسپتال میںداخلہ ہو جائے تواگلا مرحلہ اس سے بھی جان لیوا ہوتا ہے اور وہ بیڈ کا حصول ہے۔ ایک ایک بیڈ پر دو دو تین تین مریضوں کولٹایا جاتا ہے۔ اسی طرح پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں غریب مریضوں کو انجیوگرافی اور بائی پاس کیلئے ایک ایک سال کی تاریخ دی جاتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعلیٰ عام مریضوں کی تعداد کے مطابق زیادہ سے زیادہ طبی سہولتوں، ڈاکٹرز، بیڈز اور ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ میڈیکل عملے کی خوش اخلاقی کو یقینی بنانے کا اہتمام وانتظام بھی کریں۔

.
تازہ ترین