• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاروق ستار کی گرفتاری و رہائی ، پولیس کے گلے کی ہڈی

Farooq Sattar Arrest And Release Police Collarbone
افضل ندیم ڈوگر... ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی کئی ماہ سے عدم گرفتاری پولیس کیلئے سرزنش اور پولیس چیف کیلئے عدالتی شوکاز کا سبب بنی ہوئی تھی اب ان کی گرفتاری اور رہائی پولیس افسران کے گلے میں پھنسی ایسی ہڈی بن گئی ،جسے نگلا جاسکتا ہے اورنکالی جاسکتی ہے، اس معاملے میں ماضی کی طرح رسوائی ہی پولیس کے کھاتے میں ہے۔

فاروق ستار کو شاہراہ فیصل پر پی اے ایف میوزیم کی پارکنگ سے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پونے 12 بجے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کا ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دکھا کر پولیس نے حراست میں لیا تھا، وہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کو 22 اگست کی ایم کیو ایم کے قائد کی ملک دشمن تقریر، پاکستان مخالف نعروں اور میڈیا ہاوسز پر حملوں کے مقدمے میں مطلوب ہیں۔

پولیس کے مطابق فاروق ستار کو اس مقدمے میں کئی بار عدالت نے طلب کیا، وہ پیش نہیں ہوئے، سمن جاری کیے گئے، وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے۔

عدالت نے کئی بار فاروق ستار کی عدم گرفتاری پر پولیس کی سرزنش کی اور سماعت کے دوران کئی بار کہا کہ فاروق ستار میڈیا سے گفتگو کرتے ہیں، جلسوں سے خطاب کرتے ہیں، ملکی و غیر ملکی شخصیات سے ملاقاتیں کررہے ہیں اور پروگراموں میں شریک ہورہے ہیں، پولیس اُنہیں گرفتار کیوں نہیں کررہی؟

مقدمے کی گزشتہ سماعت پر تو ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر کو عدالت نے شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا، اس سلسلے میں ایڈیشنل آئی جی کی جانب سے ہدایت ملنے پر ڈی آئی جی ساؤتھ نے متعلقہ افسران کو فاروق ستار کو گرفتار کرنے کا حکم دیا،3 ڈی ایس پی اور4 ایس ایچ اوز کی ڈیوٹی لگائی گئی، پولیس نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے احکامات کو پورا کرتے ہوئے فاروق ستار کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کیا۔

پروگرام کے مطابق اُنہیں راتوں رات جیل منتقل کرنا تھا یا ہفتہ کی صبح انسداد دہشت گردی کی عدالت میں 22 اگست کے مقدمے میں پیش کرنا تھا مگر میڈیا پر خبریں آنے کے بعد سندھ حکومت کے ذمہ دارں کی ہدایت پر اُنہیں رہا کرکے پولیس پروٹوکول میں اُن کی رہائش گاہ پہنچا دیا گیا۔

ماضی میں فاروق ستار کی عدم گرفتاری پولیس کے لیے بڑا مسئلہ تھی اب گرفتاری کے بعد رہائی غیرقانونی عمل قرار دے کر پولیس کی سرزنش کا سبب بن رہی ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق فاروق ستار کو گرفتار کرنے کے بعد کسی بھی صورت میں رہا نہیں کیا جاسکتا تھا کیونکہ عدالت اُن کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے، اس طرح اگر پولیس اُن کی گرفتاری اور شخصی ضمانت پر رہائی کا جواز بنائے تو یہ غیرقانونی عمل قرار دیا جارہا ہے کیونکہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر زیرحراست ملزم کو رہا کرنے کا اختیار متعلقہ عدالت کا ہی ہوتا ہے۔

فرض کریں کہ اگر فاروق ستار کو شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا تو وہ متعلقہ مقدمے میں عدالت کی ہفتے کے روز کی سماعت میں غیر حاضر رہے جبکہ پولیس عدالت میں فارق ستار کی گرفتاری سے مکر گئی۔
تازہ ترین