• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی کرکٹ کے میدان میں بدنظمی کو ناقابل برداشت بنایا جائے

مولانا عبدالحمید بھاشانی فرمایا کرتے تھے کہ جہاں پاکٹ ہو گی وہاں پاکٹ ماربھی ہوں گے۔ یہ محاورہ دنیا کی تمام زبانوں میں موجود ہو گا کہ جہاں گڑ ہو گا وہاں مکھیاں بھی ہوںگی۔ یہ محاورہ اس خبر کو پڑھتے ہوئے یاد آیا کہ پاکستان کے پانچ کرکٹ کے کھلاڑیوں کو فیڈرل انویسٹی گیشن اتھارٹی نے طلب کرلیا ہے۔ ا ن سے پاکستان سپر لیگ کے مقابلوں کے دوران منظر عام پر آنے والے اسکینڈل کے سلسلے میں تفتیش ہو رہی ہے۔ ان کھلاڑیوں میں محمد عرفان، شاہ زیب حسن، خالد لطیف،شرجیل اور ناصر جمشید کے نام شامل ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ ان مقابلوں کے دوران اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں بیانات قلم بندکرے گا۔کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مذکورہ بالا اسکینڈل کی وجہ سے قومی کرکٹ ٹیم کی گزشتہ سات سالوں کی ساری محنت پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔ بھاری جیبوں کے پیچھے جیب کترے لگے ہوئے ہیں۔ کرکٹ کے کھیل کے بارے میں یہی کہا اور سمجھا جاتا ہے کہ اس کے کھلاڑیوں کو بھاری معاوضہ ملنے لگے ہیں۔ چنانچہ بھاری معاوضوں کے کھیل میں مفت کا مال کھانے والے بھی حصہ دار بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس افسوس ناک صورتحال کا علاج یہ ہر گز نہیں کہ کرکٹ کے کھلاڑیوں کے معاوضے محدود یا پہلے جیسے کر دیئے جائیں۔ اس صورتحال کا علاج یہ ہے کہ کھیل کے دوران کھیل کے ضابطوں، قوانین اور اصولوں کو بے ضابطگی اور بے اصولیوں سے بچانے کی کوشش کی جائے اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہ کی جائے۔ قانون پر صحیح انداز سے عمل ہو رہا ہے تو لوگ قانون سے ڈرنے کی بجائے قانون کا احترام کرنے لگتے ہیں اور قانون کا احترام قانون کو موثر بناتا ہے۔کرکٹ کا کھیل تقریباً ایک دہائی کے بعد واپس پاکستان میں آ رہا ہے اور سپر لیگ کے کھیلوں میں عالمی شہرت رکھنے والے کھلاڑیوں کی شرکت سے یہ امید یقین میں بدل گئی ہے کہ دہشت گردی کی کارروائی کی وجہ سے کرکٹ کے عالمی مقابلوں کے انعقاد میں جوتعطل آ گیا تھا۔ وہ جلد دور ہو جائے گا اور پاکستان میں کرکٹ کے مقبول کھیل کی واپسی پاکستان کے تہذیب و تمدن میں خوشگوار اضافہ کرے گی۔ یہ امید بھی یقین کا روپ دھار سکتی ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کے ساتھ ایسای کے اس عظیم خطے میں کرکٹ کے کھیل کی مقبولیت میں اضافہ ہو گا اور پاکستان کو اس کھیل کی ترویج و ترقی میں بنیادی کردار ادا کرنا پڑے گا۔ مگر اس کھیل میں داخل ہونے والی غیر قانونی بے ضابطگی کے اندیشے اس امید کو منفی طور پر متاثر کر سکتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہو گیا ہے بلکہ لازمی سمجھا جائے کہ کرکٹ کھیل میں کوئی دھاندلی، خرابی، بے اصولی برداشت نہیں کی جائے گی اور اس بے اصولی کرپشن اور ناجائز برداشت کو ملک اور قوم کے مفاد کے خلاف سمجھا جائے گا اور اس کی لازمی سزا مقرر کی جائے گی اور یہ سزا بالکل قانونی صحیح اور سخت ہو گی۔ کرکٹ کنٹرول بورڈ کو اس سلسلے میں اپنے قومی فرائض پر سختی کے ساتھ عمل کرنے کی کوشش کرنا پڑے گی اور یہ کوشش ملک میں ایک صحت مند اور صحت افروز سرگرمی کو محفوظ اور مامون بنانے اور ہر قسم کی کرپشن سے پاک کر دے گی۔

.
تازہ ترین