• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
الیکشن کمیشن نے مردم شماری کے بعد عام انتخابات کے لئے نئی حلقہ بندیاں کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیشن کے حکام کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے متعلق ادارہ شماریات سے رابطہ کیا گیا ہے جومردم شماری کا ڈیٹا دو ماہ بعد جون میں فراہم کرے گا، اس طرح جولائی میں نئی حلقہ بندیوں کا عمل شروع کر دیا جائے گا جسے جنوری 2018ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔ حکام الیکشن کمیشن کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انتخابی حلقوں میں اضافہ ہو گا، انتخابی حلقے بڑھانے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے ۔عام انتخابات سے قبل حلقہ بندیوں کی تجدید کا عمل ایک معمول کا کام ہے اور الیکشن کمیشن نے یہ کام بروقت شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے با لخصوص دیہی علاقوں کا انتخابی جغرافیہ تبدیل ہو سکتا ہے جس کے لئے ووٹروں اور سیاسی ورکرز کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہئے کیونکہ گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں بعض اعتراضات سامنے آئے تھے اور اب جبکہ آئندہ انتخابات باقاعدہ مردم شماری کے تحت ہونے جا رہے ہیں، اس سے انتخابی حلقوں میں کوئی بھی تبدیلی سامنے آ سکتی ہے اور جو بھی نئی صورتحال پیدا ہوگی یہ جنوری تک سب کے سامنے آجائے گی۔ سیاسی جماعتوں سمیت تمام فریقوں کو اپنی اپنی حکمت عملی تیار کرنے میں مدد ملے گی الیکشن کمیشن نے بجا طور پر یہ بات بھی واضح کردی ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کا یہ مطلب ہر گز نہ لیا جائے کہ مردم شماری کے بعد ہم نئے انتخابی حلقے بنائیں گے، یہ کام پارلیمنٹ کا ہے۔ حلقہ بندیوں میں تبدیلی جمہوری عمل کا ایک حصہ ہے اور اس کا دارومدار آبادی کے بہائو پر ہے۔ وطن عزیز میں جمہوریت رفتہ رفتہ جڑیں مضبوط کر رہی ہے اور اس ضمن میں جس طرح الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے، سیاسی جماعتوں کو حلقہ بندیوں کی تجدید کے سلسلہ میں اس سے مکمل تعاون کرنا چاہئے۔ بعد میں اعتراضات کرنے سے بہتر ہے کہ اپنی تجاویز بروقت الیکشن کمیشن کو پیش کی جائیں، یہی جمہوریت کی روح ہے۔

.
تازہ ترین