• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا میں ایک جعلی پیر کے ہاتھوں کم ازکم بیس عقیدت مندوں کے پرتشدد قتل اور متعدد کے زخمی کیے جانے کی لرزہ خیز واردات ہمارے معاشرے کے ایک نہایت ہولناک اور توجہ طلب پہلو کی عکاس ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق سرگودھا کے مضافاتی علاقے چک نمبر95شمالی میں واقع درگاہ دربار محمد علی میں عبدالوحید نامی پیر نے نشہ آور دوا اور تشدد کے ذریعے ان افراد کو قتل کیا جبکہ کئی افراد زخمی بھی ہیں جنہیں مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد عبدالوحید کے مرید تھے، جن میں چار عورتیں بھی شامل تھیں۔ قتل و غارت کا یہ سلسلہ جمعہ کی رات سے شروع ہوا تاہم پولیس کو ہفتے کی شب اطلاع ملی۔ مقتولین کو چھریوں اور چاقوؤں کے وار کر کے قتل کیا گیا۔ بیشتر مقتولین کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے اور انہیں لواحقین کے حوالے کیا جا رہا ہے جبکہ پولیس نے مرکزی ملزم سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ مبینہ قاتل خلیفہ عبدالوحید ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر الیکشن کمیشن پنجاب ہے اور اب دربار کا متولی سمجھا جاتا ہے۔ دورانِ تفتیش اس نے پولیس کو بتایا ہے کہ اُس نے لوگوں کو اِس شک میں قتل کیا ہے کہ وہ سابق پیر علی احمد گجر کو زہر دینے کی سازش کا حصہ تھے۔ حالانکہ سابق پیر کی وفات کو کم و بیش تین برس کا عرصہ بیت چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کا بروقت نوٹس لیتے ہوئے آر پی او کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی ہے اور اسے چوبیس گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دینے کے علاوہ وزیر اوقاف پنجاب زعیم قادری کو سرگودھا پہنچنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ بلاشبہ پیری مریدی ہمارے کلچر کا حصہ سمجھی جاتی ہے مگر ملک کے بہت سے علاقوں میں اس کی آڑ میں جعل ساز مکر و فریب کا بازار گرم رکھتے ہیں جبکہ جعلی عاملوں اور جادوگروں کو بھی ملک بھر میں سادہ لوح لوگوں کے استحصال کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ اس مکروہ سلسلے کو قانوناً روکے جانے کے علاوہ اس بارے میں عوام کو ذرائع ابلاغ کے توسط سے آگہی فراہم کرنے کا مؤثر بندوبست بھی صاحبان اختیار کی ناگزیر ذمہ داری ہے۔

.
تازہ ترین