• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا اپنے دورہ برطانیہ میں یہ دوٹوک اعلان کہ وہ جمہوریت کے شیدائی ہیں ،اُن تمام ہوشمند اورباشعور پاکستانیوں کے لیے باعث اطمینان ہے جو آئینی و جمہوری نظام کے تسلسل کو ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بجاطور پر ناگزیر تصور کرتے ہیں۔ آرمی چیف نے یہ بات گزشتہ روز برطانوی تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹرٹیجک اسٹڈیز سے اپنے خطاب میں کہی۔ انہوں نے برطانوی پارلیمانی جمہوری نظام کے لیے اپنی پسندیدگی کا اظہار کرکے پاکستان میں صدارتی نظام کے قیام کی وکالت کرنے والے عناصر کو بھی یہ واضح پیغام دیا کہ ملک کے سیاسی نظام کے حوالے سے موجودہ عسکری اور سیاسی قیادت میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ چند روز پہلے ہی جنرل باجوہ تحریک انصاف کے قائد سے اپنی ملاقات میں بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عسکری قیادت کا جمہوریت کا حامی اور محافظ ہونا ملک کے آئینی نظام کے لیے یقیناًنیک فال ہے جس کی بساط ماضی میں غیرجمہوری قوتوں کے ہاتھوں بار بار لپیٹی جاتی رہی ہے اور اس کے نتیجے میں ملک طویل وقفوں کے لیے غیریقینی صورت حال کا شکار ہوتا رہا ہے۔ تاہم سیاسی قوتوں کو بھی اپنے اختلافات آئینی حدود میں رہتے ہوئے حل کرنے چاہئیں اور کاروبار حکومت چلانے میں پوری ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے تاکہ ایسے حالات ہی پیدا نہ ہوں جن میں لوگ غیرجمہوری قوتوں کی طرف دیکھنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ جنرل باجوہ نے اپنے خطاب میں اس امر کو بھی واضح کیا کہ سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات ایران کی قیمت پر نہیں ہیں۔سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بھی گزشتہ روز کہا ہے کہ سعودی قیادت میں بننے والے اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت ایران کے مفادات کے خلاف نہیں ۔ بلاشبہ پاکستان روز اول سے پوری مسلم دنیا کے اتحاد اور تعاون کا خواہاں ہے اور اس کیلئے عملی کوششیں کرتا چلا آرہا ہے۔لہٰذا یہ توقع بے بنیاد نہیں کہ اس اتحاد میں پاکستان کی شمولیت ایران اور سعودی عرب کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کے خاتمے کی راہ ہموار کرے گی ۔

.
تازہ ترین