• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پارہ چنار میں گزشتہ دنوں ہونے والا حملہ اور لاہور میں مردم شماری ٹیم پر کیا گیا حملہ جس میں پانچ فوجیوں سمیت سات افراد شہید کئے گئے یہ سب دراصل بھارتی تخریبی کارروائیوں کا حصہ ہے، پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کرم ایجنسی ایسا علاقہ ہے جہاں دہشت گردی کی کارروائی کرنا نسبتاً آسان ہے کیونکہ وہاں فرقہ وارانہ جھگڑے اختلافات کے نام پر ہوتے ہی رہتے ہیں اس کے علاوہ طالبان کے لئے بھی وہ آسان ہدف ہے کیونکہ کرم ایجنسی کی سرحد افغانستان کے اہم جہادی مرکز زاذی، خوست، پکتیا اور نگرپار سے ملتی ہے دشمن اپنی دہشت گرد کارروائی کرنے کے لئے آسانی سے آجا سکتاہے اسی راستے سے بھارتی تخریب کار پاکستان کے قبائلی علاقوں میں داخل ہو کر پورے ملک میں پھیل جاتے ہیں اور اپنی کارروائیاں کر کے آرام سے واپس چلے جاتے ہیں بھارت جو افغانستان میں اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہے وہ افغان سرحد کو اپنی تخریبی کارروائیوں کے لئے استعمال کر رہا ہے پارہ چنار میں ہونے والا حملہ سو فیصد بھارتی تخریب کاری ہے دراصل یہ رد عمل ہے روسی ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل ’’اسراکوف مرگی یریوچ‘‘ کے پاکستان اور خصوصاً افواج پاکستان سے رابطے اور پاکستان کے ساتھ ہمدردانہ رویوں اور افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے ماسکو میں ہونے والی کانفرنس جس کی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں اور پاکستان چین اور روس کے درمیان ہونے والے فوجی تعاون کا جس سے خطے میں امن سلامتی قائم ہونے کی قوی امید کی جا رہی ہے پھر روس کا چین کے تعاون سے پاکستانی بندرگاہ گوادر سے شروع ہونے والے سی پیک کے منصوبے سے فائدہ حاصل کرنا، روس جو کچھ عرصے قبل تک بھارت کا سب سے اہم اوربڑا سرپرست مانا جاتا تھا اس نے وقت کی اہمیت و نزاکت کو سمجھتے ہوئے پاکستان دشمنی کو بھلا کر دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا ہے اس کی وجہ شاید یہ بھی ہے کہ امریکہ نے اپنے مفادات کے حصول کے لئے اور چین پر براہ راست دبائو ڈالنے کے لئے بھارت کی کمر پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ہے امریکہ اور روس دونوں ہی بڑی اہم اور بڑی طاقتیں ہیں یہ دونوں ہی ہمیشہ سے ایک دوسرے کے مخالف رہے ہیں اور ماضی قریب میں روس جس نے گرم پانی تک رسائی کے حصول کے لئے افغانستان پر قبضہ کرلیا تھا وہ امریکہ ہی تھا جس نے پاکستانی افواج کو استعمال کر کے روس کو افغانستان سے بے دخل کیا تھا، اب اگر روس نے پاکستان کی طرف اپنے تمام اختلاف کے باوجود دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے تو وہ بے معنی نہیں گرم پانی تک رسائی اس کی اولین ترجیح ہے جو اسے پاک چین راہداری کے ذریعہ حاصل ہوسکتی ہے ایسا تب ہی ممکن ہوگا جب چین اور پاکستان بھی ایسا چاہیں۔ سی پیک دراصل نئی جنم لینے والی وہ شہہ رگ ہے جو نہ صرف چین پاکستان کو نئی زندگی سے روشناس کرنے والی ہے بلکہ خطے کا نقشہ ہی بدلنے والا ہے بلوچستان جس کی محرومی اور نظر انداز کئے جانے کو دشمنان پاکستان نے ہمیشہ ہوا دی ہے اور بلوچوں کو دھوکا دیا ورغلایا ہے وہ احساس محرومی اب ختم ہونے کو ہے جو بھارت اور امریکہ سے برداشت نہیں ہو رہا امریکہ جس نے بھارت کی روس دوستی کے باوجود دوستی کا ہاتھ صرف اس لئے بڑھایا کہ اسے خطرہ تھا کہ کہیں چین پاکستان کی طرح بھارت سے بھی اپنے تعلقات خوشگوار نہ بنا لے اور چین بھارت پاکستان افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک مل کر امریکہ کے خلاف کوئی نیا اتحاد نہ بنا لیں اور کہیں پورا خطہ ہی امریکی عمل داری سے نہ نکل جائے اسی خدشے کے تحت امریکہ نے بھارت پر اپنی نوازشات بڑھا دیں دوسری طرف روس نے اپنے مفادات کے پیش نظر ہی پاکستان سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا گزشتہ دنوں تاریخ میں پہلی بار روس نے پاکستان کے ساتھ مل کر فوجی مشقوں میں حصہ لیا جو نہ امریکہ کو اور نہ ہی بھارت کو پسند آیا اب بھی بھارت اور امریکہ روسی جنرل کے پاکستان آنے اور فوجی حکام سے ملاقاتیں اور پاکستان کے کئی علاقوں کا دورہ کرائے جانے کو بری طرح محسوس کر رہے ہیں اور بھارتی ذرائع ابلاغ یوں زور شور سے اس کے خلاف اپنے مذموم خیالات کا اظہار کر رہا ہے جبکہ پاکستان پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ پاکستان سفارتی جارحیت کر رہا ہے اپنی فوجی کامیابیوں کے ذریعے دنیا کو متاثر کر رہا ہے۔ حالانکہ بھارت کے عشق میں مبتلا امریکہ جو خطے میں اب تک پاکستان پر انحصار کرتا رہا ہے اپنی مہربانیوں اور شفقت کا سایہ بھارت منتقل کر چکا ہے اور امریکہ کے نئے صدر ٹرمپ نے تو پہلے ہی سے پاکستان دشمنی کا اعلان کر رکھا ہے بھارت اپنی مذموم حرکتوں سے باز آنے والا نہیں ہے وہ مسلسل پاکستان کو اپنے نشانے پر رکھے ہوئے ہے وہ نہ صرف پاکستان کو داخلی طور پر ہراساں کرنا چاہ رہا ہے اور بیرونی اور عالمی طور پر پاکستان کو اقتصادی معاشی طور پر اکیلا کرنے اور کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام کو بے چین کرنے اور حکومت کے خلاف ورغلانے اکسانے میں مصروف ہے بھارتی ایجنسی را کے کارندے جگہ جگہ دہشت گردی کر کے عوام کو بے چین بے بس کر رہے ہیں بھارت نہ صرف پاکستان میں بلکہ کشمیر جہاں کے لوگ پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کے لئےلئے جی جان کی بازی لگائے ہوئےہیں ان کو بھارت نے اپنے مظالم کا شکار بنایا ہوا ہے لیکن دونوں جگہ چاہے وہ کشمیر ہو یا پاکستان مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے بھارت کی اس مہم جوئی میں اسرائیل اس کے شانہ بشانہ مدد کر رہا ہے بھارتی سلامتی کے مشیر کا تو کام ہی صرف اتنا ہے کہ پاکستان کو جس قدر اور جس طرح نقصان پہنچایا جاسکتا ہے پہنچایا جائے ان کے خیال میں پاکستان کو نقصان پہنچانے کا مطلب ہی بھارت کو محفوظ بنانا ہے حالانکہ خود بھارت میں موجود مختلف قوموں نے بھارتی ہندو حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کر رکھا ہے ہر طرف ہندو انتہا پسندوں اور ان کے حکمرانوں سے آزادی کی مہم چل رہی ہے جسے بھارت ہر طرح سے طاقت کے زور پر دبانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ تمام آزادی کے متوالوں میں جوش و خروش بڑھتا ہی جا رہا ہے بھارتی حکمران اور سلامتی کے مشیر اپنے گھر میں لگی آگ بجھانے کے بجائے پاکستان میں آگ لگانے میں مصروف ہیں اور اب چین کے بعد روس کا پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا بھارت کو بے چین کئےکئے ہوئے ہے۔ اگر چین کے بعد روس بھی پاکستان کے ساتھ مل جاتا ہے تو پاکستان کو آگے بڑھنے سے مستحکم و مضبوط ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا امریکہ کے اپنے مفادات ہیں روس چین کے اپنے اپنے مفادات ہیں دراصل ہر طرف اپنے اپنے مفادات کی جنگ چھڑی ہوئی ہے اللہ ہمارے وطن عزیز کی، ہماری حفاظت فرمائے، پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا۔ آمین



.
تازہ ترین