• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بجلی کی قلت کی وجہ سے ملک بھر میں واویلا مچا ہوا ہے اور تشویشناک امر یہ ہے کہ لوڈشیڈنگ میںتیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ پنجاب اور سندھ کے بعض دیہی علاقوں میں 18گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملک کے کئی علاقوں میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ اس تناظر میں وزیراعظم محمد نواز شریف کا یہ بیان عوام کے لئے یقیناً اطمینان کا باعث ہوگا کہ بجلی کے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ گزشتہ روز کابینہ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس میں جس سے وزیر اعظم نے بھی خطاب کیا ،سیکرٹری وزارت پانی و بجلی نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ آبی ذخائر میں پانی کی سطح کم ہونے اور درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے بجلی کی مانگ میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ملک میں بجلی کی عدم دستیابی، طلب اور رسد، لوڈمینجمنٹ (لوڈشیڈنگ) پلان اور جاری پروجیکٹس کی تکمیل کے اہداف کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی اوربتایا گیا کہ 2017ء کے آخر تک سسٹم میں 5710میگاواٹ کا اضافہ کیا جائیگا ۔اجلاس میں بجلی کے واجبات، وصولی لائن لاسز اور گردشی قرضہ (سرکلر ڈیٹ) کے معاملات زیر غور آئے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح کم سے کم وقت میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہے، اس باب میں تین سال سے بہت محنت کی ہے جون 2018ء تک 8000میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائیگی۔ وزیراعظم نے جن اہداف کی تکمیل کے عزم کا اظہار کیا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت بجلی کے جن منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے ان میں تیزی لائی جائے،اجلاس میں آر ایل این جی کی بنیاد پر گیس کنکشن پالیسی کی منظوری بھی ایک اچھا اقدام ہے مگر ضروری ہےکہ ان تمام منصوبوں کے لئے فنڈز بروقت فراہم کئے جائیں اور ایک ٹاسک فورس کے ذریعے ان منصوبوں کی نگرانی کی جائے ۔ موجودہ حکومت کے پاس اب وقت کم ہے لیکن قوم کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات دلانا اشد ضروری ہے جو اس حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہو گا۔

.
تازہ ترین